آنجہانی ریما لاگو؛ بولی وڈ کی ’’ماں‘‘

رانا نسیم  اتوار 4 جون 2017
سو سے زائد فلموں اور درجنوں ڈرامہ سیریلز میں فن کا لوہا منوانے والی فنکارہ۔ فوٹو : فائل

سو سے زائد فلموں اور درجنوں ڈرامہ سیریلز میں فن کا لوہا منوانے والی فنکارہ۔ فوٹو : فائل

لغوی اعتبار سے اگرچہ اداکاری کا مطلب فلم، ڈرامہ یا تھیٹر میں کسی خاص کردار کو نبھانا ہے، لیکن یہ وہ فن ہے، جسے چند مشکل ترین فنون میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔

کیوں کہ ایک اداکار کے لئے یہ ضروری ہے کہ وہ کسی بھی مخصوص کردار کو اس کی تمام تر خوبیوں اور خامیوں کے ساتھ ایسے نبھائے کہ اس پر اداکاری کا ذرا سا بھی شائبہ تک نہ گزرے۔ گو کہ دنیا بھر میں شوبز سے منسلک افراد کی تعداد ہزاروں نہیں لاکھوں میں ہے، لیکن اس شعبہ میں بام عروج اسی کو نصیب ہوا، جو اس کی گہرائیوں میں اتر گیا۔ اور ایسے ہی نامور اداکاروں میں ایک نام ریما لاگو بھی ہے، جنہوں نے بھارتی فلم و تھیٹر انڈسٹری میں اپنی منفرد اور دلفریب پرفارمنس سے دنیا بھر میں مقبولیت حاصل کی۔ انہوں نے بھارتی فلموں میں خصوصی طور پر ماں کا کردار اس خوبصورتی سے نبھایا کہ یہ ان کی پہچان ہی بن گیا، حتی کہ آج لوگ انہیں بولی وڈ کی ’’ماں‘‘ قرار دیتے ہیں۔

ہندی اور میراٹھی فلموں میں تقریباً چار عشروں تک راج کرنے والی ریما لاگو 21 جون 1958 کو بمبے(مہاراشٹرا) بھارت میں پیدا ہوئیں۔ معروف اداکارہ کا اصل نام نیان بھدبھدے تھا، لیکن میراٹھی فلموں کے معروف اداکار ویوک لاگو سے شادی کے بعد انہوں نے اپنا فلمی نام ریما لاگو رکھ لیا۔ شادی کے کچھ سال بعد ہی ویوک سے ان کی علیحدگی ہو گئی، تاہم قدرت نے انہیں ایک بیٹی سے نوازا، جس کا نام مرون مائی ہے، مرون بھی ایک اداکارہ اور تھیٹر ڈائریکٹر ہیں۔ ریما لاگو کی والدہ منداکنی بھدبھدے بھی اپنے وقت کی معروف میراٹھی سٹیج اداکارہ تھیں۔

اگرچہ ریما لاگو کی اداکارانہ صلاحیتوں کو سکول کے زمانہ سے ہی سراہا جانے لگا تھا، لیکن اداکاری کو انہوں نے بحیثیت پیشہ سیکنڈری تعلیم مکمل کرنے کے بعد ہی اپنایا۔ اداکاری کی شروعات  ٹیلی ویژن سے کی لیکن فلموں میں ان کی انٹری 1979ء میں ایک میراٹھی فلم ’’سنہاسن‘‘ سے ہوئی، جس کے بعد وہ ہندی و میراٹھی فلموں اور ٹیلی ویژن ڈراموں پر چھا گئیں۔ یہ بات شائد کم لوگ جانتے ہیں کہ ریما لاگو ایکٹنگ کے ساتھ ساتھ 10 سال تک یونین بنک آف انڈیا سے بھی منسلک رہیں۔ چند روز قبل سینے میں درد کی شکایت پر انہیں کوکیلبن ہسپتال اندھیری ویسٹ ممبئی میں داخل کروایا گیا، جہاں بولی وڈ کی خوش مزاج، مشفق ماں اور دور جدید کی گلیمرس مدر 58 برس کی عمر میں غیر متوقع طور پر انتقال کر گئیں، ڈاکٹروں کے مطابق انہیں دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔ ریما کی آخری رسومات ممبئی کے ایک شمشان گھاٹ میں ادا کی گئیں، اس موقع پر عامر خان، ہیمالنی، کاجول، رشی کپور سمیت بولی وڈ کے متعدد سپرسٹار موجود تھے۔

