موسم سرما کی بیماریاں اور اُن کا علاج

مزمل شیخ بسمل  پير 16 جنوری 2017
الرجیوں کے حوالے سے سمجھ لیجیے کہ تاحال میڈیکل سائنس میں الرجی کا کوئی مستقل اور قابلِ ذکر علاج موجود نہیں ہے۔ ان الرجیوں کے لیے احتیاطی تدابیر اور بچاؤ کے رستے اختیار کرنا ہی بہتر اور مفید حل ہے۔

الرجیوں کے حوالے سے سمجھ لیجیے کہ تاحال میڈیکل سائنس میں الرجی کا کوئی مستقل اور قابلِ ذکر علاج موجود نہیں ہے۔ ان الرجیوں کے لیے احتیاطی تدابیر اور بچاؤ کے رستے اختیار کرنا ہی بہتر اور مفید حل ہے۔

سردیوں کا موسم آتے ہی لوگ مختلف قسم کی بیماریوں اور پریشانیوں میں مبتلا ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔ اگر آپ کو پولن گرینز کی الرجی ہو تو اُسے گھر میں رہ کر قابو کیا جاسکتا ہے۔ لیکن اگر یہ الرجی مٹی اور گرد یا پھر کسی ایسی چیز سے ہو جو گھر میں پائی جاتی ہو تو پھر معاملہ بڑا خراب ہوجاتا ہے۔ الرجیوں اور بیماریوں میں سانس کے مسئلے سے لے کر ناک کا بند ہونا، آنکھوں کا سرخ ہونا گلا خراب اور دیگر پریشانیاں شامل ہیں۔

لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آخر یہ سب ہوتا کیوں ہے؟ انہی سوالات کی تلاش میں آئیے اِن بیماریوں کے اسباب، علامات اور اِس سے بچاو کے طریقوں پر کچھ بات کرتے ہیں۔

اسباب

عام طور پر سردیوں میں الرجیوں اور موسمی بیماریوں کے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔ اِس کا بنیادی سبب تو خود سردیوں کا موسم ہی ہے جو مسائل پیدا کرتا ہے۔ اس موسم میں درجۂ حرارت کم اور ہوا میں خشکی زیادہ یعنی نمی کم ہوتی ہے۔ ایسے میں خشک ہوا کے ساتھ مختلف قسم کے وائرسز، جراثیم اور الرجی پیدا کرنے والے پولن، مٹی، گرد اور دوسرے مادے بہت آسانی سے فضاء میں سفر کرتے ہیں۔ ایسے مادوں کا بیمار شخص کے پھیپھڑوں سے نکل کر دوسرے شخص تک جانا بہت آسان ہوتا ہے۔ دوسری جانب نم فضا میں ایسا نہیں ہوپاتا۔

یہ تو ہوئی الرجی کی بات اب وائرل بیماریاں جیسے فلو اور سردی (Flu and cold) وغیرہ کی بات کریں تو کچھ ماہرین کے نزدیک  سردیوں کا موسم ان وائرسز کی بقا کے لیے مثبت اثرات رکھتا ہے۔ جیسے رائنو وائرس جسم کے عام درجۂ حرارت پر تولیدی عمل سے نہیں گزر سکتا۔ سردیوں میں جسم کا درجۂ حرارت کچھ کم ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے اس وائرس کا اثر ہوتا ہے۔ یہی بات کچھ ماہرین انفلوئنزا وائرس کے حوالے سے بھی کہتے ہیں۔ اِسی طرح کچھ ماہرین کا خیال ہے کہ سردیوں میں دھوپ کی کمی اور گھریلو معمولات کی وجہ سے وٹامن ڈی کی کمی انسانی جسم کے دفاعی نظام (immune system) کو کمزور کردیتی ہے۔ چنانچہ جسم اِن وائرسز سے لڑنے کے قابل نہیں رہتا۔ نتیجتاً بیماری غالب آجاتی ہے۔

 

