پیسوں کی بچت کیوں ضروری ہے؟

ناصر تیموری  منگل 20 جون 2017
پیسوں کی بچت کے لئے یہ ہرگز ضروری نہیں کہ آپ کے پاس ہزاروں روپے موجود ہوں، بلکہ بچت کے حوالے سے تو بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہر مہینے ایک چھوٹی سی رقم الگ کردی جائے۔

پیسوں کی بچت کے لئے یہ ہرگز ضروری نہیں کہ آپ کے پاس ہزاروں روپے موجود ہوں، بلکہ بچت کے حوالے سے تو بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہر مہینے ایک چھوٹی سی رقم الگ کردی جائے۔

ہم میں سے بہت سے لوگ بچت کے منصوبوں پر بظاہر ہنستے نظر آتے ہیں، شاید اِس کی وجہ ہے کہ وہ ماہانہ اخراجات اور تنخواہ کو ایک نظر دیکھ کر بچت کو ناکافی سمجھتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسی سوچ رکھنے والوں کی یہی پہلی غلطی ہے۔ پیسوں کی بچت کے لئے یہ ہرگز ضروری نہیں کہ آپ کے پاس ہزاروں روپے موجود ہوں، بلکہ بچت کے حوالے سے تو بہترین طریقہ یہ ہے کہ ہر مہینے ایک چھوٹی سی رقم الگ کردی جائے جو وقت کے ساتھ بڑھ کر غیرمعمولی ہوتی جائے گی۔ بدقسمتی سے پاکستان میں بچت کا رجحان کم ہے جس کے باعث معاشی ترقی میں بھی رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔

اسٹیٹ بینک اور اکنامک سروے کے مطابق خانگی اور ملکی بچت کی شرح 15 فیصد مجموعی قومی پیداوار سے بھی کم ہے اور یہ سلسلہ 1960ء کی دہائی سے 2015ء تک جاری رہا، البتہ 2000ء کی دہائی کے دوران بچت کے رجحان میں معمولی اضافہ رہا۔

عالمی بینک کی رپورٹ کے مطابق بچت کے تناسب سے ملک کی مجموعی قومی پیداوار کی سطح خطے کے دیگر ممالک جیسے بنگلہ دیش، بھارت اور سری لنکا کے مقابلے میں کافی کم ہے۔ مزید یہ کہ پاکستان میں بچت کی شرح سال 2002ء کے بعد سے نیچے آگئی ہے جبکہ اِسی عرصے کے دوران خطے کے دیگر ممالک میں بچت کے رجحان میں اضافہ ہوا ہے۔

بچت کا طریقہ یہ ہے کہ روز مرہ زندگی میں چھوٹی موٹی چیزوں پر آنے والے خرچوں کی بچت کرکے بڑی رقم جمع کرلی جائے۔ جیسے کافی، پانی کی ڈسپوزیبل بوتل، فاسٹ فوڈ، سگریٹ، میگزین اور اِسی طرح کی دیگر چیزیں شامل ہیں۔ اِس کے نتیجے میں پیسے جمع کرنے اور بمشکل تنخواہ سے گزارنے میں فرق محسوس ہوگا۔

لیکن سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ مشکل حالات میں زندگی گزارنے کے باوجود آخر یہ بچت کیوں کی جائے؟ اِس سے کیا فائدہ ہوگا؟ تو ایسے تمام سوالوں کے جوابات اور وجوہات درج ذیل ہیں۔

 

ہنگامی فنڈ

بعض اوقات غیر متوقع اخراجات کی صورت میں بچت شدہ رقم کسی رحمت سے کم ثابت نہیں ہوتی۔ اِس طرح کے کاموں کی عام طور پر توقع بھی نہیں ہوتی اور آپ کو اندازہ بھی نہیں ہوتا کہ آپ کو اضافی پیسوں کی ضرورت ہوگی۔ بدترین حالات کے لئے تیار رہنا بظاہر مایوس کن سوچ ہے لیکن جب آپ کے پاس بچت کی رقم ہوگی تو مالی طور پر آپ کی پریشانی گھٹ جائے گی اور آپ اپنا وقت دیگر تفریحی کاموں میں بھی صرف کرسکتے ہیں۔ اپنی ایمرجنسی بچت کو اپنی آمدنی کے آغاز سے ہی اولین ترجیح بنائیں۔

 

ریٹائرمنٹ

یہ درست ہے کہ 40، 30 سال تک ہم میں سے بیشتر افراد ریٹائرمنٹ کے بارے میں سوچتے ہی نہیں اور بعض اوقات بہت دیر کردیتے ہیں۔ ریٹائرمنٹ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے اور ہم شروع سے ہی ریٹائرمنٹ کی تیاری کا آغاز کرسکتے ہیں۔ ریٹائرمنٹ کے بارے میں اِس طرح سے سوچیں کہ جتنی جلدی آپ بچت کا آغاز کریں گے، اتنا زیادہ آپ اپنی ریٹائرمنٹ پر زیادہ آرام دہ ہوں گے۔

