آسٹریلیا میں معاوضوں کا تنازع مزید سنگین ہوگیا
نئے معاہدے پرمذاکرات ختم(ایسوسی ایشن) پلیئرز کوگفتگو کیلیے ایجنڈا بھیج دیا،بورڈ
نئے معاہدے پرمذاکرات ختم(ایسوسی ایشن) پلیئرز کوگفتگو کیلیے ایجنڈا بھیج دیا، بورڈ ۔ فوٹو: کرکٹ آسٹریلیا/فائل
آسٹریلوی کرکٹ میں معاوضوں کا تنازع مزید سنگین ہوگیا ہے۔
آئندہ ماہ دورئہ بنگلادیش اور پھر رواں برس شیڈول ایشز سیریز پر بدستور خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے، جمعے کو کرکٹ آسٹریلیا ( سی اے ) اور پلیئرز کی نمائندہ تنظیم (اے سی اے ) کے درمیان نئے معاہدے پر جاری بات چیت ختم ہوگئی۔
ادھر ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیاکہ ہماری پیش کردہ معاہدے کی تجویز کو بورڈ نے مسترد کردیا، جس پر جمعے کی دوپہر 2 گھنٹے کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا،اس میں معاوضے کی ادائیگی کے ماڈل پر اپنی جنگ کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیاگیا۔
دوسری جانب کرکٹ آسٹریلیاکا کہنا ہے کہ ہمیں اے سی اے کے دعویٰ پر حیرت ہوئی، ہم نے اس معاملے پر ابھی کوئی باضابطہ پوزیشن نہیں لی اورغوروخوض جاری رکھے ہوئے ہیں، سی اے چیف جیمز سدرلینڈ اور اے سی اے میں ہم منصب الیسٹر نکولسن میں جمعے کو ٹیلیفون اور ای میل پر رابطہ قائم رہا تاہم کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ ہم نے پیر کو اس معاملے پر بات چیت دوبارہ شروع کرنے کیلیے آسٹریلین کرکٹرز ایسوسی ایشن کو ایجنڈا بھی بھیج دیا ہے۔
واضح رہے کہ پلیئرز کو1997 سے گراس ریونیو سے معاوضوں کی ادائیگی ہورہی تھی، انکا کہنا ہے کہ ہم نے 'جدید ریونیو اسکیم ' سی اے کو آفر کی ہے جس سے دونوں فریق خوش ہوسکتے ہیں،مگر بورڈکا موقف ہے کہ وہ آئندہ پانچ برسوں میں 200 ملین ڈالر سے زائد رقم گراس روٹ لیول پر کھیل کو فروغ دینے پر خرچ کرنا چاہتا ہے، اس کا مقصد مقامی کلبز کو سپورٹ کرنا ہے۔
قبل ازیں بدھ کو میڈیا رپورٹ میں بھی کہاگیا تھا کہ سی اے اور اے سی اے میں جاری بات چیت میں کوئی حوصلہ افزا بات سامنے نہیں آرہی ہے۔ اگرچہ دونوں فریق اطمینان بخش مذاکرات کا راگ الاپ رہے تھے، موجودہ صورتحال میں آسٹریلوی ٹیم کا آئندہ ماہ شیڈول دورئہ بنگلہ دیش بدستور خطرے میں ہے، اس سے قبل آسٹریلین ' اے ' ٹیم کا دورئہ جنوبی افریقہ اسی بحران کے سبب ختم ہوچکا ہے، ویمنز ورلڈ کپ میں آسٹریلوی ٹیم کی شرکت بھی مختصر معاہدے کی بدولت ممکن ہوئی تھی لیکن اب وہ بھی مرد کھلاڑیوں کے ساتھ اس معاملے میں شریک ہوگئی ہیں جبکہ گزشتہ شب پلیئرز نے ایک بار پھر اپنے حق کے لیے متحد رہنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم بورڈ کے ملازم نہیں بلکہ' پارٹنر' ہیں۔
آئندہ ماہ دورئہ بنگلادیش اور پھر رواں برس شیڈول ایشز سیریز پر بدستور خطرے کی تلوار لٹک رہی ہے، جمعے کو کرکٹ آسٹریلیا ( سی اے ) اور پلیئرز کی نمائندہ تنظیم (اے سی اے ) کے درمیان نئے معاہدے پر جاری بات چیت ختم ہوگئی۔
ادھر ایسوسی ایشن نے دعویٰ کیاکہ ہماری پیش کردہ معاہدے کی تجویز کو بورڈ نے مسترد کردیا، جس پر جمعے کی دوپہر 2 گھنٹے کا ہنگامی اجلاس منعقد کیا،اس میں معاوضے کی ادائیگی کے ماڈل پر اپنی جنگ کو جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیاگیا۔
دوسری جانب کرکٹ آسٹریلیاکا کہنا ہے کہ ہمیں اے سی اے کے دعویٰ پر حیرت ہوئی، ہم نے اس معاملے پر ابھی کوئی باضابطہ پوزیشن نہیں لی اورغوروخوض جاری رکھے ہوئے ہیں، سی اے چیف جیمز سدرلینڈ اور اے سی اے میں ہم منصب الیسٹر نکولسن میں جمعے کو ٹیلیفون اور ای میل پر رابطہ قائم رہا تاہم کرکٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ ہم نے پیر کو اس معاملے پر بات چیت دوبارہ شروع کرنے کیلیے آسٹریلین کرکٹرز ایسوسی ایشن کو ایجنڈا بھی بھیج دیا ہے۔
واضح رہے کہ پلیئرز کو1997 سے گراس ریونیو سے معاوضوں کی ادائیگی ہورہی تھی، انکا کہنا ہے کہ ہم نے 'جدید ریونیو اسکیم ' سی اے کو آفر کی ہے جس سے دونوں فریق خوش ہوسکتے ہیں،مگر بورڈکا موقف ہے کہ وہ آئندہ پانچ برسوں میں 200 ملین ڈالر سے زائد رقم گراس روٹ لیول پر کھیل کو فروغ دینے پر خرچ کرنا چاہتا ہے، اس کا مقصد مقامی کلبز کو سپورٹ کرنا ہے۔
قبل ازیں بدھ کو میڈیا رپورٹ میں بھی کہاگیا تھا کہ سی اے اور اے سی اے میں جاری بات چیت میں کوئی حوصلہ افزا بات سامنے نہیں آرہی ہے۔ اگرچہ دونوں فریق اطمینان بخش مذاکرات کا راگ الاپ رہے تھے، موجودہ صورتحال میں آسٹریلوی ٹیم کا آئندہ ماہ شیڈول دورئہ بنگلہ دیش بدستور خطرے میں ہے، اس سے قبل آسٹریلین ' اے ' ٹیم کا دورئہ جنوبی افریقہ اسی بحران کے سبب ختم ہوچکا ہے، ویمنز ورلڈ کپ میں آسٹریلوی ٹیم کی شرکت بھی مختصر معاہدے کی بدولت ممکن ہوئی تھی لیکن اب وہ بھی مرد کھلاڑیوں کے ساتھ اس معاملے میں شریک ہوگئی ہیں جبکہ گزشتہ شب پلیئرز نے ایک بار پھر اپنے حق کے لیے متحد رہنے کا عزم ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ہم بورڈ کے ملازم نہیں بلکہ' پارٹنر' ہیں۔