گائے کے تحفظ کی آڑ میں بھارت میں انتہا پسندوں کی غنڈا گردی عروج پر

آصف زیدی  اتوار 23 اپريل 2017
رواں ماہ کے اوائل میں ہندوجنونیوں نے راجستھان میں ایک شخص کو صرف اس ’’جرم‘‘ پر بہیمانہ تشدد کرکے قتل کردیا تھا۔ فوٹو : فائل

رواں ماہ کے اوائل میں ہندوجنونیوں نے راجستھان میں ایک شخص کو صرف اس ’’جرم‘‘ پر بہیمانہ تشدد کرکے قتل کردیا تھا۔ فوٹو : فائل

انتہاپسند اور مسلم دشمن بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے تاحال بھارت میں مسلمانوں کی پریشانیاں اور مشکلات مزید بڑھ گئی ہیں۔

انتہاپسند جنونی ہندوؤں کو پالنے اور انھیں اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنے والی مودی سرکار مسلمانوں کو تنگ کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دے رہی۔ کبھی سیاسی اختلافات کی بنا پر مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے تو کہیں مذہبی بنیادوں پر مسلم آبادی پر بالخصوص ظلم وستم کی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔

اب تازہ ترین معاملہ گائے ذبح کرنے کے حوالے سے سامنے آیا ہے، مودی سرکار کی پشت پناہی پر ہندو جنونیوں نے ’’غیرقانونی مذبح‘‘ کے نام پر مسلمانوں کو تنگ کرنے کی نئی حکمت عملی اختیار کرلی ہے۔ انتہاپسند جنونی گائے ماتا کے تحفظ کی آڑ میں مسلمانوں کی جانوں سے کھیلنے سے بھی باز نہیں آرہے۔ اُترپردیش میں صورت حال زیادہ خراب ہے جہاں مسلم دشمنی کا نعرہ لگاکر مودی حکومت نے ریاستی الیکشن جیتا اور اب وہ مسلمانوں کو مزید کچلنے کے اقدامات کے لیے اپنے غنڈوں کا بھرپور استعمال کررہی ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس دیکھیں تو وہاں بھی یہی تبصرے اور تجزیے کیے جارہے ہیں کہ یوپی کے حالیہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی زبردست جیت اور انتہاپسند سمجھے جانے والے یوگی آدتیہ ناتھ کے وزیراعلیٰ بننے کے بعد ریاست کے مسلم حلقوں میں شدید تشویش پائی جاتی ہے ، دراصل مسلمانوں کو بھارتیہ جنتا پارٹی کی جیت سے بڑا دھچکا لگایا ہے اور انھیں اپنے مستقبل کے حوالے سے بہت سے خدشات لاحق ہوگئے ہیں۔

رواں ماہ کے اوائل میں ہندوجنونیوں نے راجستھان میں ایک شخص کو صرف اس ’’جرم‘‘ پر بہیمانہ تشدد کرکے قتل کردیا تھا کہ وہ اپنے ٹرک میں گائے لے کر جارہا تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق ہندو جنونیوں نے دو تین گاڑیوں پر حملہ کیا تھا، جن میں جانوروں کو لے جایا جارہا تھا، اس حملے میں 5 افراد زخمی ہوئے جب کہ ایک 55 سالہ شخص درندگی کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔ حملہ آوروں نے ٹرک کے ہندو ڈرائیور کو جانے دیا اور پھر مسلمانوں کو شدید تشدد کا نشانہ بنایا۔

ہندو جنونیوں کا دعویٰ تھا کہ وہ شخص گائے کاٹنے کے لیے لے جارہا تھا اور ہم گؤ ماتا کے تحفظ کے لیے کچھ بھی کرسکتے ہیں اور کریں گے۔ یہ واقعہ جے پور کے مضافاتی علاقے میں پیش آیا، لیکن یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں جب بھارتی انتہا پسندوں نے اپنی درندگی کا مظاہرہ کیا ہو۔