علامات

مختلف بیماریوں اور الرجیوں کی متعدد علامات ہیں جو الگ الگ طریقوں سے ظاہر ہوسکتی ہیں۔ پولن، مٹی اور گرد وغیرہ سے ہونے والی الرجی میں عموماً درجِ ذیل علامات ہوتی ہیں:

  • کھانسی
  • ناک بہنا
  • چھینکیں آنا۔
  • آنکھوں میں خارش اور پانی آنا۔

اسی طرح دوسری الرجیوں میں:

  • ناک سے سفید نزلہ باہر آنا
  • گلے کی خراش
  • آنکھوں اور گلے میں درد وغیرہ

اس کے علاوہ وائرل بیماریوں میں فلو اور سردی کی وجہ سے پیش آنے والی علامات:

  • نزلہ زکام
  • ناک اور حلق سے گاڑھا بلغم آنا
  • بخار
  • کھانسی
  • بدن درد
  • کمزوری وغیرہ

بچاؤ اور علاج

اگر چند باتوں پر عمل کرلیا جائے تو سردی کے موسم کو خوش گوار طریقوں سے بغیر کسی پریشانی کے گزارا کیا جاسکتا ہے۔ اِس سلسلے میں چند باتیں نیچے ذکر کررہا ہوں لیکن اِس سے پہلے یہ سمجھ لیں کہ موسمی بخار اور نزلہ کھانسی وغیرہ کے بارے میں بہت سے مغالطے مشہور ہیں۔ ان مغالطوں میں سرِ فہرست یہ ہے کہ ٹھنڈی چیزوں جیسے آئس کریم، گولہ گنڈا، ٹھنڈے مشروبات یا پھر دودھ اور دہی وغیرہ کا استعمال کرنا نزلہ یا بلغم اور زکام پیدا کرتا ہے۔ حالانکہ جدید میڈیکل سائنس کے نزدیک یہ باتیں بالکل بے معنی ہیں۔ اِسی طرح ٹھنڈی ہوا میں باہر جانے سے بھی نزلہ زکام وغیرہ نہیں ہوتا حتیٰ کہ آپ باہر کے گرد آلود ماحول سے الرجک ہوں۔

وائرل فلو یا سردی کے لیے درجِ ذیل ہدایات پر عمل کریں:

عام طور پر دوائیں لینے کے بجائے اگر گھر پر ہی موسمی نزلہ زکام وغیرہ کے لیے کچھ تدابیر اختیار کرلی جائیں تو یہ عمل بھی بہت فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔ کچھ تدابیر مندرجہ ذیل بیان کی جارہی ہیں۔

  • زیادہ سے زیادہ پانی پیئں۔
  • گرم کمبل یا گرم ماحول میں رہیں۔
  • بخار اگر چڑھ رہا ہے تو پیناڈول کی دو دو گولیاں صبح شام کھانے سے ٹھیک ہوجاتا ہے۔
  • گلا خراب ہو یا گلے کی خراش ہو تو ایک بڑے کپ پانی میں آدھا چائے کا چمچ نمک ملا کر پانی کو نیم گرم کرکے حل کریں اور اس نیم گرم پانی سے حلق تک غرارے دن میں دو سے تین بار کریں، پہلے ہی دن میں آرام آجائے گا۔
  • ناک بند یا سر پر بوجھ وغیرہ ہے تو اُس کے لیے بھاپ لینا اور جڑی بوٹیوں والا جوشاندہ پینا انتہائی فائدہ مند ہے۔ اِس کے علاوہ ادرک اور لہسن والا مرغی کا سوپ یا یخنی جو ہڈیوں سمیت بنایا گیا ہو، نزلہ زکام وغیرہ میں یہ طریقہ دواؤں سے زیادہ مفید رہتا ہے۔
  • اِس کے علاوہ غذاؤں میں ایسی غذائیں جو وٹامن اے ، ڈی اور سی سے بھرپور ہوں جیسے انڈے، گاجر، کیوی فروٹ اور کینو وغیرہ کا استعمال کریں۔ اگر گاجر کاٹ کر مرغی کے سوپ ہی میں ڈال لیں تو بہت ہی اچھا ہے۔ مستقل گھر میں رہتے ہیں تو دوپہر کے وقت کچھ دیر دھوپ میں بھی بیٹھیں۔ اسی طرح نیم گرم پانی میں شہد اور لیموں ملا کر پینا گلے کی خراش کے لیے اور شہد میں نمک ڈال کر کھانا کھانسی کے لیے ایک مفید عمل ہے جو ہر کوئی گھر بیٹھے کرسکتا ہے۔

