وزارت خزانہ جنوبی افریقہ سے مال بردارجہازچھڑانے کیلیے سرگرم
کرایہ عدم ادائیگی کیس میں جنوبی افریقی عدالت کے حکم پر’ایم وی حیدر آباد‘ کوروکاگیا
جہازکو چھڑانے کے لیے پی این ایس سی نے اسحق ڈاراورہائی کمشنر سے رابطہ کرلیا، ذرائع فوٹو: فائل
وفاقی وزارت خزانہ نے جنوبی افریقہ کی بندرگاہ پر زیرحراست پی این ایس سی کے مال بردار بحری جہاز کی بازیابی کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔
پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) کے جہاز 'ایم وی حیدر آباد' کو جنوبی افریقی ہائیکورٹ کے حکم پر پورٹ الزبتھ پر روک لیا گیا ہے، پاکستانی بحری جہاز کو ساؤتھ افریقہ کی فرم کی قانونی چارہ جوئی کے نتیجے میں حراست میں لیا گیا، پاکستان اسٹیل نے 2008 میں اس فرم کے ساتھ آئرن اوور کی فراہمی کا معاہدہ کیا تھا جس کا دعویٰ ہے کہ پاکستان اسٹیل نے معاہدے پر مکمل عمل درآمد نہیں کیا جس کے نتیجے میںفرم کے پاکستان اسٹیل کے ذمے 14ملین ڈالر کے واجبات ہیں، ساؤتھ افریقی فرم نے دعویٰ کیا ہے کہ پی این ایس سی اور پاکستان اسٹیل' پاکستان کے سرکاری ادارے ہیں اس لیے جہاز کو تحویل میں لے کر بقایا جات وصول کیے جائیں۔
پاکستان اسٹیل نے 2008 میں جنوبی افریقا سے 10لاکھ ٹن لوہا کچ دھات لانے کے لیے سنگاپور کی کمپنی کی خدمات حاصل کی تھیں تاہم پاکستان اسٹیل ملز کمپنی کو کرائے کی مد میں 75لاکھ ڈالر ادا کرنے میں ناکام رہی تھی جس کے بعد کمپنی نے 8لاکھ ٹن مال لانے کے بعد کام روک دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اب جنوبی افریقہ کی عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ نہ صرف کرائے کے 75لاکھ ڈالر ادا کیے جائیں بلکہ 65 لاکھ ڈالر سود بھی ادا کیا جائے ۔
ادھر پی این ایس سی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے پاس جہاز کو رہا کرانے کے کئی آپشنز موجود ہیں اور اس حوالے سے وزیر خزانہ اسحق ڈار اور جنوبی افریقہ میں پاکستانی ہائی کمشنر سے رابطہ کیا گیا ہے، پی این ایس سی نے وفاقی حکومت سے درخواست کی ہے کہ جہاز کی رہائی کے لیے پاکستان اسٹیل کے بقایا جات ادا کیے جائیں یا پھر غیرملکی فرم کو ساورن گارنٹی فراہم کی جائے۔ ایم وی حیدراباد اس وقت ایک غیر ملکی کمپنی کے لیے کام کررہا ہے اور وہ 'کلنکر' سے لدا ہوا ہے لہٰذا تاخیر کی وجہ سے کسی شے کے خراب یا کسی طرح کے نقصان کا اندیشہ نہیں ہے۔
پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن (پی این ایس سی) کے جہاز 'ایم وی حیدر آباد' کو جنوبی افریقی ہائیکورٹ کے حکم پر پورٹ الزبتھ پر روک لیا گیا ہے، پاکستانی بحری جہاز کو ساؤتھ افریقہ کی فرم کی قانونی چارہ جوئی کے نتیجے میں حراست میں لیا گیا، پاکستان اسٹیل نے 2008 میں اس فرم کے ساتھ آئرن اوور کی فراہمی کا معاہدہ کیا تھا جس کا دعویٰ ہے کہ پاکستان اسٹیل نے معاہدے پر مکمل عمل درآمد نہیں کیا جس کے نتیجے میںفرم کے پاکستان اسٹیل کے ذمے 14ملین ڈالر کے واجبات ہیں، ساؤتھ افریقی فرم نے دعویٰ کیا ہے کہ پی این ایس سی اور پاکستان اسٹیل' پاکستان کے سرکاری ادارے ہیں اس لیے جہاز کو تحویل میں لے کر بقایا جات وصول کیے جائیں۔
پاکستان اسٹیل نے 2008 میں جنوبی افریقا سے 10لاکھ ٹن لوہا کچ دھات لانے کے لیے سنگاپور کی کمپنی کی خدمات حاصل کی تھیں تاہم پاکستان اسٹیل ملز کمپنی کو کرائے کی مد میں 75لاکھ ڈالر ادا کرنے میں ناکام رہی تھی جس کے بعد کمپنی نے 8لاکھ ٹن مال لانے کے بعد کام روک دیا تھا۔ ذرائع کے مطابق اب جنوبی افریقہ کی عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ نہ صرف کرائے کے 75لاکھ ڈالر ادا کیے جائیں بلکہ 65 لاکھ ڈالر سود بھی ادا کیا جائے ۔
ادھر پی این ایس سی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کے پاس جہاز کو رہا کرانے کے کئی آپشنز موجود ہیں اور اس حوالے سے وزیر خزانہ اسحق ڈار اور جنوبی افریقہ میں پاکستانی ہائی کمشنر سے رابطہ کیا گیا ہے، پی این ایس سی نے وفاقی حکومت سے درخواست کی ہے کہ جہاز کی رہائی کے لیے پاکستان اسٹیل کے بقایا جات ادا کیے جائیں یا پھر غیرملکی فرم کو ساورن گارنٹی فراہم کی جائے۔ ایم وی حیدراباد اس وقت ایک غیر ملکی کمپنی کے لیے کام کررہا ہے اور وہ 'کلنکر' سے لدا ہوا ہے لہٰذا تاخیر کی وجہ سے کسی شے کے خراب یا کسی طرح کے نقصان کا اندیشہ نہیں ہے۔