سلمان خان، عامر خان، اکشے کمار، اجے دیوگن، ، سری دیوی، ارمیلا، جوہی چاولہ اور سنجے دت سمیت متعدد سپرسٹارز کی اس فلمی ماں نے سوا سو کے قریب ہندی اور میراٹھی فلموں جبکہ درجنوں ڈرامہ سیریلز میں کام کیا۔ اگرچہ اداکارہ کا فلمی سفر تو 1979ء سے شروع ہو چکا تھا، لیکن مقبولیت کے گھوڑے کی لگام ان کے ہاتھ میں 1988ء میں بننے والی فلم ’’قیامت سے قیامت تک‘‘ کی ریلیز کے وقت آئی، جو بولی وڈ کے مسٹر پرفیکشنسٹ عامر خان کی پہلی فلم تھی، اس فلم میں ریما لاگو نے معروف ہیروئن جوہی چاولہ کی ماں کا کردار نبھایا۔ اس فلم کے بعد سلمان خان کی فلم ’’ میں نے پیار کیا‘‘ اور ’’ساجن‘‘ میں بھی انہوں نے ماں کا کردار ادا کیا، جو آج تک سپرہٹ فلمیں تصور کی جاتی ہیں۔

ریما لاگو کی رہائی، گمراہ، رنگیلا، جے کشن، ہم آپ کے ہیں کون، یہ دل لگی، دل والے، کچھ کچھ ہوتا ہے، کل ہو نہ ہو جیسی وہ فلمیں ہیں، جو نہ صرف آج بھی فلم انڈسٹری میں ایک مثال ہیں بلکہ آمدن کے اعتبار سے بھی ریکارڈ یافتہ ہیں۔ ریما نے فلم انڈسٹری میں ماں کے علاوہ بھی چند ایک کردار نبھائے ہیں، جیسے 1980ء میں بننے والی فلم ’’آکروش‘‘ میں وہ ایک ڈانسٹر بنیں جبکہ 1994ء میں بننے والی فلم ’’یہ دل لگی‘‘ میں انہوں نے ایک کاروباری خاتون(بزنس وومن) کا کردار نبھایا۔ میراٹھی سینما کی بات کی جائے تو ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں مہاراشٹرا حکومت کی طرف سے  پانچواں شنتارام ایوارڈ دیا گیا۔ 2002ء میں فلم ریشامگاتھ پر ریما کو بہترین اداکاری پر مہاراشٹرا سٹیٹ فلم ایوارڈ سے نوازا گیا۔

وہ بیک وقت ہندی اور میراٹھی ٹیلی ویژن کی مقبول اداکارہ تھیں۔ 1985ء میں انہوں نے اپنے پہلے ہندی ڈرامہ ’’خاندان‘‘ میں کام کیا۔ فلم کی طرح ٹی وی سکرین پر بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوانے پر انہیں انڈین ٹیلی ایوارڈ کی طرف سے بہترین اداکارہ قرار دیا گیا۔ ہر فن مولا اداکارہ کو چار بار (میں نے پیار کیا، عاشقی، ہم آپ کے ہیں کون، واستو) فلم فیئر ایوارڈ کے لئے نامزد کیا گیا۔

بولی وڈ کی ’’ماں‘‘ کے انتقال کی اچانک خبر نہ صرف فلمی صنعت بلکہ زندگی کے دیگر شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد کے لئے بھی کسی بڑے صدمے سے کم نہیں تھی۔ ریما لاگو کی موت پر بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی شدید دکھ کا اظہار کیا۔ ٹوئٹر پر دیئے گئے بیان میں مودی کا کہنا تھا کہ ’’ فلم اور ٹی وی صنعت پر گہری چھاپ رکھنے والی ریما لاگو ہر فن مولا اداکارہ تھیں، جن کی موت ایک بہت بڑا صدمہ ہے‘‘ اداکار امیتابھ بچن نے اپنے خیالات کا اظہار کچھ یوں کیا کہ ’’ ریما کے مرنے کی خبر ناقابل یقین اور کسی بڑے جھٹکے سے کم نہیں، وہ ایک باصلاحیت اداکارہ تھیں‘‘ عامر خان کے مطابق ’’وہ ابھی تک ایک گہرے صدمے سے دوچار ہیں۔

