جعفر ایکسپریس کو حادثہ یا تخریب کاری

مسافروں کے لیے ایک اذیت ناک مرحلہ وہ ہوتا ہے جب وہ اچانک حادثے کا شکار ہوکر زخمی ہوتے ہیں

فائل فوٹو

ٹرین حادثات کا ایک اورخوفناک تسلسل، جعفر ایکسپریس کی چار بوگیاں الٹنے سے 35سے زائد مسافر زخمی ہوئے، جن میں سے تین کی حالت انتہائی تشویش ناک بتائی گئی ہے۔ چندا قلعہ ریلوے پھاٹک کے قریب ٹرین پہنچی توانجن ایک دم سے جمپ کرگیا اور پھر انجن کے ساتھ جڑی بوگیاں الٹ گئیں۔ حسب معمول وزیرریلوے کا حادثے پر افسوس کا اظہار، واقعے کی تفصیلی انکوائری کا اعلان ۔سینئر ریلوے افسران کا کہنا ہے کہ حادثہ ٹریک میں کنکریٹ کا بیلنس پوری مقدار میں نہ ہونے اور فٹ ٹرالی نہ ہونے کی باعث پیش آیا، اگر ٹریک میں کنکریٹ کا بیلنس پوری مقدار کے ساتھ ڈالا ہوتا تو ٹرین کو حادثہ پیش نہ آتا اور اس کے ساتھ ساتھ فیلڈ آفیسرز اگر روزانہ کی بنیاد پر فٹ ٹرالی کریں تو اس طرح کے حادثات ہونے سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔


ایک امکان تخریب کاری بھی ظاہرکیا گیا ہے۔ مسافروں کے لیے ایک اذیت ناک مرحلہ وہ ہوتا ہے جب وہ اچانک حادثے کا شکار ہوکر زخمی ہوتے ہیں ، تو فوری طبی امداد نہ ملنے کے باعث جان سے جاتے ہیں یا پھر زندگی بھر کے لیے معذور ہوجاتے ہیں ۔ امدادی ٹیمیں جائے حادثہ پر بہت دیر سے پہنچتی ہیں ، ٹریک بھی گھنٹوں تک بند رہتے ہیں ۔ ریلوے کو چاہیے کہ وہ ٹرین حادثات کا شکار زخمی افراد کا علاج خود کرائے اور جاں بحق افراد کے لواحقین کو معاوضہ ادا کرے ۔ چند دنوں کے وقفے کے بعد ٹرین حادثات کے بڑھتے ہوئے واقعات اس امرکی نشاندہی کرتے ہیں کہ غفلت کے مرتکب افراد کے خلاف کوئی بھی کارروائی عمل میں نہیں لائی جاسکی ہے۔

اس سے پہلے جو حادثات رونما ہوئے کیا ان کی انکوائری رپورٹس عوام کے سامنے لائی گئی ہیں جواب نفی میں ہے۔ محکمہ ریلوے کے سدھارکے لیے مناسب حکمت عملی کی فوری ضرورت ہے ، سب سے پہلے تو تمام حادثات کی انکوائری رپورٹس عوام کے سامنے لائی جائیں اور ان حادثات کے ذمے داروں کا تعین کر کے انھیں کڑی سے کڑی سزائیں دی جائیں تاکہ دوسروں کو عبرت حاصل ہو ۔ ورنہ ریلوے جیسے عظیم الشان ادارے پر سے عوام کا اعتماد اٹھ جائے گا اور وہ ٹرینوں کے بڑھتے ہوئے حادثات کے خوف سے ٹرین میں سفر سے گریز کریں گے ۔
Load Next Story