سینیٹ کمیٹی کا اجلاس نیب از خود پلی بارگین نہیں کر سکے گی ترمیمی بل منظور
پلی بارگین کرنیوالا شخص تاحیات عوامی اور سرکاری عہدے کیلیے نااہل ہوگا، فوجداری مقدمات میں تاخیرکابل بھی منظور
پلی بارگین کرنیوالا شخص تاحیات عوامی اور سرکاری عہدے کیلیے نااہل ہوگا، فوجداری مقدمات میں تاخیرکابل بھی منظور۔ فوٹو: فائل
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے قانون و انصاف نے احتساب آرڈ یننس میں ترمیم کا بل ''نیب ترمیمی بل2017''منظور کر لیا،بل کے تحت نیب ازخود پلی بارگین نہیں کر سکے گی۔
نیب عدالتی احکام کے بعد ہی نیب پلی بارگین کر سکے گی،پلی بارگین کرنے والا شخص تاحیات عوامی عہدے اور سرکاری ملازمت کیلئے نااہل ہوگا۔ کمیٹی نے فوجداری مقدمات میں تاخیر کے حوالے سے ''عدالتوں میں کیسز کے اخراجات کا بل 2017 بھی منظور کرلیا'' بل کے تحت اگر کسی مقدمہ میں وکیل پیش نہیں ہوتا تو عدالت کی طرف سے متعلقہ فریق کو جرمانہ ہوگا، ابتدائی طور پر بل صرف اسلام آباد کی حدود میں نافذ العمل ہوگا۔ کمیٹی نے اردو کیساتھ چاروں صوبائی زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دینے کے حوالے سے بل کو آئندہ اجلاس تک موخر کردیا۔
پیر کواجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر جاوید عباسی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں7 حکومتی اور 6 پرائیوٹ ممبر بلز کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ قائمہ کمیٹی نے حکومتی بل جو عدالتی مقدمات میں اخراجات کے بل 2017 (Costs of Litigation) کو تفصیلی جائزہ کے بعد منظور کر لیا۔وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا تھا کہ اس قانون کے اطلاق پرجیتنے والے فریق کے تمام اخراجات ہارنے والا فریق ادا کرے گا۔دیوانی مقدمے میں التوا کی درخواست پرکم ازکم 5ہزار روپے، فوجداری مقدمے میں 10ہزار روپے فیس ادا کرنا ہوگی۔
قائمہ کمیٹی نے دھماکا خیز مواد کے ترمیمی بل2017 کابھی تفصیلی جائزہ لینے کے بعد منظور کر لیا۔ قائمہ کمیٹی نے قومی احتساب ترمیمی بل 2017 کو بھی تفصیلی جائزہ لینے کے بعد منظور کرلیا ۔ قائمہ کمیٹی نے سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کے آئینی ترمیمی بل 2017 کو وزارت تعلیم و تربیت کی موجودگی میںجائزہ لینے کا فیصلہ کیا اور تب تک معاملہ موخر کر دیا۔
قائمہ کمیٹی نے سینیٹر سعید غنی کے آئینی بل 2017 کا جائزہ لینے کے بعد منظور کر لیا جبکہ سینیٹر اعظم سواتی کے آئینی ترمیمی بل2017 جو آئین کے آرٹیکل 101 میں ترمیم کے حوالے سے تھاکو مسترد کردیا، قائمہ کمیٹی نے اعظم خان کے کوڈ آف سول پروسیجر ترمیمی بل 2017 کو ترمیم کے بعد منظور کرلیا ۔ قائمہ کمیٹی نے سسی پلیجو اور مختار دھامرا کے آئینی ترمیمی بل جو صوبوں کی چار زبانوں کو قومی درجہ دینے کے حوالے سے کا تفصیل سے جائزہ لیا تاہم قائمہ کمیٹی نے بلوں کا مزید جائزہ لینے کیلیے معاملہ آئندہ اجلاس تک موخر کردیا۔
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ نے نیپرا کو ہدایت کی ہے کہ وہ تقسیم کار کمپنیوں کیخلاف زائد بلنگ کی شکایات کے موثر ازالے کیلیے 3 ماہ کے اندرضلعی سطح پراپنے ذیلی دفاترقائم کرے ، وزارت پانی وبجلی نیپرا کو موثر ریگولیٹر بنانے کیلئے قوانین پربھی نظر ثانی کرے۔
