2009 میں سری لنکن ٹیم پاکستان کیوں گئی تحقیقات کا مطالبہ

سیکیورٹی خدشات کے باوجود ٹورکے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے،کمار سنگاکارا

مرنے کیلیے بھیج دیا گیا،کسی کو کرکٹرز کی سلامتی کے حوالے سے فکر نہیں تھی۔ فوٹو : فائل

ISLAMABAD:
کمار سنگاکارا نے 2009 میں ٹیم پاکستان بھجوانے کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا، ان کا کہنا ہے سیکیورٹی خدشات کے باوجود ٹور کی حامی بھرنے کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔

لندن سے ایک سری لنکن خبررساں ادارے کو انٹرویو میں سنگا کارا نے کہاکہ ہمیں پاکستان کے ٹور پر بھیجنے والوں میں سے کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی،ایسا محسوس ہوا کہ ہمیں مرنے کیلیے بھیج دیا گیا تھا،کسی کو کرکٹرز کی سلامتی کیلیے فکر نہیں تھی، پلیئرز کو گولیاں لگیں، میرے جسم میں بھی چھرے موجود تھے،ہمیں چھان بین کرنا چاہیے کہ دورے سے قبل تمام کھلاڑیوں کی رضامندی بھی پوچھی گئی تھی یا صرف ایک شخص کو خوش کرنے کیلیے ایساکیا گیا تھا، رانا ٹنگا کا نام لیے بغیر انھوں نے کہا کہ وقت آگیا ہے کہ ذمہ داروں کا تعین کرکے ان کیخلاف کارروائی کی جائے۔


دوسری جانب رانا ٹنگا نے کہا کہ اس وقت ایس لینا گاما اتھارٹی تھے جبکہ میں نے چند ماہ قبل ہی ایشین کرکٹ کونسل کی صدارت چھوڑی تھی، سری لنکن ٹیم پاکستان میں ایشیا کپ میں شریک ہوئی تو کوئی ناخوشگوار واقعہ نہیں ہوا، انھوں نے بتایا کہ کھلاڑیوں کے ایجنٹ چارلی آسٹن نے مجھے مطلع کیا کہ وہ اپنے کھلاڑیوں کو آئی پی ایل میں شرکت کیلیے جانا چاہتے ہیں، میں اپنے ملک کو دھوکا نہیں دینا چاہتا تھا۔ اس لیے درخواست مسترد کردی، اس کے بعد سابق وزیر گامینی لوکوگی نے مجھے کرکٹ بورڈ سے ہی فارغ کردیا۔

یاد رہے کہ مارچ 2009 میں سری لنکن ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے میں 7 افراد جان کی بازی ہارگئے تھے جبکہ 20زخمی ہوئے، ان میں مہمان کرکٹرز بھی شامل تھے۔اس وقت بھی سری لنکن بورڈ پر سخت تنقید ہوئی تھی لیکن کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
Load Next Story