ایم این اے ایم پی اے سینیٹرز سارے ہی پیسے لیتے ہیںجمشید دستی
سیکرٹ فنڈ نہیں ہونے چاہئیں،رفیق رجوانہ، وزراکے صوابدیدی فنڈختم کردینگے، نعیم الحق
ہرمحکمے کا الگ فنڈ ہے پھر وزیراعظم کوپیسوں کی کیاضرورت،اسد کھرل،لائیو ود طلعت میں گفتگو .فوٹو : فائل
پیپلزپارٹی کے رہنما جمشید دستی نے کہا ہے کہ اس وقت سارے ہی چور ہیں، کوئی بڑا چور ہے تو کوئی چھوٹا چور، صرف نیت ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے بہت کچھ ٹھیک ہوسکتا ہے۔
ایم این اے، ایم پی اے اور سینیٹرز سارے ہی پیسے لیتے ہیں۔ پروگرام لائیو ود طلعت میں اینکر پرسن طلعت حسین سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ وزیراعظم نے جو پیسے خرچ کیے ہیں ان میں انھوں نے بلاتفریق فنڈز دیے ہیں، میں سیاسی ورکر ہوں بہت کچھ پہلی مرتبہ دیکھ رہا ہوں لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے کسی کو بھی اپنے ایمان کو نہیں بیچنا چاہیے، جب کرپشن کی بات ہوتی ہے تو دوسرے لوگوں کے ساتھ صحافی بھی شامل ہیں، جو لوگ کرپشن میں ملوث ہیں انھیں پکڑنا چاہیے، اگر پنجاب میں دیکھا جائے تو سارے پنجاب کا بجٹ لاہور میں خرچ کیا جارہا ہے تحریک انصاف میں سارے کرپٹ اور لٹیرے شامل ہیں۔
آج صنعتکار اور جاگیر دار سارے ہی غریب عوام کا خون چوس رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر رفیق رجوانہ نے کہاکہ سیکرٹ فنڈز نہیں ہونے چاہئیں، اگر آئی بی کے فنڈز وزیراعظم یا صدرآصف زرداری کیخلاف استعمال کیے گئے ہیں تو سپریم کورٹ میں جواب دیں گے، اگر ہم آپس میں الجھیں گے ایکدوسرے کا گریبان پکڑیں گے تو بات نہیں بنے گی آپس میں مل بیٹھیںگے تو ملک چلے گا۔
تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہاکہ تبدیلی کا نعرہ لگانے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ ہم اس نظام میں تبدیلی لائیںگے تاکہ غریب آدمی کا استحصال نہ ہو، عمران خان کا یہ بھی یہی کہنا ہے کہ ہم تمام وزراء کے صوابدیدی فنڈز ختم کردیں گے تاکہ مالی وسائل کا غلط استعمال نہ ہوسکے۔
ایکسپریس ٹریبیون کے رپورٹر اسد کھرل نے کہا کہ ہر ادارے کے سیکرٹ فنڈز ہوتے ہیں جن کے بارے میں اکثر ادارے یہ کہتے ہیں کہ ہم اس سیکرٹ فنڈ سے میڈیا مینجمنٹ کرتے ہیں، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے تین ماہ میں بائیس ارب خرچ کردیئے ہیں اور دس ارب مزید مانگ لئے ہیں جب ہر ڈیپارٹمنٹ کا الگ سے فنڈ ہے تو پھر وزیراعظم کو پیسوں کی کیا ضرورت ہے، بینظیر اور نوازشریف نے خصوصی فنڈز سیاسی فوائد کے لئے استعمال کئے، نوازشریف کے دور میں آئی بی کے سیکرٹ فنڈ سے ہمارے ایک صحافی ساتھی نذیرناجی نے تیس لاکھ روپے لئے تھے اور میں نے یہ بات سپریم کورٹ میں بھی کی ہے۔
ایم این اے، ایم پی اے اور سینیٹرز سارے ہی پیسے لیتے ہیں۔ پروگرام لائیو ود طلعت میں اینکر پرسن طلعت حسین سے گفتگو میں انھوں نے کہاکہ وزیراعظم نے جو پیسے خرچ کیے ہیں ان میں انھوں نے بلاتفریق فنڈز دیے ہیں، میں سیاسی ورکر ہوں بہت کچھ پہلی مرتبہ دیکھ رہا ہوں لیکن میں یہ سمجھتا ہوں کہ چاہے کچھ بھی ہو جائے کسی کو بھی اپنے ایمان کو نہیں بیچنا چاہیے، جب کرپشن کی بات ہوتی ہے تو دوسرے لوگوں کے ساتھ صحافی بھی شامل ہیں، جو لوگ کرپشن میں ملوث ہیں انھیں پکڑنا چاہیے، اگر پنجاب میں دیکھا جائے تو سارے پنجاب کا بجٹ لاہور میں خرچ کیا جارہا ہے تحریک انصاف میں سارے کرپٹ اور لٹیرے شامل ہیں۔
آج صنعتکار اور جاگیر دار سارے ہی غریب عوام کا خون چوس رہے ہیں۔ مسلم لیگ ن کے سینیٹر رفیق رجوانہ نے کہاکہ سیکرٹ فنڈز نہیں ہونے چاہئیں، اگر آئی بی کے فنڈز وزیراعظم یا صدرآصف زرداری کیخلاف استعمال کیے گئے ہیں تو سپریم کورٹ میں جواب دیں گے، اگر ہم آپس میں الجھیں گے ایکدوسرے کا گریبان پکڑیں گے تو بات نہیں بنے گی آپس میں مل بیٹھیںگے تو ملک چلے گا۔
تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہاکہ تبدیلی کا نعرہ لگانے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ ہم اس نظام میں تبدیلی لائیںگے تاکہ غریب آدمی کا استحصال نہ ہو، عمران خان کا یہ بھی یہی کہنا ہے کہ ہم تمام وزراء کے صوابدیدی فنڈز ختم کردیں گے تاکہ مالی وسائل کا غلط استعمال نہ ہوسکے۔
ایکسپریس ٹریبیون کے رپورٹر اسد کھرل نے کہا کہ ہر ادارے کے سیکرٹ فنڈز ہوتے ہیں جن کے بارے میں اکثر ادارے یہ کہتے ہیں کہ ہم اس سیکرٹ فنڈ سے میڈیا مینجمنٹ کرتے ہیں، وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے تین ماہ میں بائیس ارب خرچ کردیئے ہیں اور دس ارب مزید مانگ لئے ہیں جب ہر ڈیپارٹمنٹ کا الگ سے فنڈ ہے تو پھر وزیراعظم کو پیسوں کی کیا ضرورت ہے، بینظیر اور نوازشریف نے خصوصی فنڈز سیاسی فوائد کے لئے استعمال کئے، نوازشریف کے دور میں آئی بی کے سیکرٹ فنڈ سے ہمارے ایک صحافی ساتھی نذیرناجی نے تیس لاکھ روپے لئے تھے اور میں نے یہ بات سپریم کورٹ میں بھی کی ہے۔