کابینہ سیکرٹریٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس رانا ہدایت خان کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی نے نیپرا کو ہدایت کی کہ وہ زرعی اور گھریلو صارفین کو بھیجے جانیوالے زائد اور غلط بلوں کا نوٹس لے اورشکایات کے ازالے کے طریقہ کار اور اسکی تحقیقات کا نظام بہتر بنائے۔
نیب عدالتی احکام کے بعد ہی نیب پلی بارگین کر سکے گی،پلی بارگین کرنے والا شخص تاحیات عوامی عہدے اور سرکاری ملازمت کیلئے نااہل ہوگا۔ کمیٹی نے فوجداری مقدمات میں تاخیر کے حوالے سے ''عدالتوں میں کیسز کے اخراجات کا بل 2017 بھی منظور کرلیا'' بل کے تحت اگر کسی مقدمہ میں وکیل پیش نہیں ہوتا تو عدالت کی طرف سے متعلقہ فریق کو جرمانہ ہوگا، ابتدائی طور پر بل صرف اسلام آباد کی حدود میں نافذ العمل ہوگا۔ کمیٹی نے اردو کیساتھ چاروں صوبائی زبانوں کو قومی زبان کا درجہ دینے کے حوالے سے بل کو آئندہ اجلاس تک موخر کردیا۔
پیر کواجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر جاوید عباسی کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں7 حکومتی اور 6 پرائیوٹ ممبر بلز کا تفصیل سے جائزہ لیا گیا ۔ قائمہ کمیٹی نے حکومتی بل جو عدالتی مقدمات میں اخراجات کے بل 2017 (Costs of Litigation) کو تفصیلی جائزہ کے بعد منظور کر لیا۔وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا تھا کہ اس قانون کے اطلاق پرجیتنے والے فریق کے تمام اخراجات ہارنے والا فریق ادا کرے گا۔دیوانی مقدمے میں التوا کی درخواست پرکم ازکم 5ہزار روپے، فوجداری مقدمے میں 10ہزار روپے فیس ادا کرنا ہوگی۔
قائمہ کمیٹی نے دھماکا خیز مواد کے ترمیمی بل2017 کابھی تفصیلی جائزہ لینے کے بعد منظور کر لیا۔ قائمہ کمیٹی نے قومی احتساب ترمیمی بل 2017 کو بھی تفصیلی جائزہ لینے کے بعد منظور کرلیا ۔ قائمہ کمیٹی نے سینیٹر میاں محمد عتیق شیخ کے آئینی ترمیمی بل 2017 کو وزارت تعلیم و تربیت کی موجودگی میںجائزہ لینے کا فیصلہ کیا اور تب تک معاملہ موخر کر دیا۔
قائمہ کمیٹی نے سینیٹر سعید غنی کے آئینی بل 2017 کا جائزہ لینے کے بعد منظور کر لیا جبکہ سینیٹر اعظم سواتی کے آئینی ترمیمی بل2017 جو آئین کے آرٹیکل 101 میں ترمیم کے حوالے سے تھاکو مسترد کردیا، قائمہ کمیٹی نے اعظم خان کے کوڈ آف سول پروسیجر ترمیمی بل 2017 کو ترمیم کے بعد منظور کرلیا ۔ قائمہ کمیٹی نے سسی پلیجو اور مختار دھامرا کے آئینی ترمیمی بل جو صوبوں کی چار زبانوں کو قومی درجہ دینے کے حوالے سے کا تفصیل سے جائزہ لیا تاہم قائمہ کمیٹی نے بلوں کا مزید جائزہ لینے کیلیے معاملہ آئندہ اجلاس تک موخر کردیا۔
قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکریٹریٹ نے نیپرا کو ہدایت کی ہے کہ وہ تقسیم کار کمپنیوں کیخلاف زائد بلنگ کی شکایات کے موثر ازالے کیلیے 3 ماہ کے اندرضلعی سطح پراپنے ذیلی دفاترقائم کرے ، وزارت پانی وبجلی نیپرا کو موثر ریگولیٹر بنانے کیلئے قوانین پربھی نظر ثانی کرے۔
کابینہ سیکرٹریٹ کی قائمہ کمیٹی کا اجلاس رانا ہدایت خان کی زیر صدارت ہوا جس میں کمیٹی نے نیپرا کو ہدایت کی کہ وہ زرعی اور گھریلو صارفین کو بھیجے جانیوالے زائد اور غلط بلوں کا نوٹس لے اورشکایات کے ازالے کے طریقہ کار اور اسکی تحقیقات کا نظام بہتر بنائے۔