سندھ ہائی کورٹ نے وفاق کو کراچی کی بجلی کٹوتی سے روکدیا
مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کے تحت350 میگاواٹ بجلی کی فراہمی کم کردی گئی تھی
فیصلہ اختیارات سے تجاوز ہے،غیرقانونی قراردیا جائے، درخواست گزار، حکم امتناع جاری۔ فوٹو: فائل
BHURBAN:
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے کے ای ایس سی کووفاق کی جانب سے بجلی کی فراہمی میں 350میگاواٹ کی کمی کے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع جاری کرتے ہوئے عمل درآمد روک دیا ہے۔
عدالت نے وفاقی وزارت پانی و بجلی،نیشل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی(این ٹی ڈی سی)،کے ای ایس سی نیپرا ،اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل کو24دسمبرکیلیے نوٹس جاری کردیے ہیں۔سائٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیاہے کہ کے ای ایس سی اور این ٹی ڈی سی کے مابین 2010میں 5سال کیلیے650میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا معاہدہ طے پایا تھا۔
آئین کی دفعہ154کے تحت مشترکہ مفادات کونسل صرف متعلقہ اداروں کی پالیسی سازی اور ان پر عمل درآمد کا اختیار رکھتی ہے،مشترکہ مفادات کونسل کا یہ فیصلہ اختیارات سے تجاوز کے مترادف ہے، مدعا علیہان کراچی کے شہریوں کے حقوق کا خیال رکھنے کے پابند ہیں ۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ مدعا علیہان آئین کی دفعات9,10,18,24,25اور4کے تحت عوام الناس کے مفاد میں کیے معاہدوں پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا یہ فیصلہ غیر قانونی قراردیا جائے۔
سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس مقبول باقر کی سربراہی میں دورکنی بینچ نے کے ای ایس سی کووفاق کی جانب سے بجلی کی فراہمی میں 350میگاواٹ کی کمی کے مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کے خلاف حکم امتناع جاری کرتے ہوئے عمل درآمد روک دیا ہے۔
عدالت نے وفاقی وزارت پانی و بجلی،نیشل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی(این ٹی ڈی سی)،کے ای ایس سی نیپرا ،اٹارنی جنرل اور ایڈوکیٹ جنرل کو24دسمبرکیلیے نوٹس جاری کردیے ہیں۔سائٹ ایسوسی ایشن کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیاہے کہ کے ای ایس سی اور این ٹی ڈی سی کے مابین 2010میں 5سال کیلیے650میگاواٹ بجلی کی فراہمی کا معاہدہ طے پایا تھا۔
آئین کی دفعہ154کے تحت مشترکہ مفادات کونسل صرف متعلقہ اداروں کی پالیسی سازی اور ان پر عمل درآمد کا اختیار رکھتی ہے،مشترکہ مفادات کونسل کا یہ فیصلہ اختیارات سے تجاوز کے مترادف ہے، مدعا علیہان کراچی کے شہریوں کے حقوق کا خیال رکھنے کے پابند ہیں ۔درخواست میں کہا گیا ہے کہ مدعا علیہان آئین کی دفعات9,10,18,24,25اور4کے تحت عوام الناس کے مفاد میں کیے معاہدوں پر عمل درآمد کے پابند ہیں۔درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ مشترکہ مفادات کونسل کا یہ فیصلہ غیر قانونی قراردیا جائے۔