صوبے کا سربراہ سو رہا ہے کراچی کے مسائل جوں کے توں ہیں وسیم اختر

کراچی میں پانی پر قتل و غارت گری کا خدشہ ہے، آباد کی تقریب سے خطاب

تاجر برادری مسائل کے حل کیلیے حکومت پر دبائو ڈالے، نالے کچرے سے بھر چکے، بلند عمارتیں تو بن جائیںگی سیوریج کا کیا ہو گا؟ میئر۔ فوٹو: فائل

میئرکراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ صوبے کا سربراہ سورہا ہے لہٰذا تاجربرادری بھی شہرکے مسائل کے لیے حکومت پر دباؤ ڈالے۔

گزشتہ روز ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز(آباد) میں تقریب سے خطاب کے دوران میئر کراچی نے کہاکہ کراچی میں پانی کے مسئلے پرقتل وغارت گری کا خدشہ ہے، مجھے جیل سے رہا ہوئے9ماہ ہوگئے لیکن صورت حال جوں کی توں ہے نالے کچرے سے بھرچکے ہیں، ایک ہزار گز کے پلاٹ پر کتنے یونٹس بن رہے ہیں یہ سب کو پتہ ہے، شہر میں بلند عمارتیں تو بن جائیںگی لیکن سیوریج کا کیا ہوگا؟ کراچی کا کیا ہو گا؟ یہ سوچنے کے لیے کیا صرف میں ہی رہ گیا ہوں، پانی کی غیرمنصفانہ تقسیم ہورہی ہے، اشتہارات پر صرف کراچی میں پابندی عائد ہے ملک بھر میں نہیں، مخدوش عمارتوں کے حوالے سے اقدامات صرف نمائشی ہیں، چائنا کٹنگ کس نے کی ہے ہمیں بھی پتہ ہے معاملات ٹھیک کررہے ہیں۔

میئرکراچی نے کہاکہ میرے افسران کے خلاف ایف آئی آر کاٹی جارہی ہیں، افسران دباؤ کی وجہ سے کام نہیں کرپارہے، فنانس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ نے دباؤ کی وجہ سے رخصت لے لی ہے، شہر کو95 فیصد آلودہ پانی فراہم کیا جارہا ہے، ماسکو میں مختلف شہروں کے میئرزاسمارٹ سٹی کی باتیں کررہے تھے اورمیں اپنے شہرکی حالت زارپر شرمندہ تھا۔


دوسری جانب آباد کے سینئروائس چیئرمین حسین بخشی نے کہاکہ چوتھی آباد ایکسپو میں ملک بھر کی تعمیراتی صنعت سے وابستہ افراد شرکت کریں گے، تعمیراتی شعبہ محصولات اور روزگار کی فراہمی میں اہم کردار ادا کررہا ہے، معیشت کے لیے ریڑھ کی ہڈی تصورکی جانے والی یہ صنعت آج بھی مسائل اور مشکلات کا شکارہے۔

آباد ایکسپوٹیم کے سربراہ عبدالکریم آڈھیا نے نمائش کے حوالے سے جامع پریزنٹیشن پیش کی۔ آبادکے رکن اویس تھانوی نے کہاکہ آبادکے ممبران دہرے ٹیکس کے مسائل سے دوچار ہیں، سرکاری اراضی پر تجاوزات کا سدباب کیا جائے، آبادکے ممبران کو ذمے داری دی جائے کہ پارکوں کی حالت بہتربنانے میں معاونت کرسکیں۔

آبادکے چیئرمین محسن شیخانی نے کہاکہ آج میئر کے دکھ سن کر رونا آگیا۔ انہوں نے میئرکراچی سے ایک یونین کونسل آبادکے حوالے کرنے کی تجویز دیتے ہوئے کہاکہ آباد ممبران اس یونین کونسل کو ماڈل یوسی بناکر دکھائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ سندھ ریونیو بورڈکی ٹیکس شرح کراچی اور اندرون سندھ کے لیے الگ الگ ہے، شہر کے 52 فیصد رقبے پر کچی آبادیاں قائم ہیں، روزگار اور ٹیکس دینے کے باوجود الزامات بھی بلڈرزاینڈ ڈیولپرز پر لگتے ہیں، ہائی رائیزعمارتیں وقت کی اہم ضرورت ہیں، شہر میں پورشنز کی صورت میں غیرقانونی تعمیرات کی بھرمار ہے، ملک میں ایک کروڑ20 لاکھ اورکراچی میں 20 لاکھ مکانات کی قلت ہے، چائنا کٹنگ اراضی پر رہنے والے آج پریشان ہیں، محکمہ واٹراینڈسیوریج بورڈ ناکام ادارہ بن چکاہے۔

محسن شیخانی نے کہاکہ مذکورہ حالات میں ہمیں منع کردیا جائے تاکہ ہم اپنی تعمیراتی سرگرمیاں بندکرکے کہیں اور چلے جائیں،اب بلڈرز بجلی میں خودکفیل ہونا چاہتے ہیں، بیرون ملک سے سرمایہ کاری آسکتی ہے مگر اس کے لیے مناسب اور طویل مدتی پالیسی دینا ہوگی۔ انھوں نے متنبہ کیاکہ صورت حال بہتر نہ کی گئی تو کچی آبادیوںکارقبہ70 فیصد تک پھیل جائے گا۔
Load Next Story