اس سے پہلے بھی بھارت کے مختلف علاقوں میں ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں کہ صرف گائے، بیل لے جانے یا گوشت گھر میں رکھنے کا الزام لگاکر مسلمانوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔ بی جے پی کی حکومت نے مذبح خانوں کو بھی بند کرنے کا سلسلہ شروع کیا ہوا ہے اور اپنے اقدامات کو قانونی تحفظ دینے کے لیے یہ پراپیگنڈا کیا جارہا ہے کہ یہ مذبح خانے غیرقانونی ہیں۔

ان غنڈا گردیوں کو حکومت کی بھرپور حمایت حاصل رہی ہے، یہ اور بات ہے کہ بعد میں خود کو سیکولر کہلانے والے بھارتی سورما میڈیا کے سامنے اچھا بننے کے لیے ایسے واقعات کی صفائی پیش کرتے پھریں۔

یہ بات قابل غور ہے کہ یو پی میں انتہاپسندانہ سوچ کے حامل یوگی ایتیا ناتھ کے وزارت اعلیٰ سنبھالنے کے فوری بعد علاقے میں موجود درجنوں مذبح خانوں کو غیرقانونی ہونے کی چھاپ لگاکر بند کردیا گیا تھا۔ یہ سلسلہ ابھی بھی چل رہا ہے، ہندو انتہاپسند گائے ماتا کی محبت میں نہیں بلکہ مسلمانوں سے دشمنی میں کارروائیاں کررہی ہیں اور انھیں حکومت کی بھی بھرپور آشیر باد حاصل ہے۔

اس وقت بھارت میں خواتین کے ساتھ زیادتیاں انتہائی تشویش ناک حد تک بڑھ چکی ہیں جب کہ بھارتی حکومت اپنے مخالفین خاص طور پر مسلمانوں کو تنگ کرنے میں مصروف ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اب بھارت میں لوگ ان پر تنقید کررہے ہیں۔ راجیہ سبھا کی رکن اور بالی ووڈ کی سنیئر اداکارہ جیا بچن نے ایوان میں مودی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ مودی کو چاہیے کہ وہ گائے نہیں بلکہ عورتوں کو تحفظ دے۔ اُترپردیش میں صورت حال زیادہ خراب ہے، مذبح خانوں کے خلاف کارروائی کی دھمکیوں نے مسلمانوں میں خوف بڑھ رہا ہے اور ریاست کا مسلمان خود کو تنہا اور غیرمحفوظ محسوس کرنے لگا ہے۔

اعدادوشمار کے مطابق انڈیا کی سب سے زیادہ آبادی والی ریاست اترپردیش میں مسلم آبادی 20 فی صد ہے، یعنی ریاست میں 4 کروڑ مسلم بستے ہیں، لیکن بی جے پی کی مسلمان دشمنی کا یہ عالم ہے کہ اس نے اسمبلی کی 403 نشستوں کے لیے حال ہی میں ہونے والے انتخابات میں کسی بھی مسلم امیدوار کو میدان میں نہیں اتارا۔ گذشتہ انتخابات میں 65 مسلم امیدوار منتخب ہوئے تھے۔ اس اسمبلی میں ان کی تعداد گھٹ کر 23 رہ گئی ہے جن میں سے زیادہ تر سماج وادی پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں۔

بی جے پی کی غنڈا گردی اور انتہاپسندانہ سوچ سے صرف مسلمان ہی نہیں متاثر نہیں ہورہے بلکہ ہر وہ شخص یا پارٹی جو مودی سرکار کی زیادتیوں اور جنونیت پر مبنی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کررہی ہے، اُسے نشانہ بنایا جارہا ہے۔

