سی پیک سرمایہ کاری غیر مشروط سیاسی استحکام ضروری ہے احسن اقبال

بھارت نے ہمارے ماڈل کی پیروی کرکے ترقی کی، وفاقی وزیر

سی پیک کیلیے گڈ گورننس اہم ہے، سلمان شاہ، ایڈورڈو ارنی، صفدرسہیل، محمدسہیل، میجرجنرل مشتاق احمد فیصل کا خطاب۔ فوٹو فائل

PESHAWAR:
وفاقی وزیربرائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات احسن اقبال نے کہا ہے کہ چائنہ پاکستان اقتصادی راہدا ری نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کیلیے گیم چینجر ہے، سی پیک کے تحت35ارب ڈالرسے زائد توانائی منصوبے شروع کیے۔

احسن اقبال نے کہا کہ چین نے پاکستان پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے اس وقت سرمایہ کاری کی جب پاکستان کو ڈوبتی ہوئی معیشت قرار دیا جا رہا تھا، سی پیک کے توانائی منصوبوں کے تحت2018 تک 10 ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جائے گی، 11ارب ڈالر لاگت سے انفرااسٹرکچر کے منصوبوں سے ملک میں سڑکوں کا جال بچھایا جائیگا، سپلائی چین اور لاجسٹکس آج کی معیشت میں انتہائی اہمیت کے حامل ہیں۔ وہ نیشنل لاجسٹک سیل ( این ایل سی ) کے زیراہتمام سی پیک لاجسٹکس انٹرنیشنل فورم کی اختتامی تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ فورم میں ایکسپریس میڈیا گروپ میڈیا پارٹنر تھا۔

احسن اقبال نے کہاکہ سی پیک چین کی جانب سے46 ار ب ڈالرکی سرمایہ کاری ہے جو بغیر کسی شرط کے ہے، یہ اکنامک آئیڈیا لوجی کی صدی ہے،90 کی دہائی میں انڈیا نے پاکستان کی معیشت کو فالو کیا، اس وقت انڈیا کی معیشت کو سست قرار دیا جا تا تھا بعد ازاں انڈیا ہم سے بھی آگے نکل گیا، ہما رے ملک میں سیاسی عدم استحکام رہا جس کے باعث ملک معاشی ترقی نہیں کرسکا، 2025 تک پاکستان کو دنیا کی10 بڑی معیشتوں میں شامل کریںگے، سی پیک سے ملک میں توانائی اور انفرااسٹرکچر سیکٹر میں بڑی سرمایہ کاری آئی،سے2018 تک 10 ہزارمیگاواٹ بجلی سسٹم میں شامل کی جائے گی، اس وقت سکھی کناری، کروٹ ہائیڈل پاور پروجیکٹ اور تھر کول پاور پروجیکٹ پر کام جا ری ہے۔

آج کوئٹہ اور گوادرکے درمیان کا سفر8 گھنٹے رہ گیاہے، یہی سفر پہلے 2دن میں طے ہوتا تھا، ترقی کے دشمن عناصر یہ سڑک تعمیر ہوتے دیکھنا نہیں چاہتے تھے، کراچی تا پشاور موٹر وے پر کام تیزرفتاری سے جاری ہے جس کا کراچی تا حیدرآباد سیکشن رواں سال مکمل ہوجائے گا، سی پیک کے تحت کراچی تا پشاور ریلوے ایم ایل ون کی اپ گریڈیشن بھی کی جارہی ہے۔

خبر ایجنسی کے مطابق احسن اقبال نے کہاکہ پاکستان ماضی میں جیو پولیٹیکل گیمز کا حصہ بنا جس کی وجہ سے ہم ترقی نہیں کرسکے،20 ویں صدی سیاسی گروپ بندیوں کی صدی تھی جس میں عالمی سطح پر مختلف کھیل کھیلے گئے اور بدقسمتی سے پاکستان کی معیشت انہی کھیلوں کی وجہ سے ترقی نہ کرسکی،80 کی دہائی میں پاکستان کی فی کس آمدن200 ڈالر تھی اور آج300 ڈالر ہے جبکہ چین کی فی کس آمدنی300 ڈالر تھی اور آج800 ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ چین کی ترقی کی بنیادی وجہ ان کے لیڈروں کا قوم سے مخلص ہونا ہے۔


سابق وزیر خزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ نے کہا کہ سی پیک ایک بڑا منصوبہ ہے، اس سے پاکستان کا گر وتھ ریٹ بڑھے گا، چینی سرمایہ کاری سے مستفید ہونے کیلیے اقدامات کرنے چاہئیں۔ کیری لاجسٹکس کمپنی کے ایڈورڈو ارنی نے کہاکہ سی پیک ون بیلٹ اینڈ ون روڈ وژن کا ایک اہم حصہ ہے جس کے تحت سڑکوں کی کنیکٹوٹی کیلیے پاکستان میں اربوں ڈالر کی سر مایہ کاری کی جارہی ہے، اس کیلیے ٹرانسپورٹ اینڈ لاجسٹک سسٹم انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ یہ منصوبہ خطے کیلیے ایک حقیقی گیم چینجر کی حیثیت رکھتاہے۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر جنرل وزارت تجارت ڈاکٹر صفدر اے سہیل نے کہا کہ سی پیک منصوبے کے ذریعے ہم ملکی تجارتی خسارے پر قابو پاسکتے ہیں، ٹرانسپورٹ اینڈ لاجسٹکس سی پیک کا ایک اہم حصہ ہے، سی پیک سے مستفید ہونے کیلیے ایکسپورٹ پروسیسنگ زون اور انڈسٹریل سپورٹ فنڈ قائم کرنے کی ضرورت ہے۔

لیفٹیننٹ جنرل (ر) محمد اصغر نے کہاکہ ٹرانسپورٹ اینڈ لاجسٹک ہمیشہ سے ہی اہمیت کی حامل رہی ہے، گلوبل سروسز ٹریڈ ہر5 سال میں ڈبل ہوتی ہے۔سی پیک پاکستان کی تقدیر بدل دے گا، آئندہ 8 سے 10 سال میں ایچ ای سی کی جانب سے 100 نئی یونیورسٹیاں بنانے کا پلان ہے جبکہ30 ہزار نئے پی ایچ ڈیزکی ضرورت ہے۔

این ایل سی کے ڈائریکٹرجنرل میجر جنرل مشتاق احمد فیصل نے اپنے اختتامی خطاب میں تقریب کے شرکا کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک پر اس فورم کے ذریعے ایک اچھی بحث ہوئی، فورم میں جو نکات زیربحث آئے اور جو تجاویز دی گئیں، ان کو اکٹھا کرکے فیصلہ سازوں تک بھجوائیں گے۔

تقریب کے اختتام پر شرکا نے فورم کے میڈیا پارٹنر ایکسپریس میڈیا گروپ کو سراہتے ہوئے کہاکہ ایسی تقاریب کا انعقاد کرتے رہنا چاہیے۔ انھوں نے کہاکہ ایکسپریس میڈیا گروپ ملک کا وہ واحد میڈیا گروپ ہے جو سی پیک پر کئی سمینار منعقد کراچکاہے۔
Load Next Story