آئی سی سی نے پاک بھارت سیریز سے پھر دامن چھڑا لیا
کھیلیں یا نہیں فیصلے میں آزاد ہیں،کوئی دباؤ ڈال سکے گا نہ مداخلت ہوگی،بھارتی بورڈ
اسٹرٹیجک ورکنگ اورگورننگ گروپس میں شمولیت سے اہم فیصلوں پراثر انداز ہونے کا موقع ملے گا۔ فوٹو : فائل
پاک بھارت سیریز کے حوالے سے آئی سی سی نے پھر دامن چھڑا لیا۔
بی سی سی آئی عہدیدار کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ کھیلیں یا نہیں ہم فیصلہ کرنے میں آزاد ہیں،کوئی دباؤ ڈال سکے گا نہ مداخلت ہوگی۔ بھارتی بورڈ نے اپنے مفادات کے تحفظ کیلیے غیر جانبدار اراکین پر مشتمل تنازعات کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ بھی پورا کرا لیا، اسٹرٹیجک ورکنگ اور گورننگ گروپس میں شمولیت سے اہم مالی اور کمرشل فیصلوں پر اثر انداز ہونے کا موقع ملے گا۔
ذرائع کے مطابق جواز تراشی کے ماہر بی سی سی آئی کو لگام ڈالنا اب مزید مشکل ہوگیا، پی سی بی کی ہرجانہ حاصل کرنے کی کوششوں کو بھی دھچکا لگے گا۔تفصیلات کے مطابق بگ تھری کی حمایت کے بدلے بھارت نے پاکستان سے 8سال میں 6دو طرفہ سیریزکا معاہدہ کیا تھا لیکن بعد ازاں ٹال مٹول کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے کھیلنے سے گریز کیا۔
اس دوران روایتی حریفوں کے باہمی میچز صرف آئی سی سی ایونٹس میں ہی ہوئے،معاہدے کی وعدہ خلافی پر پی سی بی نے قانونی چارہ جوئی کا عندیہ دیتے ہوئے سیریز کھیلنے یا ہرجانہ ادا کرنے کا نوٹس بھی بھجوایا ہوا ہے اور بی سی سی آئی کا ہمیشہ کی طرح ایک ہی جواب ہے کہ ہماری حکومت اجازت نہیں دیتی تاہم اس صورتحال میں پی سی بی کی کوشش ہے کہ آئی سی سی کی تنازعات کے حل کیلیے قائم کمیٹی معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے حق دلانے میں معاونت کرے،مگر آئی سی سی کے لندن میں حالیہ اجلاس میں ہونے والی پیش رفت نے بی سی سی آئی کا حوصلہ بڑھا دیا۔
فیصلہ کیا گیا ہے کہ دوطرفہ سیریز کے معاملات میں کونسل کسی قسم کی دخل اندازی نہیں کرے گی، ترمیم شدہ آئین کے مطابق ممبر ملکوں کو مکمل حق حاصل ہوگا کہ وہ باہمی سیریز کے شیڈول اور دیگر معاملات کا خود فیصلہ کریں، کونسل کسی قسم کی مداخلت سے گریز کرے گی۔
اس فیصلے پر شاداں بی سی سی آئی کے ایک عہدیدار نے کہا کہ اب ہم یہ فیصلہ کرنے میں آزاد ہیں کہ پاکستان سے کھیلنا چاہتے ہیں یا نہیں،اگر ہم باہمی سیریز کا انعقاد نہیں چاہتے تو کوئی دباؤ نہیں ڈال سکے گا نہ آئی سی سی کسی قسم کی مداخلت کرسکے گی، مفادات کے تحفظ کیلیے بی سی سی آئی نے ایک اور کامیابی حاصل کرتے ہوئے اپنا یہ مطالبہ بھی پورا کرالیاکہ تنازعات کے حل کیلیے کمیٹی غیر جانبدار اراکین پر مشتمل ہو۔
بی سی سی آئی عہدیدار نے کہا کہ عام طور پر اس میں تنازع کے فریق کرکٹ بورڈز کے نمائندے شامل ہوتے تھے، ہماری خواہش تھی کہ ثالثی کرنے والی باڈی غیرجانبدار اراکین پر مشتمل ہو،یہ مطالبہ بھی تسلیم کرلیا گیا ہے، یہ فیصلہ بھی بھارت کے حق میں رہا کیونکہ ہماری طرٖف سے سیریز نہ کھیلنے کی حقیقی وجوہات بتائے جانے کے باوجود ہمیشہ پی سی بی نے اسی پلیٹ فارم کو ہمارے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کی اسٹرٹیجک ورکنگ گروپ میں واپسی بھی بڑی مثبت پیش رفت ہے،ہمارے نمائندوں کو اہم مالی اور کمرشل فیصلوں کیلیے منعقد کی جانے والی میٹنگز میں شرکت کا موقع ملے گا جبکہ گورننگ گروپ میں شمولیت سے بی سی سی آئی کو انتظامی امور میں اپنی رائے دینے اور اہم فیصلوں کا حصہ بننے کا موقع ملے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان فیصلوں میں دیگر ملکوں کو تو زیادہ دلچسپی نہیں ہوگی کیونکہ ان کے مسائل مختلف ہیں لیکن کا براہ راست اثر پاک بھارت مقابلوں کے مستقبل پر پڑے گا،باہمی سیریز نہ کھیلنے کی جواز تراشی کے ماہر بی سی سی آئی کو مزید ہٹ دھرمی کا موقع ملے گا، پی سی بی کی ہرجانہ حاصل کرنے کی کوششوں کو بھی دھچکا لگے گا۔
