گڈاپ اور بلدیہ میں پولیو کی وبا پھیل سکتی ہےماہرین طب
وائرس تصدیق کے مقام سے 5 کلو میٹر دور تک بچوںکومتاثرکرسکتا ہے،ماہرین کو تشویش.
رضاکاروں پر حملوں سے مہم شدید متاثر ہوئی ، ہدف حاصل نہ ہوسکا،عالمی ادارہ صحت. فوٹو : فائل
کراچی میں پولیو وائرس کی موجودگی اور رواں سال کے پہلے پولیوکیس کی تصدیق نے 5سال سے کم عمر بچوں کو شدید خطرات سے دوچارکردیا ہے۔
بن قاسم ٹاؤن میں رپورٹ ہونے والے پولیو کیس نے عالمی ادارہ صحت اورشعبہ صحت کے ماہرین کو تشویش میں مبتلاکردیا ہے، عالمی ادارہ صحت کی اس رپورٹ میں اس انکشاف کے بعدکراچی کے گڈاپ اور بلدیہ ٹائون کے سیوریج گندے پانی میں پولیو وائرس کسی بھی وقت وبائی صورت اختیارکرسکتا ہے، ماہرین طب نے کراچی میں پولیووائرس کوتشویشناک قراردیا ہے اورکہا ہے کہ کسی بھی علاقے میں ایک پولیو کیس کی تصدیق کے بعدوائرس اس علاقے کے 5 کلو میٹر تک بچوںکو متاثر کرسکتا ہے۔
وائرس بچے کے فضلے سے نکل کر سیوریج کے پانی میں شامل ہوتا ہے اورکم قوت مدافعت رکھنے والے بچوں پر اپنی شدت کے ساتھ حملہ آورہوتا ہے جس کے نتیجے میں بچہ زندگی بھر معذوری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتا ہے، اپنے بچوںکی صحت اور مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے روٹین ایمونائزیشن اور پولیو وائرس سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین ضرور پلوانی چاہیے تاکہ بچے محفوظ رہ سکیں۔
ادھر عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں پولیورضاکاروں پر قاتلانہ حملوں کے نتیجے میں پولیومہم شدید متاثرہورہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ شہرکے بعض علاقوں میں پانچ برس سے کم عمر تمام بچوںکو پولیو وائرس سے بچاؤ کی حفاظتی قطرے پلانے کا ہدف حاصل نہیں کیاجاسکا۔
بن قاسم ٹاؤن میں رپورٹ ہونے والے پولیو کیس نے عالمی ادارہ صحت اورشعبہ صحت کے ماہرین کو تشویش میں مبتلاکردیا ہے، عالمی ادارہ صحت کی اس رپورٹ میں اس انکشاف کے بعدکراچی کے گڈاپ اور بلدیہ ٹائون کے سیوریج گندے پانی میں پولیو وائرس کسی بھی وقت وبائی صورت اختیارکرسکتا ہے، ماہرین طب نے کراچی میں پولیووائرس کوتشویشناک قراردیا ہے اورکہا ہے کہ کسی بھی علاقے میں ایک پولیو کیس کی تصدیق کے بعدوائرس اس علاقے کے 5 کلو میٹر تک بچوںکو متاثر کرسکتا ہے۔
وائرس بچے کے فضلے سے نکل کر سیوریج کے پانی میں شامل ہوتا ہے اورکم قوت مدافعت رکھنے والے بچوں پر اپنی شدت کے ساتھ حملہ آورہوتا ہے جس کے نتیجے میں بچہ زندگی بھر معذوری کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوجاتا ہے، اپنے بچوںکی صحت اور مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے روٹین ایمونائزیشن اور پولیو وائرس سے بچاؤکی حفاظتی ویکسین ضرور پلوانی چاہیے تاکہ بچے محفوظ رہ سکیں۔
ادھر عالمی ادارہ صحت کے ماہرین کا کہنا ہے کہ کراچی میں پولیورضاکاروں پر قاتلانہ حملوں کے نتیجے میں پولیومہم شدید متاثرہورہی ہے اور یہی وجہ ہے کہ شہرکے بعض علاقوں میں پانچ برس سے کم عمر تمام بچوںکو پولیو وائرس سے بچاؤ کی حفاظتی قطرے پلانے کا ہدف حاصل نہیں کیاجاسکا۔