6 بڑی شوگر ملیں2 ارب65کروڑ کی نادہندہ پی اے سی میں انکشاف
پبلک اکائونٹس کمیٹی کی شوگرملوں کوایڈوانس ادائیگی بندکرنے کی ہدایت،اقتصادی رابطہ کمیٹی کوخط لکھنے کافیصلہ
2014 سے اب تک چینی کی برآمدکی تفصیلات بھی طلب کرلیں،وزارتوں کی جانب سے ضمنی بجٹ حاصل کرنے کانوٹس فوٹو: فائل
پارلیمنٹ کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں ملک کی6 بڑی شوگرملزٹریڈنگ کارپوریشن کی دوارب65کروڑ روپے کی نادہندہ ہونے کاانکشاف ہوا ہے۔
کمیٹی نے شوگرملزکوایڈوانس ادائیگی بندکرانے کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو خط لکھنے کافیصلہ کیا ہے اور ہدایت کی ہے شوگر ملوں کوایڈوانس ادائیگی بندکی جائے،پی اے سی نے 2014 سے اب تک چینی کی برآمد کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔اجلاس کمیٹی چیئرمین خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں کمیٹی نے وزارتوں کی جانب سے مالی سال کے آخر میں ضمنی بجٹ حاصل کرنے کانوٹس لیتے ہوئے تمام وزارتوں کے سیکریٹریزکو خط لکھنے کی ہدایت کردی۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مالی نظم ونسق سے ہی بجٹ کی بہتر مینجمنٹ ہو سکتی ہے۔کمیٹی کاوزارت تجارت کی جانب سے مالی سال کے آخر میں ضمنی بجٹ لینے پر اظہار تشویش کیا۔اس موقع پر آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت تجارت نے مالی سال2012-13میں54 کروڑ روپے استعمال نہیں کیے۔ ترقیاتی بجٹ میں سے بھی16کروڑ 80لاکھ روپے خرچ نہیںکیے گئے۔اجلاس میں ملک کی چھ بڑی شوگر ملزٹی سی پی کی2ارب 65 کروڑ روپے کی نادہندہ ہونے کا انکشاف ہواہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق ہمایوں اخترکی تاندلیانوالہ شوگر مل سب سے بڑی ڈیفالٹر ہے۔تاندلیانوالہ شوگر مل نے ایک ارب15کروڑ روپے ادا کرنے ہیں،محسن تابانی کی ٹی ایم کے شوگرمل بھی نادہندہ ہے، ٹی ایم کے 64کروڑ75لاکھ روپے کی نادہندہ ہے۔
عبداللہ شوگر مل لاہور51کروڑ64لاکھ روپے اورسیری شوگر مل 15 کروڑ کی نادہندہ ہے۔اجلاس میں سیکریٹری تجارت نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈیفالٹر شوگر ملزکے خلاف ٹی سی پی نے عدالت سے رجوع کررکھاہے،مذکورہ شوگر ملزکوایڈوانس کی ادائیگی کی مدمیں رقم دی گئی ۔ سیکریٹری تجارت نے کمیٹی کو بتایا کہ نئی ایکسپورٹ پالیسی کے تحت ہر شوگر مل چینی برآمد کرسکتی ہے۔پی اے سی نے2014ء سے اب تک چینی کی برآمد کی تفصیلات طلب کرلیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بتایا جائے کہ3سال میں کس کس شوگر مل کو برآمدکی اجازت دی گئی۔پبلک اکائونٹس کمیٹی نے نئی اورپرانی ایکسپورٹ پالیسی بھی پیش کرنیکی بھی ہدایت کر دی۔
کمیٹی نے شوگرملزکوایڈوانس ادائیگی بندکرانے کے لیے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو خط لکھنے کافیصلہ کیا ہے اور ہدایت کی ہے شوگر ملوں کوایڈوانس ادائیگی بندکی جائے،پی اے سی نے 2014 سے اب تک چینی کی برآمد کی تفصیلات بھی طلب کر لیں۔اجلاس کمیٹی چیئرمین خورشید شاہ کی زیر صدارت ہوا۔اجلاس میں کمیٹی نے وزارتوں کی جانب سے مالی سال کے آخر میں ضمنی بجٹ حاصل کرنے کانوٹس لیتے ہوئے تمام وزارتوں کے سیکریٹریزکو خط لکھنے کی ہدایت کردی۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ مالی نظم ونسق سے ہی بجٹ کی بہتر مینجمنٹ ہو سکتی ہے۔کمیٹی کاوزارت تجارت کی جانب سے مالی سال کے آخر میں ضمنی بجٹ لینے پر اظہار تشویش کیا۔اس موقع پر آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ وزارت تجارت نے مالی سال2012-13میں54 کروڑ روپے استعمال نہیں کیے۔ ترقیاتی بجٹ میں سے بھی16کروڑ 80لاکھ روپے خرچ نہیںکیے گئے۔اجلاس میں ملک کی چھ بڑی شوگر ملزٹی سی پی کی2ارب 65 کروڑ روپے کی نادہندہ ہونے کا انکشاف ہواہے۔آڈٹ رپورٹ کے مطابق ہمایوں اخترکی تاندلیانوالہ شوگر مل سب سے بڑی ڈیفالٹر ہے۔تاندلیانوالہ شوگر مل نے ایک ارب15کروڑ روپے ادا کرنے ہیں،محسن تابانی کی ٹی ایم کے شوگرمل بھی نادہندہ ہے، ٹی ایم کے 64کروڑ75لاکھ روپے کی نادہندہ ہے۔
عبداللہ شوگر مل لاہور51کروڑ64لاکھ روپے اورسیری شوگر مل 15 کروڑ کی نادہندہ ہے۔اجلاس میں سیکریٹری تجارت نے کمیٹی کو بتایا کہ ڈیفالٹر شوگر ملزکے خلاف ٹی سی پی نے عدالت سے رجوع کررکھاہے،مذکورہ شوگر ملزکوایڈوانس کی ادائیگی کی مدمیں رقم دی گئی ۔ سیکریٹری تجارت نے کمیٹی کو بتایا کہ نئی ایکسپورٹ پالیسی کے تحت ہر شوگر مل چینی برآمد کرسکتی ہے۔پی اے سی نے2014ء سے اب تک چینی کی برآمد کی تفصیلات طلب کرلیں۔چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بتایا جائے کہ3سال میں کس کس شوگر مل کو برآمدکی اجازت دی گئی۔پبلک اکائونٹس کمیٹی نے نئی اورپرانی ایکسپورٹ پالیسی بھی پیش کرنیکی بھی ہدایت کر دی۔