57 اداروں کے ایک لاکھ ملازمین ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کراتے
ایف بی آروفد کی سربراہان سے ملاقاتیں،ملازمین کوقائل کرنے پراتفاق
اگلے چند روز میں 50 دیگر بڑے سرکاری و غیر سرکاری اداروں کے سربراہان سے رابطہ کیا جائے گا، مکمل تعاون کریں گے، ایف بی آر ممبر فوٹو : فائل
ایف بی آر نے ملک کے 57 بڑے سرکاری اداروں کے قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود گوشوارے جمع نہ کروانے والے ایک لاکھ سے زائد ملازمین کا سراغ لگا لیا ہے۔
ایف بی آرذرائع نے بتایا ہے کہ چیئرمین ایف بی آرطارق پاشا کی ہدایت پر ایف بی آرکی ممبر فیسلیٹیشن اینڈ ٹیکس پیئرز ایجوکیشن (فیٹ) نوشین جاوید کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کے وفد نے ان اداروں کے سربراہان سے رابطے کرکے ملاقاتیں کرنا بھی شروع کر دی ہیں تاکہ ان اداروں کے قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود گوشوارے جمع نہ کروانے والے ان ایک لاکھ سے زائد ملازمین کو ٹیکس نیٹ میں لایا جاسکے۔ ذارئع کا کہنا ہے کہ ان ملازمین کی جانب سے ٹیکس گوشوارے جمع کرائے جانے کے بعد ٹیکس دہندگان کی تعداد میں خاظر خواہ اضافہ ہوگا۔ ایف بی آر کی جانب سے گوشوارے جمع نہ کروانے والے جن اداروں کے ملازمین کا سراغ لگایا گیا ہے۔
ان میں اوجی ڈی سی ایل اور زرعی بینک بھی شامل ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر کی ہدایت پر ممبر فیٹ ایف بی آر نوشین جاوید امجد کی قیادت میں ایف بی آر کے وفد نے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر زاہد میر، زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کے صدر طلعت محمود اور عسکری بینک لمیٹڈ کے قائم مقام صدر سلیم سرور سے ان کے دفاتر میں الگ الگ ملا قاتیں کی ہیں اور ان کے اداروں کے ان ملازمین کو ٹیکس دھارے میں لانے کے لیے تعاون اور مدد کی پیشکش کی ہے جو قابل ٹیکس ادائیگی آمدنی ہونے کے باوجود ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرا رہے۔
نو شین امجد نے ان اداروں کے سربراہان کو بتایا کہ ایف بی آر ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تعداد میں خاطر خواہ بہتری لانے کیلیے اگلے چند دنوں میں50 سے زائد بڑے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے سربراہان سے رابطہ کریگا تاکہ ان اداروں میں خدمات انجام دینے والے ایسے ہزاروں ملازمین کو ٹیکس گوشوارے جمع کرانے پر قائل کیا جاسکے۔اس سلسلے میں ایف بی آر نے اداروں کو ہر قسم کی فنی تربیت اور سہولت فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ ملا قاتوں میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ایسے تمام ملازمین جن کی سالانہ آمدنی قابل ٹیکس ادائیگی سلیب میں آتی ہے اور ان کی تنخواہ سے پہلے ہی سے ٹیکس کی کٹوتی ہو رہی ہے، کو ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے لیے قائل کیا جائے گا اور اس اہم قومی فریضے کی ادائیگی میں انھیں تمام ترضروری مدد و معاونت فراہم کی جائیگی۔
ایف بی آرذرائع نے بتایا ہے کہ چیئرمین ایف بی آرطارق پاشا کی ہدایت پر ایف بی آرکی ممبر فیسلیٹیشن اینڈ ٹیکس پیئرز ایجوکیشن (فیٹ) نوشین جاوید کی سربراہی میں اعلیٰ سطح کے وفد نے ان اداروں کے سربراہان سے رابطے کرکے ملاقاتیں کرنا بھی شروع کر دی ہیں تاکہ ان اداروں کے قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود گوشوارے جمع نہ کروانے والے ان ایک لاکھ سے زائد ملازمین کو ٹیکس نیٹ میں لایا جاسکے۔ ذارئع کا کہنا ہے کہ ان ملازمین کی جانب سے ٹیکس گوشوارے جمع کرائے جانے کے بعد ٹیکس دہندگان کی تعداد میں خاظر خواہ اضافہ ہوگا۔ ایف بی آر کی جانب سے گوشوارے جمع نہ کروانے والے جن اداروں کے ملازمین کا سراغ لگایا گیا ہے۔
ان میں اوجی ڈی سی ایل اور زرعی بینک بھی شامل ہیں۔ چیئرمین ایف بی آر کی ہدایت پر ممبر فیٹ ایف بی آر نوشین جاوید امجد کی قیادت میں ایف بی آر کے وفد نے آئل اینڈ گیس ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر زاہد میر، زرعی ترقیاتی بینک لمیٹڈ کے صدر طلعت محمود اور عسکری بینک لمیٹڈ کے قائم مقام صدر سلیم سرور سے ان کے دفاتر میں الگ الگ ملا قاتیں کی ہیں اور ان کے اداروں کے ان ملازمین کو ٹیکس دھارے میں لانے کے لیے تعاون اور مدد کی پیشکش کی ہے جو قابل ٹیکس ادائیگی آمدنی ہونے کے باوجود ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کرا رہے۔
نو شین امجد نے ان اداروں کے سربراہان کو بتایا کہ ایف بی آر ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کی تعداد میں خاطر خواہ بہتری لانے کیلیے اگلے چند دنوں میں50 سے زائد بڑے سرکاری اور غیر سرکاری اداروں کے سربراہان سے رابطہ کریگا تاکہ ان اداروں میں خدمات انجام دینے والے ایسے ہزاروں ملازمین کو ٹیکس گوشوارے جمع کرانے پر قائل کیا جاسکے۔اس سلسلے میں ایف بی آر نے اداروں کو ہر قسم کی فنی تربیت اور سہولت فراہم کرنے کی پیشکش کی ہے۔ ملا قاتوں میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ایسے تمام ملازمین جن کی سالانہ آمدنی قابل ٹیکس ادائیگی سلیب میں آتی ہے اور ان کی تنخواہ سے پہلے ہی سے ٹیکس کی کٹوتی ہو رہی ہے، کو ٹیکس گوشوارے جمع کرانے کے لیے قائل کیا جائے گا اور اس اہم قومی فریضے کی ادائیگی میں انھیں تمام ترضروری مدد و معاونت فراہم کی جائیگی۔