2016 موثر پالیسیاں دہشت گردی میں 30 فیصد کمی بلوچستان کے حالات خراب رہے

ریاست مخالف حملوں اورہلاکتوں کی تعدادکم رہی، فورسز نے 859 جنگجوہلاک، 4142 گرفتار کیے

بلوچستان میں مجموعی طور پر جنگجوحملے35 فیصدکم ہوئے، اپیکس رپورٹ۔ فوٹو: فائل

حکومت کی موثر پالیسوں کے باعث 2016 ء میں جنگجو حملوں میں 30 فیصد کمی آئی تاہم بلوچستان میں حالات خراب رہے، رواں سال خودکش حملوں میں خاطر خواہ کمی نہ آسکی، بم دھماکے کم ہوئے، مجموعی ہلاکتوں کی تعدادمیں 28 فیصد کمی ہوئی، سیکیورٹی فورسز نے مزید859 جنگجوہلاک اور 4142 گرفتار کر لیے، ماہانہ جنگجوحملوں کی اوسط 60 سے کم ہوکر42 رہ گئی،تشدد2007 سے کم سطح پر پہنچ گیا۔

ریاست مخالف تشددپرنظررکھنے والے آزاد تحقیقاتی ادارے پاکستان انسٹی ٹیوٹ فارکانفلکٹ اینڈ سیکیورٹی اسٹڈیز پیکس کے جاری کردہ اعدادوشمارکے مطابق سال 2016 ء کے دوران ملک میں ریاست مخالف جنگجوحملوں اور ہلاکتوں کی تعدادمیں توکمی آئی ہے تاہم زخمیوں کی تعدادمیں کافی اضافہ ہوا ہے۔بلوچستان میں سب سے زیادہ جنگجو حملے،ہلاکتیں اور زخمیوں کی تعدادریکارڈکی گئی، ملک میں جنگجوحملوں کی تعدادمیں 30 فیصد اور ان حملوں کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں کی تعداد میں اٹھائیس فیصد کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ 2015 کے مقابلے میں زخمیوں کی تعدادمیں 24فیصد اضافہ ہوا، رواں سال ماہانہ جنگجوحملوں کی تعداد مزید کم ہوکر42رہ گئی،2015میں یہ اوسط 60حملے ماہانہ تھی یاد رہے کہ آپریشن ضرب عضب سے پہلے ہرماہ اوسطا161 جنگجو حملے ہواکرتے تھے۔


نیشنل ایکشن پلان کے دو سال مکمل ہونے پر مجموعی طورپرملک میں جنگجوحملوں کی تعدادمیں 68 فیصد ہلاکتوں کی تعداد میں 62 فیصداورزخمیوں کی تعدادمیں 48 فیصدغیرمعمولی کمی دیکھنے میں آئی، یادرہے کہ 2007 میں لال مسجدآپریشن کے بعد ملک میں تشددکی ایک غیر معمولی لہر شروع ہوئی تھی، 2016 ء میں 498جنگجو حملے ہوئے جن میں 950 افراد ہلاک اور 1815 زخمی ہوئے ،بلوچستان میں مجموعی طور پر جنگجوحملوں کی تعداد میں 35 فیصد کمی آئی تاہم ہلاکتوں اور زخمیوں کی تعدادمیں بالترتیب 27 اور121فیصداضافہ ہوا،ملک کی دیگر تمام انتظامی اکائیوں میں ریاست مخالف تشددمیںکمی ریکارڈکی گئی۔ فاٹا میں جنگجو حملوں میں 35 فیصد،ہلاکتوں میں 59 فیصد' اور زخمیوں میں 46 فیصد کمی آئی۔

جنگجو حملوں میں 13 فیصداورہلاکتوں میں 15 فیصد کمی آئی تاہم زخمیوں کی تعداد میں 46 فیصد اضافہ ہوا۔ پنجاب میں بھی زخمیوں کی تعدادمیں 38فیصد اضافہ ہوا تاہم جنگجو حملوں کی تعداد میں 63 فیصد اور ہلاکتوں میں 20 فیصد کمی آئی، پنجاب میں سلامتی کی صورتحال 2015 کے مقابلے میں بہتر رہی 2015 ء میں جنگجو حملوں کی تعداد میں 20 فیصد کمی آئی تھی جبکہ 2016 میں 63فیصدکمی آئی،سندھ میں جنگجو حملوں کی تعداد میں 26 فیصد جبکہ ہلاکتوں اور زخمی کی تعداد میں بالترتیب 75 اور 36فیصد کمی دیکھنے میں آئی تاہم خود کش حملوں کی تعدادمیں 2015ء کے مقابلے میں خاطر خواہ کمی دیکھنے میں نہیں آئی، 2015 ء میں 18 خودکش حملے ہوئے تھے جبکہ 2016 ء میں یہ تعداد 16 رہی، خود کش حملوں کے بعد2016میں سب سے زیادہ ہلاکتیں دوبدو جنگجو حملوں میں ہوئیں ایسے100 حملوں میں 270 افراد ہلاک اور 270 زخمی ہوئے۔

رپورٹ کے مطابق جنگجوؤں کی بم بنانے کی صلاحیت آپریش ضرب عضب کی وجہ سے بری طرح متاثر ہوئی ہے، ریاست مخالف جنگجوؤں کی طرف سے ٹارگٹ کلنگ کے 131 واقعات میں 154 افراد ہلاک اور 36زخمی ہوئے' جنگجوؤں نے گزشتہ ایک سال کے دوران 35 دستی بم حملے' چار راکٹ حملے' دو مارٹر حملے اور 11کریکر حملے کیے' جبکیہ اغوا کے 17 واقعات ریکارڈکیے گئے، فورسز نے جنگجوؤں کے خلاف سال 2016 ء میں 1104 ایکشن کیے جن میں 859 مشتبہ جنگجو ہلاک اور 4142 گرفتار کیے ہوئے۔ 2015 ء کے دوران 1987مشتبہ جنگجو ہلاک اور 6349 گرفتار ہوئے تھے۔
Load Next Story