دشمن نوجوانوں کو نشئی بنا رہا ہے اے این ایف نے کیا کیا سپریم کورٹ

اے این ایف ملزمان کوسہولت فراہم کرتا ہے، بری کردیا تو ڈی جی کہیں گے عدالت نے چھوڑ دیا، جسٹس قاضی فائزعیسیٰ

اے این ایف میں تحقیقات کا تجربہ رکھنے والے سویلین کو بھرتی کیا جانا چاہیے، جسٹس دوست۔ فوٹو: فائل

لاہور:
سپریم کورٹ نے منشیات اسمگلنگ میں ملوث ملزم وقار اعظم کوعدم شواہد کی بنا پر بری کردیا۔

گزشتہ روز عدالت عظمیٰ میں کیس کی سماعت جسٹس دوست محمدکی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ دوران سماعت عدالت نے انسداد منشیات فورس (اے این ایف) کی کارکردگی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر کے تعلیمی اداروں میں دشمن نوجوان نسل کو نشے کا عادی بنا کر تباہکر رہا ہے، اے این ایف نے اپنے وسیع نیٹ ورک کے ذریعے اس معاملے پر کیا ایکشن لیا؟ اے این ایف نے آج تک منشیات ٹیسٹنگ کی کوئی لیبارٹری نہیں بنائی، میڈیا پر رپورٹس آنے کے بعد اے این ایف نے تعلیمی اداروں میں منشیات کی فروخت پر ایکشن لیا، کیوں نہ خبر دینے والے صحافی کو ڈائریکٹر جنرل اے این ایف بنا دیا جائے۔


جسٹس دوست محمد نے کہا کہ دہشت گردوں کو 60 فیصد سے زیادہ فنڈنگ منشیات کی آمدن سے ہوتی ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہاکہ اے این ایف ملزمان کو سہولت فراہم کرتا ہے تاکہ عدالتیں انھیں بری کریں، ملزم کی بریت پر ڈی جی اے این ایف کہیں گے عدالت نے ملزم کو چھوڑ دیا، کیوں نہ حکم دیدیں کہ ڈی جی اے این ایف ہر مقدمے میں پیش ہوں، میجر جنرل کو منشیات کے مقدمے میں عدالت میں آنا چاہیے۔

جسٹس دوست محمد نے کہا کہ اے این ایف میں تحقیقات کا تجربہ رکھنے والے سویلین کو بھرتی کیاجانا چاہیے، کیا سویلین تحقیقاتی افسر ایماندار نہیں ہوتے، اے این ایف منشیات لے جانیوالے کو پکڑتی ہے، جہاں منشیات پہنچائی جاتی ہے وہاں ہاتھ نہیں ڈالتے۔

واضح رہے کہ عدالت کی جانب سے بری کیے جانے والے ملزم کو 16 نومبر 2014 راولپنڈی سے 3کلوچرس کے ہمراہ گرفتار کیا گیا تھا۔
Load Next Story