انہیں ریما جی کی موت کا یقین ہی نہیں آ رہا۔‘‘ پریانکا نے کہا ’’ ریما لاگو کی موت آرٹ اور سینما کے لئے بہت بڑا نقصان ہے، وہ ہمیشہ سے ہماری پسندیدہ سکرین مدر تھیں اور رہیں گی‘‘ مادھوری ڈکشٹ نے ریما لاگو کی موت پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’ ریما جی یادوں میں ہمیشہ زندہ رہیں گی‘‘ رشی کپور نے ٹوئٹ کیا کہ ’’ وہ ایک بہترین دوست تھیں‘‘ اکشے کمار نے نیک خواہشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ’’میں نے ان کے ساتھ کام کیا ہے، جس بنا پر میں کہہ سکتا ہوں کہ وہ نہ صرف ایک اچھی اداکارہ بلکہ بہترین انسان بھی تھیں‘‘ اسی طرح جیکی شروف، انوشکا شرما، کرن جوہر، فرح خان سمیت متعدد فلمی ستاروں نے ریما لاگو کی موت پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

سادگی پسند اور خوش مزاج ریما جی بولی وڈ کے آسمان پر چمکتا ستارہ تھیں : بھارتی اداکار رضا مراد
عالمی شہرت یافتہ بھارتی اداکار رضا مراد نے آنجہانی ریما لاگو کی موت پر  بذریعہ ٹیلی فون ’’ایکسپریس‘‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بحیثیت اداکارہ ریما جی کو پوری دنیا جانتی اور پہچانتی ہے، پوری دنیا نے ان کی صلاحیتوں کا اعتراف کیا ہے، لہذا اس معاملے پر تو زیادہ بات کرنے کی ضرورت ہی نہیں۔ میں آپ سے ان کی شخصیت کے بارے میں بات کروں گا، کیوں کہ میں ان کے بہت قریب تھا، وہ واحد اداکارہ تھیں، جو  مجھے ہمیشہ رضا بھائی کہتی تھیں اور میں بھی انہیں اپنی چھوٹی بہن ہی سمجھتا تھا۔

ہمارا یہ رشتہ ہر قسم کے تعصبات سے بالاتر تھا، وہ میرے گھر سے اگلی گلی میں ہی رہتی تھیں، مجھے ہر عید پر تحفہ بھجواتیں، گزشتہ عید پر انہوں نے مجھے ایک سٹڈی ٹیبل بھیجا، جو بہت خوبصورت ہے۔ ریما جی ایک سیدھی سادھی اور سادہ خاتون تھیں، جو ہمیشہ اپنے کام سے کام رکھتیں۔ رضا مراد کا  کہنا تھا کہ ہم نے ایک عرصہ ایک ہی انڈسٹری میںکام کیا ہے، لیکن میں نے ریما جی کو کبھی اونچی آواز میں بات کرتے نہیں سنا، وہ کبھی کسی سے بدکلامی نہیں کرتی تھیں، ان کا ظاہر اور باطن ایک جیسا تھا، ان کی آنکھیں ہیرے کی مانند چمکتی تھیں اور ان کا دل بھی ہیرے جیسا تھا۔ شہرت کا ان پر کوئی ایسی اثر نہیں تھا، ہر وقت چہرے پر مسکراہٹ سجائے رکھنے والی ریما جی سکرین سے ہٹ کر نجی زندگی میں ہمیشہ سادہ لباس ہی پہنتی تھیں۔

معروف اداکار نے مزید بتایا کہ وہ ایسی ماں تھی، جو گھر کے ہر فرد کو ساتھ لے کر چلتی، ممتا ان کے اندر کوٹ کوٹ کر بھری تھی، انہوں نے حقیقت میں بتایا کہ ماں کیا ہوتی ہے۔ ریما جی رشتوں اور تعلقات کی قدر کرنے والی خاتون تھیں، جس کی واضح مثال ان کا آج بھی تھیٹر سے جڑے رہنا تھا۔ تھیٹر سے فلم انڈسٹری میں آنے والے لوگ جب کامیاب ہو جاتے ہیں تو پھر اکثر پیچھے مڑ کر نہیں دیکھتے، لیکن ریما جی فلم انڈسٹری میں بھرپور کامیابی کے باوجود تھیٹر کو برقرار رکھے ہوئے تھیں، حالاں کہ کام کی انہیں کبھی کمی نہیں ہوئی۔ وہ بولی وڈ کے آسمان پر چمکنے والا ستارہ تھیں، بطور بھائی میرے دل میں ہمیشہ ان کے لئے جگہ رہی ہے اور رہے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