چند روز قبل بی جے پی کے ایک لیڈر یوگیش ورشنے نے مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ کے سر کی قیمت لگادی اور کہا کہ جو بھی ممتا بینرجی کا سر کاٹ کر لائے گا، اُسے 11 لاکھ روپے انعام ملے گا۔ یوگیش ورشنے نے یہ بھی الزام لگایا کہ ممتا بینر جی گائے ماتا کو تحفظ دینے کے بجائے ’’انھیں‘‘ ذبح کرنے والے مسلمانوں کو بچانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

یوگیش کے اس بیان پر بھی راجیہ سبھا میں بہت شور ہوا، لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ مودی سرکار اپنی ہر بات کا جائز اور دوسروں کے ہر اقدام کو غلط سمجھ رہی ہے۔ وہ حکومتی وسائل اپنے مخالفین کے خلاف استعمال کررہی ہے جس کی وجہ سے مودی کے حامیوں کی غنڈا گردیاں بڑھ رہی ہیں اور غلط کو غلط کہنے کی ہمت رکھنے والے پریشانیوں کا شکار ہیں۔

ایسا لگتا ہے کہ بی جے پی اور نریندر مودی اپنی حرکتوں، غلط پالیسیوں اور حکومتی امور میں نااہلی ثابت ہونے پر انتہائی پریشان ہیں اور انھیں اپنا سیاسی مستقبل انتہائی غیرمحفوظ نظر آرہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بی جے پی مذہب کا نعرہ مار کر ووٹروں کو اپنی جانب لانے کی کوشش کررہی ہے۔ کبھی بابری مسجد کی جگہ رام مندر بنانے کا نعرہ مارکر جنونی ہندوؤں کو اپنے مزید قریب کرنے کی کوشش ہوتی ہے تو کبھی گائے کے تحفظ کے نام پر مسلمانوں کی جانیں لے کر خود کو ہندوؤں کا سب سے زیادہ ہم درد ثابت کرنے کا دعویٰ کیا جاتا ہے۔

انھی حالات کی وجہ سے آج بھارت کا ہر ذی شعور ہندو بھی بھارتی حکومت سے نالاں ہے۔ کچھ دنوں قبل بھارت کے پڑھے لکھے افراد، باصلاحیت افراد اور نام ور شخصیات نے مودی حکومت کی عدم برداشت کی پالیسیوں اور اقدامات کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے بھارتی حکومت سے دیے گئے اعزازات اور ایوارڈ واپس کردیے تھے، یہ سلسلہ اتنی تیزی سے چلا تھا کہ دنیا بھر کا میڈیا اس حوالے سے ہر خبر کو اہمیت دے رہے تھا اور مودی حکومت بوکھلاہٹ میں الٹے سیدھے بیانات دے رہی تھی۔

ایسا ہی سلسلہ اب بھی جاری ہے، مودی حکومت بڑھکیں مارکر، مسلمانوں کو دباؤ میں لے کر اور مذہب کے نام پر سیاسی شعبدہ بازی کے مظاہروں سے اپنی مدت پوری کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ بھارتی حکومت کی جانب سے نام نہاد ترقی کے دعوے کیے جارہے ہیں لیکن حقائق حکومتی دعووں کے برعکس اور انتہائی بھیانک ہیں، بھارت میں کہیں بھی عورتوں کی عزت محفوظ نہیں، بی جے پی کے غنڈوں کو مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کے ساتھ ہر سلوک کی کھلی چھوٹ ملی ہوئی ہے۔

کشمیر کی صورت حال سب کے سامنے ہے، اس کے علاوہ مشرقی پنجاب، آسام اور دیگر علاقوں میں لوگ بھارتی تسلط سے نجات کے لیے کوششیں کررہے ہیں۔ خود بھارتی عوام حکومتی اقدامات سے تنگ ہیں، کہیں لوگ بے روزگاری سے تنگ آکر خودکشیاں کررہے ہیں، کہیں انتہا پسند لوگوں کی جانیں لے رہے ہیں لیکن مودی حکومت گؤ ماتا کی سیکیوریٹی کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