وزیر داخلہ نے لینڈنگ پرمٹس کی آڑ میں ویزوں کا اجرا روکنے کا حکم دیدیا
سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد ناقابل قبول ہے، اجلاس سے خطاب، جڑواں شہروں کے مابین سفر میں دوفری لینز بنانے کی ہدایت
اس عمل سے سنگین بے ضابطگیاں ہو سکتی ہیں، اس انداز میں اجازت نہیں دی جا سکتی، قواعدپر نظر ثانی کی جائے، نثار۔ فوٹو؛ فائل
وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے وزارت اور منسلک محکموں میں قواعد و ضوابط پر سختی سے عملدرآمد کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرائض کی بجاآوری میں کوتاہی یا عوام کے مسائل حل کرنے میں غفلت برتنے کا سخت نوٹس لیا جائیگا اور کارروائی کی جائے گی۔
گزشتہ روز وزیر داخلہ نے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی جس میں سیکریٹری داخلہ، چیئرمین نادرا، ایڈووکیٹ جنرل، چیف کمشنر اسلام آباد، قائم مقام آئی جی اسلام آباد اور ایف آئی اے و وزارت داخلہ کے سینئر حکام نے شرکت کی۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ویزوں کے اجرا اور امیگریشن کے شعبوں میں بہت بہتری آئی ہے لیکن سسٹم کو بہتر بنانے اور اس میں موجود خامیوں کو دور کرنے کیلئے ابھی بہت کچھ مزید کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے لینڈنگ پرمٹس کی آڑ میں پاکستان آمد پر ویزوں کا اجرا فوری طور پر روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے سنگین بے ضابطگیاں ہوسکتی ہیں، اس لیے اس انداز میں اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ وزیر داخلہ نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ آن لائن ویزوں کا نظام متعارف کرانے کے علاوہ ویزوں کے اجرا کے قواعد پر نظرثانی کی جائے۔
وزیر داخلہ نے کہا مرکزی ویزہ ڈیٹا بیس ضروری ہے کیونکہ اس سے پاکستان کے ریاستی اداروں کو کسی بھی کیٹگری کے ویزہ پر پاکستان آنے والوں پر نظر رکھنے میں مدد ملے گی۔ انھوں نے کہا جدید امیگریشن ڈیپارٹمنٹ سے ملک کے سرحدی کنٹرول کے انتظام میں مدد ملے گی، اس وقت ایف آئی اے یہ کام کر رہا ہے۔ ایف آئی اے کے حکام نے وزیر داخلہ کو انسانی اسمگلنگ کے کیسوں سمیت مختلف مقدمات میں ہونیوالی ریکوریوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ وزیر داخلہ کو بتایا گیا پاکستانی ویزے کے بغیر مسافروں کو لانے والی غیر ملکی ایئر لائنز کو 9 کروڑ 40 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا اور ایسے سیکڑوں مسافروں کو ان ایئر لائنز کے ذریعے واپس بھی بھجوایا گیا۔
سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کے معاملے پر وزیر داخلہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر دہشتگردی سے متعلق اور گستاخانہ مواد پاکستان کیلیے ناقابل قبول ہے۔ پاکستان کے باہر سے اس طرح کی سرگرمی کرنیوالوں کیخلاف متعلقہ ممالک سے قانونی مدد حاصل کی جائے گی۔
وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ سوشل میڈیا پر ایسے تمام مواد کو ہٹانے کیلیے پی ٹی اے کے ساتھ مل کر کام کیا جائے جس سے معاشرہ میں مذہبی بدامنی پیدا ہو سکتی ہو یا دہشت گردی یا انٹرنیٹ پر دہشت گردوں یا دہشت گردی کو ہیرو بنا کر پیش کیا گیا ہو۔ علاوہ ازیں وزیر داخلہ نے اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت کی کہ جڑواں شہروں کے مابین سفر کرنیوالوں کی آمدورفت میںسہولت کیلیے دو فری لینز کے قیام کو یقینی بنایا جائے۔
گزشتہ روز وزیر داخلہ نے ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی جس میں سیکریٹری داخلہ، چیئرمین نادرا، ایڈووکیٹ جنرل، چیف کمشنر اسلام آباد، قائم مقام آئی جی اسلام آباد اور ایف آئی اے و وزارت داخلہ کے سینئر حکام نے شرکت کی۔ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ویزوں کے اجرا اور امیگریشن کے شعبوں میں بہت بہتری آئی ہے لیکن سسٹم کو بہتر بنانے اور اس میں موجود خامیوں کو دور کرنے کیلئے ابھی بہت کچھ مزید کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے لینڈنگ پرمٹس کی آڑ میں پاکستان آمد پر ویزوں کا اجرا فوری طور پر روکنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے سنگین بے ضابطگیاں ہوسکتی ہیں، اس لیے اس انداز میں اس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ وزیر داخلہ نے وزارت داخلہ کو ہدایت کی کہ آن لائن ویزوں کا نظام متعارف کرانے کے علاوہ ویزوں کے اجرا کے قواعد پر نظرثانی کی جائے۔
وزیر داخلہ نے کہا مرکزی ویزہ ڈیٹا بیس ضروری ہے کیونکہ اس سے پاکستان کے ریاستی اداروں کو کسی بھی کیٹگری کے ویزہ پر پاکستان آنے والوں پر نظر رکھنے میں مدد ملے گی۔ انھوں نے کہا جدید امیگریشن ڈیپارٹمنٹ سے ملک کے سرحدی کنٹرول کے انتظام میں مدد ملے گی، اس وقت ایف آئی اے یہ کام کر رہا ہے۔ ایف آئی اے کے حکام نے وزیر داخلہ کو انسانی اسمگلنگ کے کیسوں سمیت مختلف مقدمات میں ہونیوالی ریکوریوں کے بارے میں بریفنگ دی۔ وزیر داخلہ کو بتایا گیا پاکستانی ویزے کے بغیر مسافروں کو لانے والی غیر ملکی ایئر لائنز کو 9 کروڑ 40 لاکھ روپے جرمانہ کیا گیا اور ایسے سیکڑوں مسافروں کو ان ایئر لائنز کے ذریعے واپس بھی بھجوایا گیا۔
سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد میں ملوث افراد کیخلاف کارروائی کے معاملے پر وزیر داخلہ نے کہا کہ سوشل میڈیا پر دہشتگردی سے متعلق اور گستاخانہ مواد پاکستان کیلیے ناقابل قبول ہے۔ پاکستان کے باہر سے اس طرح کی سرگرمی کرنیوالوں کیخلاف متعلقہ ممالک سے قانونی مدد حاصل کی جائے گی۔
وزیر داخلہ نے ایف آئی اے کو ہدایت کی کہ سوشل میڈیا پر ایسے تمام مواد کو ہٹانے کیلیے پی ٹی اے کے ساتھ مل کر کام کیا جائے جس سے معاشرہ میں مذہبی بدامنی پیدا ہو سکتی ہو یا دہشت گردی یا انٹرنیٹ پر دہشت گردوں یا دہشت گردی کو ہیرو بنا کر پیش کیا گیا ہو۔ علاوہ ازیں وزیر داخلہ نے اسلام آباد انتظامیہ کو ہدایت کی کہ جڑواں شہروں کے مابین سفر کرنیوالوں کی آمدورفت میںسہولت کیلیے دو فری لینز کے قیام کو یقینی بنایا جائے۔