 

بچت سے گنجائش

جتنی زیادہ رقم جمع ہوگی، اتنا ہی زیادہ آپ کو اپنی زندگی کے معاملات قابو کرنے میں آسانی ہوتی ہے۔ اگر ملازمت کے باعث آپ شدید نفسیاتی دباؤ اور تھکن کا شکار ہورہے ہیں تو پھر بچت کے باعث آپ ملازمت چھوڑ بھی سکتے ہیں اور نئی ملازمت ڈھونڈنے کے بجائے کچھ آرام کرکے اپنی توانائی بحال کرسکتے ہیں اور پھر ملازمت کی تلاش شروع کرسکتے ہیں۔ اگرچہ یہ کوئی محفوظ طریقہ نہیں ہے، لیکن کیونکہ بیشتر لوگوں کے پاس مناسب مقدار میں بچت نہیں ہوتی تو وہ ذہنی دبائو سے نجات اور تھکن اتارنے کے لئے اس طرح کا فیصلہ نہیں کرپاتے۔ یہ بات یقینی ہے کہ نئی ملازمت حاصل کرنا اگرچہ آسان کام نہیں لیکن جتنی زیادہ بچت ہوگی، اتنی زیادہ مدت تک آپ پر اپنی پسند کی ملازمت کے حصول میں دبائو نہیں ہوگا۔

 

خواہشات کی فہرست

بچت کا مطلب یہ ہے کہ آپ اپنی آمدن کا کچھ حصہ اپنی خواہشات پر خرچ کرسکیں۔ چاہے وہ نئے ملک کا سفر ہو یا اسکائی ڈائیونگ ہو۔ اگر آپ کے پاس مستقبل کے لئے پیسے جمع ہیں تو آپ اپنی اچھوتی خواہشات بھی پوری کرسکتے ہیں۔

 

ایک بار کے بھاری خرچے

ایسا فون یا کپڑے جس کے لئے آپ مہینوں سے انہیں خریدنے کی آس لگائے بیٹھے ہیں کہ انہیں خریدیں گے لیکن یہ کام اُس وقت تک نہیں ہوسکتا جب تک آپ نے بچت نہ کی ہو۔ جیسے جیسے آپ کی بچت بڑھنے لگتی ہے آپ اپنے اوپر معمول سے زیادہ خرچ کرنے لگتے ہیں۔

بچت کی بے شمار وجوہات ہیں لیکن بنیادی بات یہ ہے کہ کچھ پیسوں کو الگ کرکے جمع کرنا انتہائی ضروری ہے۔ نہ صرف اِس سے آپ کو بعد میں مزید آپشنز کا موقع ملتا ہے بلکہ طویل المیعاد بنیادوں پر اپنا معیار زندگی بہتر بنانے میں مدد ملتی ہے۔ ایک اہم بات یہ ہے کہ بچت ایسے انداز سے کی جائے کہ اِس میں اضافہ ہو۔ اِس ضمن میں مختلف آپشنز ہیں جیسے میوچل فنڈز، سیونگ اکاؤنٹس، اسٹاکس، پراپرٹی وغیرہ۔ اِن میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنے کا فیصلہ آپ کے خطرے مول لینے پر منحصر ہے اور اِس بات پر بھی منحصر ہے کہ آپ کتنی مالیت کی سرمایہ کاری کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

اِن آپشنز میں ہر ایک کے اپنے فوائد اور نقصانات ہیں۔ حالیہ سالوں کے دوران بعض لوگ بچت کے لئے میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ میوچل فنڈز نسبتاً محفوظ ہے اور اِس میں وقت کم لگانا پڑتا ہے۔ روایتی طریقوں کے برخلاف اِس میں بچت پر زیادہ منافع ملتا ہے۔ آپ جس شعبے میں اپنی بچت کے ذریعے سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں تو پہلے تفصیلی طور پر اُس کی منفی و مثبت معلومات حاصل کرنے کے بعد اپنی ترجیح کے مطابق فیصلہ کریں۔

 

بچت سے حاصل ہونے والے فوائد کے بارے میں بیان کیے گئے نکات سے کیا آپ اتفاق کرتے ہیں؟

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا لکھاری کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ  [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس بھی
ناصر تیموری

ناصر تیموری

بلاگر پیشے کے اعتبار سے ایک صحافی ہیں۔ فی الوقت ایک نجی ادارے میں فرائض سرانجام دے رہے ہیں۔ سوشل میڈیا پر سماجی، علاقائی اور بین الاقوامی معاملات پر اظہار خیال کرتے رہتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