- مستونگ میں سی ٹی ڈی کا آپریشن، 5 دہشتگرد ہلاک
- پائلٹ لائسنسنگ کیس کی تحقیقات میں سائبر کرائم ماہرین کو شامل کرنے کا فیصلہ
- اسلام آباد میں پولیس پٹرولنگ ٹیم پر فائرنگ، ایک اہل کار شہید دو شدید زخمی
- ایم کیو ایم پاکستان کا نشتر پارک میں جلسے کا اعلان
- راولپنڈی میں فائرنگ سے ایس ایچ او عمران عباس شہید
- بھارت میں رخصتی کے وقت زیادہ رونے سے دلہن ہلاک
- شمالی وجنوبی وزیرستان میں فورسز کے آپریشن، 4 دہشت گرد ہلاک
- عمران خان نے اداروں کو استعمال کر کے اعتماد کا ووٹ لیا، مریم نواز
- کیمیائی آلودگی جسم کو 8 طرح سے نقصان پہنچاتی ہے
- کیا یہ تین منزلہ عمارت دریا میں ڈوب رہی ہے؟
- گوادر سے بیرون ملک کروڑوں روپے کی منشیات اسمگلنگ ناکام، 4 ملزمان گرفتار
- حکومت کے اتحادی ہیں اور سینیٹ میں بھی اُن کے ساتھ کھڑے ہیں، چوہدری شجاعت
- اب اسمارٹ فون پاکستان میں بنیں گے، 3 کمپنیوں کا پلانٹس لگانے کا اعلان
- مرغی کے گوشت کی قیمت میں ہوشربا اضافہ، عوام کی دسترس سے باہر
- راولپنڈی میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، ایس ایچ او شہید
- بیٹی کیلیے شاہین آفریدی کا رشتہ آیا ہے، شاہد آفریدی کی تصدیق
- ملک میں 10 مارچ سے 60 سال سے زائد عمر کے افراد کو کورونا ویکسین لگانے کا اعلان
- بریسٹ کینسر سے آگاہی، بروقت تشخیص اور علاج کے لیے ایپ متعارف
- پی ایس ایل 6 کی تحقیقات کیلیے فیکٹ فائنڈنگ پینل کا اعلان
- حکومت کا اپنے ہی قائم کردہ براڈ شیٹ کمیشن سے عدم تعاون
امریکی رویے سے معیشت فوری متاثر نہیں ہوگی ؛ طارق باجوہ
ایگزم بینک دسمبرتک کام شروع کردے گا،ایرانی حکام سے بینکنگ چینل کے معاملے پر بات چیت جاری ہے،معیشت کودستاویزی کرنا ہوگا فوٹو: فائل
کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے گورنر طارق باجوہ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی فارن پالیسی کا حصہ تھی، اس کا جواب پاکستان مناسب انداز میں دے چکا ہے.
امریکی رویے کے پاکستان معیشت پر فوری منفی اثرات کا کوئی امکان نہیں ہے، بہت سے غیرملکی پاکستان آنے سے گھبراتے ہیں، بیرونی خسارہ خطرہ ضرور ہے مگر اس پر قابو پایا جاسکتا ہے۔شرح سود میں کمی کے مثبت نتائج سامنے آئے ہیں، معیشت درست سمت میں جارہی ہے، ایگزم بینک دسمبر تک کام شروع کردے گا۔
بدھ کو وفاق ایوان ہائے صنعت وتجارت پاکستان(ایف پی سی سی آئی) میں ممبران سے خطاب اور میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طارق باجوہ نے کہا کہ ایرانی حکام سے بینکنگ چینل کے ذریعہ ادائیگیوں کے معاملے پر بات چیت جاری ہے اور اس سلسلے میں دو بینکوں کے درمیان رابطہ ہے، ایران کی مارکیٹ پاکستان کے لیے اہم ہے، پاکستان سے ایران کو بیشتر اشیا اسمگل ہو رہی ہیں اور ایران سے پاکستان آ رہی ہیں لیکن ہم ایران کو کی جانے والی اشیا کی اسمگلنگ کو قانونی ذرائع سے بھیجنا چاہتے ہیں اور اس سلسلے میں ہماری ایران کے مرکزی بینک سے بات چیت جاری ہے۔
