سزائے موت کا قیدی 20 سال جیل کاٹنے کے بعد سپریم کورٹ سے بری
گواہوں کی نظر اتنی تیز ہے رات کو6کنال دور سے قتل کی واردات دیکھ لی، جسٹس دوست محمد
افسوس لاہور ہائی کورٹ اور ٹرائل کورٹ نے ان نکات پر توجہ نہیں دی، جسٹس کھوسہ۔ فوٹو: فائل
سپریم کورٹ نے لاہور ہائیکورٹ اور ٹرائل کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے دہرے قتل کے کے الزام میں 20 سال سے قید ملزم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں فل بینچ نے ملزم محمد اکرم کی اپیل پر سماعت کی، اس پر اوکاڑہ میں 1996 میں2 افراد کو قتل کرنے کا الزام تھا جس پر اسے سزائے موت سنائی گئی۔
جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ریکارڈ سے لگتا ہے گواہوں نے سچ نہیں بولا، جسٹس دوست محمد نے کہا کہ گواہوں کی نظر اتنی تیز ہے کہ رات کو بھی 6 کنال کے فاصلے سے سب کچھ دیکھ لیا؟ ان گواہوں کو انڈین بارڈر پر تعینات کر دینا چاہیے تاکہ دیکھ سکیں ہندوستانی فوج کیا کر رہی ہے۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں فل بینچ نے ملزم محمد اکرم کی اپیل پر سماعت کی، اس پر اوکاڑہ میں 1996 میں2 افراد کو قتل کرنے کا الزام تھا جس پر اسے سزائے موت سنائی گئی۔
جسٹس آصف کھوسہ کا کہنا تھا کہ ریکارڈ سے لگتا ہے گواہوں نے سچ نہیں بولا، جسٹس دوست محمد نے کہا کہ گواہوں کی نظر اتنی تیز ہے کہ رات کو بھی 6 کنال کے فاصلے سے سب کچھ دیکھ لیا؟ ان گواہوں کو انڈین بارڈر پر تعینات کر دینا چاہیے تاکہ دیکھ سکیں ہندوستانی فوج کیا کر رہی ہے۔