درآمدی مصنوعات کی انڈر انوائسنگ اسٹیٹ بینک کا سسٹم کسٹمز کلیئرنس سے منسلک
دونوں اداروں کے درمیان طے پانی والی مفاہمتی یادداشت کے تحت آئی فارم متعارف کرایا جارہا ہے
دونوں اداروں کے درمیان طے پانی والی مفاہمتی یادداشت کے تحت آئی فارم متعارف کرایا جارہا ہے فوٹو: فائل
ISLAMABAD:
وفاقی حکومت نے انڈر انوائسنگ اور ٹرانسفر پرائسنگ کی لعنت کے خاتمے کے لیے الیکٹرونک آئی فارم کو آپریشنلائز کرنے اور اسٹیٹ بینک کے فارن ایکس چینج اکاؤنٹنگ سسٹم کو کسٹمز کلیئرنس کے ساتھ منسلک کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ماتحت ادارے کسٹمز ڈپارٹمنٹ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے درمیان مفاہمتی یادداشت طے پاگئی۔
اس ضمن میں ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں گزشتہ روز تقریب منعقد ہوئی جس میں دونوں اداروں کے درمیان ایم او یو اور آئی فارم کو آپریشنلائز کرنے کے معاہدے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین نثار محمد اور اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف محمود وتھرا نے دستخط کیے، اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار، وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر سمیت دیگر حکام بھی موجود تھے۔
دونوں اداروں کے درمیان طے پانی والی مفاہمتی یادداشت کے تحت آئی فارم متعارف کرایا جارہا ہے اور اس فارم کے ذریعے انڈر انوائسنگ کی روک تھام اورٹرانسفر پرائسنگ کی لعنت کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ علاوہ ازیں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق درآمدات کے لیے پاکستان سے ادائیگیوں کی مانیٹرنگ کو مضبوط بنانے کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز کی سہولت کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور پاکستان کسٹمز نے الیکٹرونک امپورٹ فارم (ای آئی ایف) جاری کرنے کے لیے مشترکہ پروجیکٹ شروع کردیا ہے، پاکستان کسٹمز کے الیکٹرونک گڈز کلیئرنس سسٹم یا ویب بیسڈ ون کسٹمز(وی بوک) میںای آئی ایف ماڈیول کو متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے۔
پاکستان میں درآمدات کے لیے تمام امپورٹرز اپنی وی بوک آئی ڈی کے ذریعے پاکستان میں اپنی مرضی کے مجاز کسی ڈیلرکو ای آئی ایف جمع کرائیں گے، درآمدکنندگان یہ ای آئی ایف کی درخواست الیکٹرونک ذریعے سے بھیجیں گے اور اے ڈی اس درخواست کو وی بوک میں ای آئی ایف کو الیکٹرونک ذریعے سے اس کو منظوریا مسترد کرے گا۔ یہ واضح رہے کہ ای آئی ایف، وی بوک اور پرانے ون کسٹمز سمیت دونوں سسٹم کے لیے لاگو ہوگی، اشیا کی درآمد کے لیے گڈز ڈیکلیریشن کو پاکستان کسٹمز میں منظورشدہ ای آئی ایف منسلک کیے بغیر جمع نہیں کرایاجاسکے گا، امپورٹ کی ادائیگی متعلقہ اے ڈی بینک ڈیبٹ ایڈوائس کے ذریعے ای آئی ایف ماڈیول سے ریکارڈ ہوگی۔
وفاقی حکومت نے انڈر انوائسنگ اور ٹرانسفر پرائسنگ کی لعنت کے خاتمے کے لیے الیکٹرونک آئی فارم کو آپریشنلائز کرنے اور اسٹیٹ بینک کے فارن ایکس چینج اکاؤنٹنگ سسٹم کو کسٹمز کلیئرنس کے ساتھ منسلک کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ماتحت ادارے کسٹمز ڈپارٹمنٹ اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے درمیان مفاہمتی یادداشت طے پاگئی۔
اس ضمن میں ایف بی آر ہیڈ کوارٹرز میں گزشتہ روز تقریب منعقد ہوئی جس میں دونوں اداروں کے درمیان ایم او یو اور آئی فارم کو آپریشنلائز کرنے کے معاہدے پر فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے چیئرمین نثار محمد اور اسٹیٹ بینک کے گورنر اشرف محمود وتھرا نے دستخط کیے، اس موقع پر وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار، وزیراعظم کے مشیر برائے ریونیو ہارون اختر سمیت دیگر حکام بھی موجود تھے۔
دونوں اداروں کے درمیان طے پانی والی مفاہمتی یادداشت کے تحت آئی فارم متعارف کرایا جارہا ہے اور اس فارم کے ذریعے انڈر انوائسنگ کی روک تھام اورٹرانسفر پرائسنگ کی لعنت کو ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ علاوہ ازیں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے مطابق درآمدات کے لیے پاکستان سے ادائیگیوں کی مانیٹرنگ کو مضبوط بنانے کے حوالے سے تمام اسٹیک ہولڈرز کی سہولت کے لیے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور پاکستان کسٹمز نے الیکٹرونک امپورٹ فارم (ای آئی ایف) جاری کرنے کے لیے مشترکہ پروجیکٹ شروع کردیا ہے، پاکستان کسٹمز کے الیکٹرونک گڈز کلیئرنس سسٹم یا ویب بیسڈ ون کسٹمز(وی بوک) میںای آئی ایف ماڈیول کو متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے۔
پاکستان میں درآمدات کے لیے تمام امپورٹرز اپنی وی بوک آئی ڈی کے ذریعے پاکستان میں اپنی مرضی کے مجاز کسی ڈیلرکو ای آئی ایف جمع کرائیں گے، درآمدکنندگان یہ ای آئی ایف کی درخواست الیکٹرونک ذریعے سے بھیجیں گے اور اے ڈی اس درخواست کو وی بوک میں ای آئی ایف کو الیکٹرونک ذریعے سے اس کو منظوریا مسترد کرے گا۔ یہ واضح رہے کہ ای آئی ایف، وی بوک اور پرانے ون کسٹمز سمیت دونوں سسٹم کے لیے لاگو ہوگی، اشیا کی درآمد کے لیے گڈز ڈیکلیریشن کو پاکستان کسٹمز میں منظورشدہ ای آئی ایف منسلک کیے بغیر جمع نہیں کرایاجاسکے گا، امپورٹ کی ادائیگی متعلقہ اے ڈی بینک ڈیبٹ ایڈوائس کے ذریعے ای آئی ایف ماڈیول سے ریکارڈ ہوگی۔