لاہور ہائیکورٹ نے بھارتی ڈراموں پر پابندی ختم کر دی پیمرا کا اقدام غیر آئینی قرار
پیمرا کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے، دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہم کب تک بلاجواز پابندیاں لگاتے رہیں گے، چیف جسٹس
اگر بھارتی فلموں اور ڈراموں میں پاکستان مخالف، غیر اخلاقی مواد موجود ہے تو اسے سنسر کیا جاسکتا ہے،منصور شاہ، درخواست نمٹا دی۔ فوٹو؛ فائل
لاہور ہائیکورٹ نے پاکستان میں بھارتی فلموں کے بعد ڈرامے اور دیگر مواد بھی نشرکرنے کی اجازت دیدی۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے لیو کمیونیکیشن کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ بھارتی فلمیں دکھانے پر پابندی نہیں لیکن بھارتی ڈرامے دکھانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔
دوسری جانب پیمرا کے وکیل نے جواب داخل کراتے ہوئے کہاکہ بھارت میں پاکستانی فلمیں اور ڈرامے دکھانے پر پابندی ہے اسی لیے بھارتی ڈرامے اور دیگر مواد دکھانے پر پاکستان میں پابندی عائدکی گئی، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر بھارتی فلموں اور ڈراموں میں پاکستان مخالف، غیر اخلاقی مواد موجود ہے تواسے سنسر کیا جا سکتا ہے۔ پابندی کے حوالے سے وفاقی حکومت کو کوئی اعترا ض نہیں تو پیمرا الگ ڈگر پرکیوں چل رہا ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی فلموں اور ڈراموں کی بھارت میں نشریات پر پابندی کا کوئی نوٹیفکیشن موجود ہے تو عدالت کو آگاہ کیا جائے، اگر بھارتی فلموں سے ہماری ثقافت متاثر ہو رہی ہے اور نوجوانوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں تو پیمرا نے اپنے تحریری جواب میں اس کا تذکرہ کیوں نہیں کیا۔ پیمرا کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے، دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے ہم کب تک بلاجواز پابندیاں عائد کرتے رہیں گے۔
عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے پاکستان میں بھارتی فلمیں، ڈرامے اور آڈیو وڈیو مواد دکھانے کی اجازت دیدی اور چینلز پر بھارتی ڈرامے دکھانے پر پابندی کے حوالے سے پیمراکا جاری کردہ سرکلرکالعدم قرار دیدیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس سید منصور علی شاہ نے لیو کمیونیکیشن کی درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار کی وکیل عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ بھارتی فلمیں دکھانے پر پابندی نہیں لیکن بھارتی ڈرامے دکھانے کی اجازت نہیں دی جارہی۔
دوسری جانب پیمرا کے وکیل نے جواب داخل کراتے ہوئے کہاکہ بھارت میں پاکستانی فلمیں اور ڈرامے دکھانے پر پابندی ہے اسی لیے بھارتی ڈرامے اور دیگر مواد دکھانے پر پاکستان میں پابندی عائدکی گئی، عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر بھارتی فلموں اور ڈراموں میں پاکستان مخالف، غیر اخلاقی مواد موجود ہے تواسے سنسر کیا جا سکتا ہے۔ پابندی کے حوالے سے وفاقی حکومت کو کوئی اعترا ض نہیں تو پیمرا الگ ڈگر پرکیوں چل رہا ہے۔
چیف جسٹس نے کہاکہ بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستانی فلموں اور ڈراموں کی بھارت میں نشریات پر پابندی کا کوئی نوٹیفکیشن موجود ہے تو عدالت کو آگاہ کیا جائے، اگر بھارتی فلموں سے ہماری ثقافت متاثر ہو رہی ہے اور نوجوانوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں تو پیمرا نے اپنے تحریری جواب میں اس کا تذکرہ کیوں نہیں کیا۔ پیمرا کو اپنی پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے، دنیا گلوبل ولیج بن چکی ہے ہم کب تک بلاجواز پابندیاں عائد کرتے رہیں گے۔
عدالت نے درخواست نمٹاتے ہوئے پاکستان میں بھارتی فلمیں، ڈرامے اور آڈیو وڈیو مواد دکھانے کی اجازت دیدی اور چینلز پر بھارتی ڈرامے دکھانے پر پابندی کے حوالے سے پیمراکا جاری کردہ سرکلرکالعدم قرار دیدیا۔