بی سی سی آئی عہدیدار کا کہنا ہے کہ پاکستان کے ساتھ کھیلیں یا نہیں ہم فیصلہ کرنے میں آزاد ہیں،کوئی دباؤ ڈال سکے گا نہ مداخلت ہوگی۔ بھارتی بورڈ نے اپنے مفادات کے تحفظ کیلیے غیر جانبدار اراکین پر مشتمل تنازعات کمیٹی تشکیل دینے کا مطالبہ بھی پورا کرا لیا، اسٹرٹیجک ورکنگ اور گورننگ گروپس میں شمولیت سے اہم مالی اور کمرشل فیصلوں پر اثر انداز ہونے کا موقع ملے گا۔
ذرائع کے مطابق جواز تراشی کے ماہر بی سی سی آئی کو لگام ڈالنا اب مزید مشکل ہوگیا، پی سی بی کی ہرجانہ حاصل کرنے کی کوششوں کو بھی دھچکا لگے گا۔تفصیلات کے مطابق بگ تھری کی حمایت کے بدلے بھارت نے پاکستان سے 8سال میں 6دو طرفہ سیریزکا معاہدہ کیا تھا لیکن بعد ازاں ٹال مٹول کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے کھیلنے سے گریز کیا۔
اس دوران روایتی حریفوں کے باہمی میچز صرف آئی سی سی ایونٹس میں ہی ہوئے،معاہدے کی وعدہ خلافی پر پی سی بی نے قانونی چارہ جوئی کا عندیہ دیتے ہوئے سیریز کھیلنے یا ہرجانہ ادا کرنے کا نوٹس بھی بھجوایا ہوا ہے اور بی سی سی آئی کا ہمیشہ کی طرح ایک ہی جواب ہے کہ ہماری حکومت اجازت نہیں دیتی تاہم اس صورتحال میں پی سی بی کی کوشش ہے کہ آئی سی سی کی تنازعات کے حل کیلیے قائم کمیٹی معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے حق دلانے میں معاونت کرے،مگر آئی سی سی کے لندن میں حالیہ اجلاس میں ہونے والی پیش رفت نے بی سی سی آئی کا حوصلہ بڑھا دیا۔
فیصلہ کیا گیا ہے کہ دوطرفہ سیریز کے معاملات میں کونسل کسی قسم کی دخل اندازی نہیں کرے گی، ترمیم شدہ آئین کے مطابق ممبر ملکوں کو مکمل حق حاصل ہوگا کہ وہ باہمی سیریز کے شیڈول اور دیگر معاملات کا خود فیصلہ کریں، کونسل کسی قسم کی مداخلت سے گریز کرے گی۔
اس فیصلے پر شاداں بی سی سی آئی کے ایک عہدیدار نے کہا کہ اب ہم یہ فیصلہ کرنے میں آزاد ہیں کہ پاکستان سے کھیلنا چاہتے ہیں یا نہیں،اگر ہم باہمی سیریز کا انعقاد نہیں چاہتے تو کوئی دباؤ نہیں ڈال سکے گا نہ آئی سی سی کسی قسم کی مداخلت کرسکے گی، مفادات کے تحفظ کیلیے بی سی سی آئی نے ایک اور کامیابی حاصل کرتے ہوئے اپنا یہ مطالبہ بھی پورا کرالیاکہ تنازعات کے حل کیلیے کمیٹی غیر جانبدار اراکین پر مشتمل ہو۔
بی سی سی آئی عہدیدار نے کہا کہ عام طور پر اس میں تنازع کے فریق کرکٹ بورڈز کے نمائندے شامل ہوتے تھے، ہماری خواہش تھی کہ ثالثی کرنے والی باڈی غیرجانبدار اراکین پر مشتمل ہو،یہ مطالبہ بھی تسلیم کرلیا گیا ہے، یہ فیصلہ بھی بھارت کے حق میں رہا کیونکہ ہماری طرٖف سے سیریز نہ کھیلنے کی حقیقی وجوہات بتائے جانے کے باوجود ہمیشہ پی سی بی نے اسی پلیٹ فارم کو ہمارے خلاف استعمال کرنے کی کوشش کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ بھارت کی اسٹرٹیجک ورکنگ گروپ میں واپسی بھی بڑی مثبت پیش رفت ہے،ہمارے نمائندوں کو اہم مالی اور کمرشل فیصلوں کیلیے منعقد کی جانے والی میٹنگز میں شرکت کا موقع ملے گا جبکہ گورننگ گروپ میں شمولیت سے بی سی سی آئی کو انتظامی امور میں اپنی رائے دینے اور اہم فیصلوں کا حصہ بننے کا موقع ملے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ان فیصلوں میں دیگر ملکوں کو تو زیادہ دلچسپی نہیں ہوگی کیونکہ ان کے مسائل مختلف ہیں لیکن کا براہ راست اثر پاک بھارت مقابلوں کے مستقبل پر پڑے گا،باہمی سیریز نہ کھیلنے کی جواز تراشی کے ماہر بی سی سی آئی کو مزید ہٹ دھرمی کا موقع ملے گا، پی سی بی کی ہرجانہ حاصل کرنے کی کوششوں کو بھی دھچکا لگے گا۔