اسپتالوں میں چکن گنیا کی تشخیص نہیں ہو رہی

شہر میں مچھروں کی بہتات سے ڈنگی، ملیریا اور چکن گنیاکے امراض وبائی صورت اختیار کرنے لگے۔

کراچی میں گزشتہ 3 ماہ کے دوران 2ہزار سے زائد افراد میں چکن گنیا کے مرض کی علامات پائی گئی ہیں۔ فوٹو : ایکسپریس

کراچی میں چکن گنیا کی تشخیص نہیں کی جاسکتی تاہم کراچی کے کسی بھی سرکاری اسپتال میں چکن گنیا کے مرض کی تشخیص کی سہولت نہیں ہے 3 کروڑ آبادی والے شہر کے عوام مچھروں کی بہتات سے تیز بخار میں مبتلا ہورہے ہیں۔

کراچی میں جراثیم کش اسپرے نہ ہونے کی وجہ سے امسال مچھروں کے پاکٹس میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے مچھروں کے کاٹنے سے کراچی میں چکن گنیا، ڈنگی وائرس، ملیریا اور زیکا وائرس بھی پھیل رہا ہے۔


ڈائریکٹر صحت کراچی ڈاکٹر ایم توفیق کے مطابق محکمہ صحت نے کراچی میں مچھروں کی بہتات اوران مچھروں سے جنم لینے والے امراض چکن گنیا، ڈنگی اور ملیریا سمیت دیگر امراض تیزی سے پھیل رہے ہیں بلدیاتی اداروں کواسپرے مہم شروع کرنے کے لیے کئی خطوط لکھے لیکن کراچی میں مچھر مار اسپرے مہم شروع نہیں کی گئی جس سے مختلف علاقوںمیں چکن گنیاکا مرض تیزی سے پھیل رہا ہے، اپریل میں اب تک 800 افراد چکن گنیا کے مرض میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ ان میں سے 200 افرادکے خون کے نمونوں میں چکن گنیا کے مرض کی تصدیق کی گئی ہے جبکہ دیگر کی رپورٹس کا انتطار ہے۔

کراچی میں چکن گنیا کے مرض کی تشخیص کی سہولت نہیں متاثرہ مریضوں کے خون کے نمونے اسلام آباد میں قومی ادارہ صحت کو بھیجے جاتے ہیں تاہم کراچی میں کلینکل تشخیص کرکے علاج فراہم کیاجاتا ہے کسی بھی سرکاری اسپتال میں چکن گنیا کی تشخیص نہیں کی جاتی۔

علاوہ ازیں چکن گنیا کا مرض اورنگی ٹاؤن، بلدیہ، کونگی، ملیر، نارتھ ناظم ا ٓباد، عزیز آباد، محمدی کالونی، ابراہیم حیدری، کیماڑی، بن قاسم ٹاؤن، سعودآباد، کھوکھراپار،نیوکراچی، سرجانی ٹاؤن، بھٹہ ولیج، ناظم آباد، پاپوش نگر، ناگن چورنگی، شادمان ٹاؤن، گلشن اقبال، لیاری سے مسلسل رپورٹ ہورہا ہے ملیرسے664، کورنگی سے286، بن قاسم ٹاؤن سے 260، اورنگی سے140 اور لیاری70جبکہ عزیز آباد محمدی کالونی سے 50 افراد مبتلا ہونے کی تصدیق کی گئی ہے، کراچی میں گزشتہ 3 ماہ کے دوران 2ہزار سے زائد افراد میں چکن گنیا کے مرض کی علامات پائی گئی ہیں۔
Load Next Story