ججزتقرر کے فیصلے کیخلاف نظرثانی درخواست دائر
ریفرنس پر فیصلہ التوا میں رکھ کر مختصر فیصلہ جاری کر دیا گیا جو بذات خود ایک قانونی خامی ہے، درخواست میں موقف
عدالتی حکم میں آئین کا خیال نہیں رکھا گیا، پہلے صدارتی ریفرنس کا فیصلہ آنا چاہیے تھا، اٹارنی جنرل. فوٹو: فائل
KARACHI:
حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے2ججوں کی تقرری کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کر دی۔
بدھ کو اٹارنی جنرل عرفان قادر کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو ججوں کے تقرری کا فیصلہ کرنے سے پہلے اس بارے میں صدارتی ریفرنس کافیصلہ کیا جانا چاہیے تھا کیونکہ ریفرنس میں اہم سوالات اٹھائے گئے اور اس پر عدالت کی رائے ابھی تک نہیں آئی۔ ریفرنس اور آئینی پٹیشن پر سماعت ایک ساتھ مکمل ہوئی لیکن ریفرنس پر فیصلہ التوا میں رکھ کر پٹیشن پر مختصر فیصلہ جاری کر دیا گیا جو بذات خود ایک قانونی خامی ہے ۔
اب اگر ریفرنس کا فیصلہ پٹیشن کے فیصلے سے مختلف ہو تو اس سے نئی پیچیدگیاں پیدا ہوں گی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئین کے تحت صدر مملکت ججوں کی تقرری کی مجاز اتھارٹی ہے اور ان کے کسی فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ سنیارٹی طے کرنے کا اختیار بھی صدر مملکت کے پاس ہے، تقرری کے فیصلے میں قانون اور آئین کا خیال نہیں رکھا گیا، اسے کالعدم کر دیا جائے۔
حکومت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے2ججوں کی تقرری کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں نظرثانی کی درخواست دائر کر دی۔
بدھ کو اٹارنی جنرل عرفان قادر کی جانب سے دائر درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے دو ججوں کے تقرری کا فیصلہ کرنے سے پہلے اس بارے میں صدارتی ریفرنس کافیصلہ کیا جانا چاہیے تھا کیونکہ ریفرنس میں اہم سوالات اٹھائے گئے اور اس پر عدالت کی رائے ابھی تک نہیں آئی۔ ریفرنس اور آئینی پٹیشن پر سماعت ایک ساتھ مکمل ہوئی لیکن ریفرنس پر فیصلہ التوا میں رکھ کر پٹیشن پر مختصر فیصلہ جاری کر دیا گیا جو بذات خود ایک قانونی خامی ہے ۔
اب اگر ریفرنس کا فیصلہ پٹیشن کے فیصلے سے مختلف ہو تو اس سے نئی پیچیدگیاں پیدا ہوں گی۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ آئین کے تحت صدر مملکت ججوں کی تقرری کی مجاز اتھارٹی ہے اور ان کے کسی فیصلے کو چیلنج نہیں کیا جا سکتا۔ سنیارٹی طے کرنے کا اختیار بھی صدر مملکت کے پاس ہے، تقرری کے فیصلے میں قانون اور آئین کا خیال نہیں رکھا گیا، اسے کالعدم کر دیا جائے۔