فکسرز کی فریادیں ملک میں ہی سنی جائیں گی

سلیم خالق  بدھ 26 جولائی 2017
سروس قوانین پرنظر ثانی، ترقی کیلیے کسی ایک پوزیشن پرتین برس تک کام کرنا لازمی قرار دیدیا جائے گا۔ فوٹو: فائل

سروس قوانین پرنظر ثانی، ترقی کیلیے کسی ایک پوزیشن پرتین برس تک کام کرنا لازمی قرار دیدیا جائے گا۔ فوٹو: فائل

 کراچی:  پی سی بی نے اپنے اینٹی کرپشن کوڈ میں ترمیم کر دی، فکسرزکی فریادیں اب ملک میں ہی سنی جائیں گی۔

سال 2010ء میں جب پی سی بی نے اپنا اینٹی کرپشن کوڈ تشکیل دیا تو ابتدا میں اس کی اہمیت زیادہ تھی نہ جلد استعمال کی نوبت پیش آئی، مگر اسی برس لارڈز ٹیسٹ میں سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف کے اسپاٹ فکسنگ میں ملوث ہونے نے صورتحال تبدیل کر دی، رواں برس پی ایس ایل ٹو میں بھی کرپشن اسکینڈل سامنے آیا جس کی تحقیقات تاحال جاری ہیں، اسی لیے بورڈ بھی اینٹی کرپشن کوڈ کو سنجیدگی سے لینے پر مجبور ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ اس میں ترمیم کر دی گئی ہے، بڑی تبدیلی کا فائدہ کرپشن میں سزا یافتہ کرکٹرز اٹھا سکیں گے، موجودہ کوڈ کے تحت پابندی یا جرمانے کا شکار ہونے والے کھلاڑیوں و آفیشلز کو لوزان، سوئٹزرلینڈ کی عالمی ثالثی عدالت میں اپیل کرنا پڑتی تھی۔

پی سی بی حکام کا خیال ہے کہ ہر کوئی اتنی دور جا کر اپیل کرنے کے اخراجات برداشت نہیں کر سکتا لہذا اب نئی ترمیم کے تحت سزا یافتہ کو پاکستان میں ہی یہ حق حاصل ہوگا،اس کے تحت ہونے والا فیصلہ حتمی تسلیم کیا جائے گا، اینٹی کرپشن کوڈ میں ترمیم کی جمعے کو لاہور میں ہونے والے گورننگ بورڈ اجلاس کے دوران رسمی منظوری دی جائے گی۔

اس موقع پر ہراساں کرنے کیخلاف بورڈ کی پالیسی پر بھی بات ہونی ہے،حکومت نے چند برس قبل ہر ادارے میں ’’ہیرسمنٹ پالیسی‘‘ تشکیل دینا لازمی قرار دیا تھا تاکہ خصوصاً خواتین ملازمین کو پُرسکون ماحول میں کام کرنے کا موقع میسر آ سکے۔

اجلاس میں پی سی بی کے سروس قوانین پر بھی نظر ثانی ہوگی، اب ترقی کیلیے کسی ایک پوزیشن پر تین برس تک کام کرنا لازمی قرار دے دیا جائے گا،پی سی بی کو کام میں معاونت فراہم کرنے والے وزارت بین الصوبائی رابطہ کے ملازمین کو مشاہرہ دینے کی بھی منظوری دی جائیگی، بورڈ حکام کو سال میں کئی بار قومی اسمبلی، سینیٹ وغیرہ سے سوالات موصول ہوتے ہیں، وزرا کو کرکٹ معاملات پر بریفنگ دینے سے قبل مذکورہ افراد پی سی بی کی معاونت کرتے ہیں، میٹنگز سے قبل کی تیاری میں بھی ان کا اہم کردار ہوتا ہے، ایک محتاط اندازے کے مطابق انھیں دی جانے والی رقم تقریباً چار لاکھ روپے تک ہوگی۔

واضح رہے کہ چیمپئنز ٹرافی میں کامیابی کے بعد جہاں کرکٹرز کروڑوں روپے انعام پا چکے ہیں وہیں بورڈ نے بھی اپنے ملازمین کو بونس دینے کیلیے کروڑوں خرچ کرنے کا منصوبہ بنایا ہے، تمام ملازمین ایک ماہ کی تنخواہ بطور بونس حاصل کریں گے، جمعے کو اس کی منظوری دی جائیگی، چیئرمین پی سی بی شہریار خان اور گورننگ بورڈ ارکان کا یہ آخری اجلاس ہوگا، ان کے عہدے کی معیاد مکمل ہو رہی ہے،اب نئے ارکان کا تقرر ہوگا جو چیئرمین کا انتخاب کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