پاک بحریہ کی کثیر القومی مشقیں’’ امن2017‘‘ آج شروع ہوں گی
مختلف ممالک کے بحری جہاز،ایئرکرافٹ اوراسپیشل فورسزاورمیرینزکی ٹیمیں آبزرورز کے ہمراہ کراچی بندرگاہ پہنچنا شروع
2007 میں شروع ہونیوالی بحری مشقوں کی پانچویں مشق’’ امن2017 ‘‘شمالی بحیرہ عرب میں 5 روز جاری رہیں گی۔ فوٹو: اے ایف پی
ISLAMABAD:
پاک بحریہ کی جانب سے منعقد کی جانے والی کثیرالقومی بحری مشقیں امن 2017 میں شرکت کیلیے مختلف ممالک کے بحری جہاز کراچی کی بندرگاہ پر پہنچنا شروع ہوگئے ہیں.
یہ بحری مشقیں 10 تا 14 فروری شمالی بحیرہ عرب میں منعقدکی جارہی ہے جو سال 2007 سے منعقدہونے والی امن مشقوں کے سلسلے کی پانچویں مشق ہے۔ بندرگاہ آمد پر مہمان جہازوں کے عملے کا پاک بحریہ کے سینئرحکام نے خیر مقدم کیا۔ اس موقع پرمشق میں شریک ممالک کے قونصل خانے کے حکام بھی موجود تھے۔ امن 2017 میں دنیا کے 38 ممالک اپنے بحری جہاز، ایئر کرافٹ، ہیلی کاپٹرز، اسپیشل فورسز آپریشنز (SOFs)، ایکسپلوسو آرڈ نینس ڈسپوزل (EOD)، میرینز کی ٹیمیں آبزورز کے ہمراہ شرکت کررہی ہیں جس میں آسٹریلیا، چین، انڈونیشیا، ترکی، سری لنکا، برطانیہ، امریکا، جاپان، روس، ملائشیا، مالدیپ اور پاکستان اپنے بحری اثاثوں کے ساتھ مشق میں شریک ہیں۔
بحری مشق پاکستان نیوی کی آپریشنز کی صلاحیت میں اضافے کیلیے مددگار ثابت ہوگی، اس کی بدولت علاقائی امن واستحکام کے فروغ کے حوالے سے پاکستان کا امیج بھی مزید بہتر ہوگا۔
پاک بحریہ کی جانب سے منعقد کی جانے والی کثیرالقومی بحری مشقیں امن 2017 میں شرکت کیلیے مختلف ممالک کے بحری جہاز کراچی کی بندرگاہ پر پہنچنا شروع ہوگئے ہیں.
یہ بحری مشقیں 10 تا 14 فروری شمالی بحیرہ عرب میں منعقدکی جارہی ہے جو سال 2007 سے منعقدہونے والی امن مشقوں کے سلسلے کی پانچویں مشق ہے۔ بندرگاہ آمد پر مہمان جہازوں کے عملے کا پاک بحریہ کے سینئرحکام نے خیر مقدم کیا۔ اس موقع پرمشق میں شریک ممالک کے قونصل خانے کے حکام بھی موجود تھے۔ امن 2017 میں دنیا کے 38 ممالک اپنے بحری جہاز، ایئر کرافٹ، ہیلی کاپٹرز، اسپیشل فورسز آپریشنز (SOFs)، ایکسپلوسو آرڈ نینس ڈسپوزل (EOD)، میرینز کی ٹیمیں آبزورز کے ہمراہ شرکت کررہی ہیں جس میں آسٹریلیا، چین، انڈونیشیا، ترکی، سری لنکا، برطانیہ، امریکا، جاپان، روس، ملائشیا، مالدیپ اور پاکستان اپنے بحری اثاثوں کے ساتھ مشق میں شریک ہیں۔
بحری مشق پاکستان نیوی کی آپریشنز کی صلاحیت میں اضافے کیلیے مددگار ثابت ہوگی، اس کی بدولت علاقائی امن واستحکام کے فروغ کے حوالے سے پاکستان کا امیج بھی مزید بہتر ہوگا۔