سورج میں پانی

 منگل 15 اگست 2017
شاید آپ کے لیے یہ بات حیران کن ہو کہ سورج دیکھنے میں تو آگ سے بنا ہوا ہے مگر یہ وہ آگ نہیں جو ہم زمین پر دیکھتے ہیں۔ فوٹو : فائل

شاید آپ کے لیے یہ بات حیران کن ہو کہ سورج دیکھنے میں تو آگ سے بنا ہوا ہے مگر یہ وہ آگ نہیں جو ہم زمین پر دیکھتے ہیں۔ فوٹو : فائل

زمین سے سورج آگ کا دہکتا ہوا گولہ دکھائی دیتا ہے۔ ممکن ہے، کبھی آپ کے ذہن میں یہ سوال آیا ہو کہ کیا سورج کی بھڑکتی آگ پانی ڈال کر بجھائی جا سکتی ہے؟ آئیے دیکھتے ہیں کہ سائنس اس سلسلے میں کیا جواب دیتی ہے۔

عام انسان کے دماغ میں تو فوری طور پر تو یہی خیال آئے گا کہ اربوں گیلن پانی ہو تو شاید سورج کے شعلے ختم ہو جائیں۔ایسا سوچنا قابل فہم ہے کیونکہ آگ کیمیائی ردعمل کا نتیجہ ہوتی اور آکسیجن ملنے کے نتیجے میں بھڑکتی ہے۔ اس پر پانی ڈال کر آکسیجن ختم کرنے کی کوشش ہوتی ہے تاکہ اس کی شدت میں کمی آسکے لیکن خلا میں تو آکسیجن ہوتی نہیں تو پھر وہاں پانی کیا کام دے گا؟

شاید آپ کے لیے یہ بات حیران کن ہو کہ سورج دیکھنے میں تو آگ سے بنا ہوا ہے مگر یہ وہ آگ نہیں جو ہم زمین پر دیکھتے ہیں بلکہ یہ آگ جوہری فیوزن (Nuclear fusion) کے نتیجے میں بھڑکتی ہے۔اس کو پیدا ہونے کے لیے آکسیجن کی ضرورت نہیں ہوتی۔لہذا سورج پر پانی ڈالا گیا تو آگ میں کمی آنے کی بجائے الٹا ردعمل ہوگا اور وہ زیادہ بھڑک جائے گی۔

وجہ یہ کہ پانی کی شکل میں ہم سورج کو زیادہ ہائیڈروجن فراہم کردیں گے جو جوہری فیوزن کا ایندھن ہے۔ نتیجے میں وہ زیادہ بھڑک کر روشن ہوجائے گا۔ اگر بہت زیادہ پانی ڈالا جائے تو سورج کے درجہ حرارت میں کمی ضرور آئے گی مگر وہ عارضی ثابت ہوگی۔ویسے بھی اربوں گیلن پانی سورج تک لے جانا بھی بڑا مسئلہ ہے۔ وہ پہنچنے سے پہلے ہی ابل کر بخارات کی شکل اختیار کرلے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