وفاقی کابینہ کا اجلاس میں فاٹا میں ایف سی آر اے خاتمے عدالتوں کا اختیار بڑھانیکی منظوری

ملکی قوانین کا اطلاق ہوگا، قبائلی علاقوں کیلیے منقسم پول سے اضافی وسائل مختص ہونگے، بل جلد پارلیمنٹ میں پیش کیا جائیگا

چیئرمین،ڈپٹی چیئرمین سینیٹ،اسپیکر،ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی،ارکان کی تنخواہوں میں 10 فیصد ایڈہاک ریلیف شامل کرنیکی بھی منظوری۔ فوٹو : پی آئی ڈی

وفاقی کابینہ نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) کو مرکزی دھارے میں لانے کی جانب ایک اہم پیش قدمی کے طور پر ایک بل پارلیمنٹ کے روبرو پیش کرنے کی منظوری دیدی ہے جس میں سپریم کورٹ اور اسلام آباد ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار قبائلی علاقوں تک بڑھایا جائیگا۔

گزشتہ روز وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیر صدارت کابینہ کے اجلاس ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات (فاٹا) کو مرکزی دھارے میں لانے کی جانب ایک اہم پیش قدمی کے طور پر پر بل پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد ایف سی آر کے خاتمے، اعلیٰ عدالتوں کے دائرہ اختیار کو وسعت دینے اور ملک کے معمول کے قوانین کے اطلاق کو مرحلہ وار انداز میں فاٹا میں نافذ کیا جائے گا اس عمل کو بڑے پیمانے پر ترقیاتی کاوش کے ساتھ تقویت دی جائیگی جسے تمام فریقین کے اتفاق کے بعد منقسم پول سے اضافی وسائل مختص کر کے سرمایہ فراہم کیا جائیگا۔

کابینہ کو بتایا گیا کہ فاٹا کو مرکزی دھارے میں لانے کے عمل کی نگرانی کیلیے وزیراعظم کی زیر صدارت کمیٹی پہلے ہی تشکیل دی جاچکی ہے۔ کابینہ نے گزٹ آف پاکستان میں اشاعت کے بعد مالی سال 2015-16 کیلیے ایس ای سی پی کی سالانہ رپورٹ اور مالی سال 2013-14ء کیلیے مسابقتی کمیشن پاکستان کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کرنے کیلیے خزانہ ڈویژن کو منظوری دی۔


نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کی سالانہ رپورٹ برائے 2015-16 اور صنعت کی صورتحال کی رپورٹ برائے 2016ء بھی کابینہ کے روبرو پیش کی گئی، وزیراعظم نے بجلی کی پیداوار، تقسیم اور ترسیل، واجبات اور وصولیوں اور ملک میں لوڈ مینجمنٹ کے بارے میں کابینہ کو جامع بریفنگ دینے کیلیے متعلقہ وزارت کو ہدایت کی ہے۔

اجلاس میں سفارتی اور سرکاری پاسپورٹ رکھنے والوں کیلیے ویزا ختم کرنے کے بارے میں پاکستان اور تنزانیہ کے درمیان معاہدے پر دستخط کی بھی منظوری دی گئی ہے۔ نجی ٹی وی کے مطابق کابینہ نے چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی اور ارکان پارلیمنٹ کی تنخواہوں میں دس فیصد ایڈہاک ریلیف شامل کرنیکی بھی منظوری دی۔

ذرائع کے مطابق ہیلتھ ریگولیٹری اتھارٹی کے قیام کے معاملے پر وزیراعظم کے سامنے ہی وزیر صحت اور وزیر کیڈ کے درمیان سخت گرما گرمی ہوئی۔ وزیراعظم نے وزیر صحت کو ہدایت کی کہ وہ اس معاملے پر وزیر کیڈکا مشورہ ضرور سنیں۔
Load Next Story