سکھر بیراج ٹیل میں پانی کی مصنوعی قلت فصلیں تباہ کسان سراپا احتجاج

ایوان زراعت نے سندھ حکومت سے سب ڈویژن ٹنڈو محمد خان کی شاخوں میں پانی کی مصنوعی قلت فوری دور کرنے کی اپیل کردی

شوگر ملوں نے سکرنڈ کے آباد گاروں کو 3 سال سے گنے کے واجبات ادا نہیں کیے، ایوان زراعت کا اجلاس۔ فوٹو: فائل

ایوان زراعت سندھ نے سکھر بیراج کی ٹیل میں پانی کی مصنوعی قلت ختم کرنے اور سکرنڈ کے آبادگاروں کو شوگر ملوں سے بقایاجات فوری دلوانے کا مطالبہ کیا ہے۔

ایوان زراعت سندھ کے مرکزی سینئر نائب صدر ڈاکٹر سید شاہ نواز شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں شدید احتجاج کرتے ہوئے کہا گیا کہ دریائے سندھ کی نہروں میں وافر مقدار میں پانی موجود ہونے کے باوجود سکھر بیراج کی ٹیل کے علاقوں اور سب ڈویژن ٹنڈو محمد خان کی شاخوں میں پانی کی مصنوعی قلت پیدا کر کے آبادگاروں کو پریشان کیا جا رہا ہے۔ پانی کی غیرقانونی وارہ بندی کسی صورت قبول نہیں کی جائے گی۔


آبادگاروں کا کہنا تھا کہ کیسانہ موری، اوڈیرو لعل اور ہالا سب ڈویژن سے پانی لے کر سب ڈویژن ٹنڈو محمد خان کو فراہم کیا جائے تاکہ فصلوں کو تباہی سے بچایا جا سکے۔ پانی کی قلت سے آبادگاروں کو مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ اجلاس میں وزیر اعلیٰ سندھ سے مطالبہ کیا گیا کہ ٹیل میں پانی کی مصنوعی قلت ختم کی جائے۔

اجلاس میں سکرنڈ کی دیہہ 22 دیہہ سوکل بڑی گوٹھ کے رہائشی آبادگار شفیع محمد انڑ، غلام نبی انڑ و دیگر نے تحریری درخواست دیتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ گزشتہ3 برسوں سے شوگر ملوں نے گنے کے بقایاجات ادا نہیں کیے اور مسلسل ٹال مٹول سے کام لیا جا رہا ہے جس کی وجہ سے انہیں مالی پریشانی کا سامنا ہے۔

اجلاس میں متفقہ طور پر منظور کی گئی قرارداد میں حکومت سندھ سے مطالبہ کیا گیا کہ سکرنڈ کے آبادگاروں کو شوگر ملوں سے بقایاجات دلوائے جائیں۔ اجلاس میں سید اعجاز نبی شاہ، میر امداد علی تالپور، میر سکندر تالپور، محدم خان ساریجو، محمد خان پنہور، آغا خادم حسین شاہ، غلام مجتبیٰ انڑ و دیگر نے شرکت کی۔
Load Next Story