اشرافیہ مفادات کی قربانی دے

سچی بات کہی مارک اندرے نے ، ملک تو عوام نے جانی ومالی قربانیاں دے کر بنایا۔

سچی بات کہی مارک اندرے نے ، ملک تو عوام نے جانی ومالی قربانیاں دے کر بنایا۔ فوٹو؛ فائل

رہے تو وہ پاکستان میں چاربرس لیکن جاتے جاتے غضب کا مفکرانہ ، مدبرانہ اور مشاہداتی تجزیہ کر کے پاکستانی قوم کو لاحق بیماریوں کا بیان اور علاج بھی بتا گئے ۔ذکرکرتے ہیں یواین ڈی پی کے پاکستان میں سابق ڈائریکٹر مارک آندرے فرانچ کی باتوں کا جنھوں نے ہماری خامیوں کو گنوایا بھی ہے اور ان کا حل بھی بتایا ہے ۔ وہ کہتے ہیں پاکستان میں تبدیلی صرف اس صورت میں آسکتی ہے جب اشرافیہ قوم کے حق میں اپنے مفادات کی قربانی دے ۔

سچی بات کہی مارک اندرے نے ، ملک تو عوام نے جانی ومالی قربانیاں دے کر بنایا لیکن قیام پاکستان کے بعد ایک ایسا طبقہ وجود میں آیا جس نے اپنے فوائد کے لیے عوام کو قربانی کا بکرا بنایا۔ قائداعظم اور ان کے رفقاء کا جدید اسلامی فلاحی ریاست کا خواب شرمندہ تعبیر نہ ہوسکا ۔ عوام تو بیچارے رل گئے، بنیادی انسانی سہولتیں میسر تک نہیں اور سب سے بڑھ کر انصاف نہیں ملک میں ۔عوام بیگار کے لیے رہ گئے اور طبقہ اشرافیہ بیرون ممالک میں جائیدادیں بنا رہی ہے ،ٹیکس چوری کا کلچر بھی پروان چڑھایا گیا۔ اندرے مارک نے اپنے دورہ کراچی کے حوالے سے کہا یہ شہر ملکی معیشت کا انجن ہے لیکن یہ تباہی کے دہانے پرہے، یہاں عوامی خدمت کی سہولیات بہتر بنانے کی ضرورت ہے ۔


انھوں نے کہا سرکاری اداروںکی اس وقت جوحالت ہے اس میں آپ کراچی میں رہ سکتے ہیں اورنہ کاروبار بڑھا سکتے ہیں ۔یوں سمجھیے کہ انھوں نے کراچی کے مظلوم عوام کے دکھوں کو نوحہ بیان کردیا ہے کہ کراچی تو پاکستان کا دل ہے ، اس کی دھڑکن جاری رہے گی تو ملکی معیشت کی رگوں میں خون دوڑے گا، پاکستان جیتا رہے گا ۔

ترقی کرے گا ، ان کی باتیں اسٹبلشمنٹ اور حکومت کے لیے قابل غوروفکر ہیں۔ان کے مطابق 38فیصد لوگ غربت کاشکارہیں، فاٹا کے لوگوں،عورتوں اوراقلیتوں کے بنیادی انسانی حقوق کا احترام نہیںکیاجاتا ، ملک میں مردم شماری نہیںکرائی جا سکی اورنہ فاٹا میںاصلاحات کاکام کیاگیا، رشوت ستانی جنوبی ایشیاء کے دوسرے تمام ممالک سے زیادہ ہے جب کہ میڈیا جمہوریت کا ستون ہوتا ہے جس نے لوگوں کوتعلیم دینا ہوتی ہے لیکن وہ اپنا حقیقی کردار ادا نہیں کررہا۔ اندرے مارک کا ہر لفظ سونے میں تولنے کے لائق ہے، انھوں بڑی خوبصورتی سے ہماری خرابیاں گنوائی ہیں ، اس ساری گفتگو کا لب لباب یہ ہے کہ پاکستان میںغیرمساوی حقوق پر ہر ذی شعور شخص کو تشویش ہے۔اس کا حل ارباب اختیار کو انتہائی درد مندی سے نکالنا چاہیے تاکہ پاکستان ترقی وخوشحالی کی راہ پرگامزن ہو۔
Load Next Story