الرجیوں کے حوالے سے سمجھ لیجیے کہ تاحال میڈیکل سائنس میں الرجی کا کوئی مستقل اور قابلِ ذکر علاج موجود نہیں ہے۔ ان الرجیوں کے لیے احتیاطی تدابیر اور بچاؤ کے رستے اختیار کرنا ہی بہتر اور مفید حل ہے۔ اِس سلسلے میں درج ذیل باتوں پر عمل کرنا مفید ہے،

  • مٹی، گرد اور تمام قسم کی فضائی آلودگیوں سے بچنے کی حتی الامکان کوشش کریں۔
  • اپنی الرجی کی وجہ پہچانیں اور جس وجہ سے آپ کو الرجی محسوس ہو آئندہ اُس سے احتیاط کریں۔
  • جس کمرے میں صفائی یا جھاڑو لگ رہا ہو وہاں سے باہر چلے جائیں۔
  • صاف ستھرے ماحول میں رہیں۔
  • اگر کسی گرد آلود ماحول میں جانا پڑے تو سرجیکل ماسک (جو کہ کسی بھی میڈیکل اسٹور یا فارمیسی پر مل جاتا ہے) پہن کر رکھیں۔
  • ہاتھ دھونے کا معمول بنائیں اور پابندی سے نہائیں۔ اِس سے آپ کے جسم اور ہاتھوں یا بالوں میں موجود الرجی پیدا کرنے والے مادے آپ سے دور رہیں گے۔
  • اگر الرجی کی وجہ سے ناک، سر اور چہرہ بھاری ہوگیا ہے تو ایسی صورت میں بھاپ لینا بہت کارآمد ہے۔ گرم پانی سے بھاپ لیجیے۔
  • ماحول کی نمی کو بڑھانے کے لیے ہومیڈیفائر (humidifier) کا استعمال بہت مفید ہے۔ یہ آپ کے کمرے میں خشکی کو کم کردے گا اور نتیجتاً وائرس اور گرد وغیرہ کا سفر کافی مشکل ہوگا جس سے بیماری یا الرجی پھیلنے کا خطرہ کم ہوجائے گا۔ اگر آپ ہیومیڈیفائر کا خرچ برداشت نہیں کرسکتے تو کسی بڑی پتیلی میں پانی گرم کرکے کمرے میں اس طرح رکھیں کہ اس کے بخارات کمرے میں پھیلتے رہیں۔ اس طریقے کو اپنانے سے بھی ماحول میں نمی کا اضافہ ہوجائے گا۔

ان تمام باتوں کو اپنے ذہن میں رکھیں اور عمل کریں۔ نوے فیصد مسائل انہی باتوں پر عمل کرنے سے ختم ہوجاتے ہیں۔ لیکن ان تمام طریقوں کو اپنانے کے باوجود اِس بات کو ذہن میں رکھیں کہ یہ مضمون عمومی صحت کے پہلو کو دیکھ کر لکھا گیا ہے۔ اگر آپ کو اِس کا فائدہ نہیں ہو رہا تو اپنی انفرادی کیفیت ڈاکٹر کو بتا کر مناسب تجویز پر عمل کریں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لئے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کےساتھ [email protected] پر ای میل کریں
مزمل شیخ بسمل

مزمل شیخ بسمل

بلاگر طب کے طالب علم ہیں جبکہ انٹرنیٹ مارکیٹنگ، بلاگنگ اور آن لائن کاروبار پر اپنی تحقیقات اور تجربات پر مبنی تحریریں ’’اردو ڈاٹ ارن رائٹنگ ڈاٹ کام‘‘ پر لکھتے رہتے ہیں۔ ان سے فیس بُک آئی ڈی AnOKHaa پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