بورڈ اور کینگرو پلیئرز کے تعلقات پر جمی برف پگھلنے لگی
دونوں فریقین کی جانب سے لچک دکھانے پرمعاوضوں کے تنازع کا حل نکلنے کی امید
دونوں فریقین کی جانب سے لچک دکھانے پرمعاوضوں کے تنازع کا حل نکلنے کی امید۔ فوٹو: کرکٹ آسٹریلیا/فائل
کرکٹ آسٹریلیا اور پلیئرز کے تعلقات پر جمی برف پگھلنے لگی، دونوں فریقین کی جانب سے لچک دکھانے پر معاوضوں کے تنازع کا حل نکلنے کی امید پیدا ہوگئی، جلد ہی کسی نتیجے پر پہنچا جا سکتا ہے۔
کرکٹ آسٹریلیا اور آسٹریلین کرکٹرز ایسویسی ایشن کے درمیان 9 ماہ سے جاری معاوضوں کی جنگ میں شدت اب کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے، دونوں ہی فریقین کی جانب سے معاملے پر لچک دکھانے سے صورتحال میں قدرے بہتری آئی اور جلد ہی معاہدہ طے پانے کا امکان بھی ہوگیا ہے۔
کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو جیمز سدرلینڈ،ان کے کرکٹرز ایسوسی ایشن میں ہم منصب الیسٹر نکولسن اور دونوں کی مداکراتی ٹیموں میں منگل کو میلبورن میں میٹنگ ہوئی، اس میں بورڈ کی جانب سے ایم او یو کیلیے تازہ ترین تجاویز پر غور کیا گیا،ایک نیا 'ہائی برڈ ' ماڈل پیش کیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل پلیئرز جدید ریونیو شیئرنگ پر اصرار کررہے تھے،اب فریقین درمیان کا راستہ اختیار کرنے پر تیار ہوگئے ہیں۔
کرکٹرز پہلے ہی اپنے حصے میں سے 30 ملین ڈالر گراس روٹ لیول پر کھیل کے فروغ کیلیے دینے پر رضامندی ظاہر کرچکے ہیں، اس کیلیے ایک خصوصی گراس روٹ لیول ڈیولپمنٹ فنڈ قائم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، جس میں کرکٹرز کی جانب سے دی گئی رقم کو نچلے لیول پر کھیل کے فروغ پر خرچ کیا جائیگا۔
نئی ڈیل کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ یہ کچھ اس قسم کی ہوگی جس میں کرکٹ آسٹریلیا یہ دعویٰ کرپائے گی کہ وہ فکس ریونیو ماڈل کو ختم کرانے میں کامیاب ہوگیا،ساتھ کرکٹرز ایسوسی ایشن بھی یہ کہنے کے قابل ہوگی کہ وہ 2 دہائیوں سے جاری ریونیو میں حصے کا نظام برقرار رکھنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ اگر دونوں فریقین کے درمیان مرکزی اختلاف ختم ہوبھی گیا تب بھی کئی ایسی ذیلی چیزوں پر دونوں فریقین کی رضامندی ضروری ہے، ابھی یہ بھی طے ہونا باقی ہے کہ کرکٹ آسٹریلیا کو ہونے والی آمدنی سے پلیئرز کو کتنا حصہ ملے گا، اس حوالے سے اے سی اے نے جو فارمولا پیش کیا اس کے تحت 22.5 فیصد پلیئرزاور اتنا ہی حصہ نچلے درجے پر کھیل کی ترقی کیلیے خرچ ہونا چاہیے، باقی55 فیصد بورڈ اپنے تصرف میں لائے۔
کرکٹ آسٹریلیا اور آسٹریلین کرکٹرز ایسویسی ایشن کے درمیان 9 ماہ سے جاری معاوضوں کی جنگ میں شدت اب کم ہوتی دکھائی دے رہی ہے، دونوں ہی فریقین کی جانب سے معاملے پر لچک دکھانے سے صورتحال میں قدرے بہتری آئی اور جلد ہی معاہدہ طے پانے کا امکان بھی ہوگیا ہے۔
کرکٹ آسٹریلیا کے چیف ایگزیکٹیو جیمز سدرلینڈ،ان کے کرکٹرز ایسوسی ایشن میں ہم منصب الیسٹر نکولسن اور دونوں کی مداکراتی ٹیموں میں منگل کو میلبورن میں میٹنگ ہوئی، اس میں بورڈ کی جانب سے ایم او یو کیلیے تازہ ترین تجاویز پر غور کیا گیا،ایک نیا 'ہائی برڈ ' ماڈل پیش کیا گیا ہے جبکہ اس سے قبل پلیئرز جدید ریونیو شیئرنگ پر اصرار کررہے تھے،اب فریقین درمیان کا راستہ اختیار کرنے پر تیار ہوگئے ہیں۔
کرکٹرز پہلے ہی اپنے حصے میں سے 30 ملین ڈالر گراس روٹ لیول پر کھیل کے فروغ کیلیے دینے پر رضامندی ظاہر کرچکے ہیں، اس کیلیے ایک خصوصی گراس روٹ لیول ڈیولپمنٹ فنڈ قائم کرنے کی تجویز بھی دی گئی ہے، جس میں کرکٹرز کی جانب سے دی گئی رقم کو نچلے لیول پر کھیل کے فروغ پر خرچ کیا جائیگا۔
نئی ڈیل کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ یہ کچھ اس قسم کی ہوگی جس میں کرکٹ آسٹریلیا یہ دعویٰ کرپائے گی کہ وہ فکس ریونیو ماڈل کو ختم کرانے میں کامیاب ہوگیا،ساتھ کرکٹرز ایسوسی ایشن بھی یہ کہنے کے قابل ہوگی کہ وہ 2 دہائیوں سے جاری ریونیو میں حصے کا نظام برقرار رکھنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ اگر دونوں فریقین کے درمیان مرکزی اختلاف ختم ہوبھی گیا تب بھی کئی ایسی ذیلی چیزوں پر دونوں فریقین کی رضامندی ضروری ہے، ابھی یہ بھی طے ہونا باقی ہے کہ کرکٹ آسٹریلیا کو ہونے والی آمدنی سے پلیئرز کو کتنا حصہ ملے گا، اس حوالے سے اے سی اے نے جو فارمولا پیش کیا اس کے تحت 22.5 فیصد پلیئرزاور اتنا ہی حصہ نچلے درجے پر کھیل کی ترقی کیلیے خرچ ہونا چاہیے، باقی55 فیصد بورڈ اپنے تصرف میں لائے۔