طارق باجوہ نے کہا کہ ترقی کے بہت سے اہداف حاصل کرنے ہیں، ابھی تو سفر شروع ہوا ہے، آف شور ٹریڈنگ کی اجازت دینے کے معاملے پر غور کررہے ہیں، ٹیکنالوجی چیلنج پر کام جاری ہے، جلد اعلان کیا جائے گا۔گورنراسٹیٹ بینک نے بزنس کمیونٹی کے مطالبے پرکہا کہ سرمائے کو وطن واپس لانے کے لیے ایمنسٹی اسکیم پر کافی کام ہو چکا ہے تاہم یہ تجویز ایف پی سی سی آئی اور چیمبرز کی طرف سے آنی چاہیے، ایمنسٹی اسکیم کے لیے ایک چیمبر نے تجویز بھیجی ہے، ایمنسٹی اسکیم کا اعلان ایک مرتبہ ہونا چاہیے اور یہ لوگوں کو باور کرا دیا جائے تاہم ملک سے جانے والے سرمائے کو واپس لانے کے لیے ایمنسٹی اسکیم میں کوئی حرج نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ شکایات کے ازالے کے لیے اسٹیٹ میں جلد ہی کال سینٹر کام شروع کردے گا۔گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ پاکستان میں مکانات کی کمی میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے مگرکنسٹرکشن انڈسٹری کو خرید و فروخت تک زیادہ محدود کردیا گیا ہے۔
اس کے باجود کنسٹرکشن انڈسٹری کی اہمیت سے انکارنہیں ہے، کمرشل بینک ہاؤسنگ سیکٹر کو فنانسنگ میں تعاون کریں۔ ڈاکٹر اختیار بیگ اور دیگر کاروباری شخصیات کی جانب سے فنکشنل مانیٹرنگ یونٹ (ایف ایم یو) کے حوالے سے سوال کیا گیا کہ ایسی ٹرانزیکشن جو بڑی ہوتی ہیں یا ان کی پیمنٹس یکدم آئی ہو تواس کی اطلاع ایف ایم یو تحقیقاتی اداروں کو دے دیتا ہے جس سے بیرونی خریداروں کے سامنے منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ اس کے جواب میںگورنراسٹیٹ بینک نے کہا کہ ایف ایم یو اسٹیٹ بینک کے نہیں بلکہ وزارت خزانہ کے تحت ہے اس لیے اس بارے میں جواب دینا وزارت خزانہ کا کام ہے۔ طارق باجوہ نے کہا کہ پاکستان کو صنعتی معیشت کے بجائے خدماتی معیشت بنادیا گیا ہے۔
معیشت کو دستاویزی کرنا ہوگا، پاکستانی معیشت مشکلات کا سامنا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، ایس ایم ایز کو ترقی دیے بغیر انڈسٹری کی مجموعی نمو ممکن نہیں، دنیا میں اس کی مثالیں موجود ہیں، ایس ایم ایز کے بعد ذراعت پر سب سے زیادہ توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے سارک ممالک کے درمیان بینکنگ چینل کے قیام کے حوالے سے کہا کہ سارک کے کئی ممالک میں پاکستانی بینکوں کی شاخیں کام کر رہی ہیں تاہم ایک دو ممالک ایسے ہیں جہاں کچھ وجوہ کی بنا پر بینکنگ چینل کا قیام فی الحال ممکن نہیں۔ طارق باجوہ نے کہا کہ ایک خاص حد تک مالی خسارہ ملک کی ضرورت ہے، ابھی ہم اس سطح تک نہیں پہنچے کہ خسارے کے بغیر بجٹ دے سکیں، بھارت میں خسارہ ساڑھے10فیصدسے زیادہ ہے، سب گروتھ کی بات کرتے ہیں، اصل کام گروتھ کا ہے،گروتھ کے بغیربارات دولہا کے بغیر ہوگی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