روی شاستری ’’سخت گیر‘‘ ہیڈ ماسٹر نہیں بنیں گے

میں پلیئرز کو فیلڈ میں زیادہ آزادی دینے کے حق میں ہوں، بھارتی کوچ

جہاں تک کمٹمنٹ کی بات ہے تو اس حوالے سے سخت اصول بھی اپنائے اور نتائج سے یہ ثابت بھی ہوں گے، شاستری۔ فوٹو: فائل

بھارت کے نئے کوچ نے کھلاڑیوں کو پابندی کی زنجیروں سے آزاد کرنے کا اعلان کردیا۔

کپتان ویرات کوہلی کی فرمائش پر ایک بار پھر کوچنگ ذمہ داریاں روی شاستری کو سونپ دی گئی ہیں۔ وہ اس سے قبل ٹیم ڈائریکٹر کے طور پر کام کرچکے تاہم گزشتہ برس انھیں انیل کمبلے کے ہاتھوں یہ جاب کھونا پڑی تھی، اگرچہ کمبلے کی کوچنگ میں بھارت نے فیلڈ میں اچھے نتائج دیے تاہم کوہلی اور دیگر سینئر کھلاڑی ان کے رویے سے شاکی تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ایک ہیڈماسٹر کی طرح کام کرتے ہیں، اس لیے ان کو اس عہدے پر برقرار رکھنے کی شدید مخالفت ہوئی۔


کوچ بننے کے بعد شاستری نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ ٹاپ لیول پر کرکٹرز تقریباً خود کو سیٹ کرچکے ہوتے ہیں۔ اس لیے صرف ان کی ذہنی مضبوطی، اعتماد بڑھانے اور انھیں روز مرہ کے کاموں میں زیادہ منظم کرنے کی ضرورت ہوتی ہے، آپ کو اس لیول پر استاد بننے اور ٹیوشن پڑھانے کی ضرورت نہیں ہوتی کہ ہر بات پر روک ٹوک کرو کہ یہ کرنا ہے اور یہ نہیں کرنا، ٹاپ لیول پر اس قسم کی کوچنگ کی بہت کم ضرورت ہوتی ہے، آپ کو چھوٹی چیزوں پر نظر رکھنا اور بہتر تعلق قائم کرنا ہوتا ہے۔

روی شاستری نے کہا کہ میں پلیئرز کو فیلڈ میں زیادہ آزادی دینے کے حق میں ہوں، میں کیوں ہر ایک کا اسٹائل تبدیل کروں اور دوسرے کیوں اپنا اسٹائل تبدیل کرتے پھریں؟ جہاں تک کمٹمنٹ کی بات ہے تو اس حوالے سے سخت اصول بھی اپنائے اور نتائج سے یہ ثابت بھی ہوں گے، جب کھلاڑی پوری محنت اور خلوص سے کھیلتے ہیں تو پھر ان کے ہنسی مذاق کرنے پر پابندی کیوں لگائی جائے؟

یاد رہے کہ بورڈ نے شاستری کے ساتھ ظہیر خان کو بولنگ کوچ اور راہول ڈریوڈ کو غیرملکی دوروں کیلیے بیٹنگ کنسلٹنٹ بھی مقرر کیا گیا ہے۔
Load Next Story