جامعات کو وفاقی ٹیسٹنگ سروس کے ذریعے داخلوں سے روک دیا گیا
مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری اورسندھ ایچ ای سی کی مشاورت کے بغیراطلاق خلاف ضابطہ قرار
سندھ میں وفاقی ایچ ای سی کا کردار چیلنج کردیا گیا،این ای ڈی اورداؤد یونیورسٹی نے وفاقی ٹیسٹنگ سروس سے استفادہ شروع کردیا
سندھ ایچ ای سی نے صوبے کی تمام جامعات اوراسناد تفویض کرنے والے اداروں کو وفاقی اعلیٰ تعلیمی کمیشن کی ٹیسٹنگ سروس کے تحت لیے گئے پری انٹری ٹیسٹ کی بنیاد پر داخلوں سے روک دیا ہے.
مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری اور سندھ ایچ ای سی کی مشاورت کے بغیر سندھ میں اس کے اطلاق کو خلاف ضابطہ قراردے دیا گیا ہے اورکہا گیا ہے کہ حکومت سندھ کے ماتحت کام کرنے والی جامعات میں ایچ ای سی کی ٹیسٹنگ سروس کااطلاق ممکن نہیں ہے۔اس سلسلے میں سندھ ایچ ای سی کی جانب سے باقاعدہ ایک مراسلہ سندھ کی تمام جامعات اوراسناد تفویض کرنے والے اداروں کے وائس چانسلرکو بھجوایا گیا ہے جس کے بعد سندھ ایچ ای سی کی جانب سے وفاقی اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے سندھ میں کردارکو ہی چیلنج کردیا گیا ہے .
''ایکسپریس'' کومعلوم ہواہے کہ یہ مراسلہ وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے منظورہ کردہ ایک سمری کے ضمن میں لکھاگیاہے جس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے وفاقی ایچ ای سی کی ٹیسٹنگ کونسل کو سندھ میں کام سے روکنے کی سفارش کی گئی تھی جبکہ سمری کووزیراعلیٰ سندھ سے منظوری سے قبل محکمہ قانون سندھ سے بھی منظورکرایا گیا ہے ذرائع کے مطابق یہ سمری وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے منظوری کے باوجود سابق سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نوید احمد شیخ نے دیگرفائلوں کے درمیان دبارکھی تھی کیونکہ وہ وفاقی ایچ ای سی سے بعض ذاتی وجوہات کی بنیاد پر اپنے تعلقات استوار رکھنا چاہتے تھے ۔
تاہم اب اس سمری کے تناظر میں سرکاری جامعات کے وائس چانسلرزکو فیصلے سے باقاعدہ آگاہ کردیا گیا ہے اس مراسلے میں قانونی نکتہ اٹھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی اسلام آباد نے ''پری انٹری ٹیسٹ''کے لیے جاری اشتہارسے قبل مشترکہ مفادات کی کونسل سے منظوری لی اورنہ ہی سندھ ایچ ای سی سے اس معاملے پرمشاورت کی گئی ادھرقابل ذکرامریہ ہے کہ سندھ ایچ ای سی کی جانب سے یہ مراسلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیاہے جب سندھ بھرسے 14ہزارسے زائد طلبہ وطالبات ایچ ای سی اسلام آباد کی جانب سے گزشتہ ماہ منعقدہ پری انٹری ٹیسٹ میں شرکت کرچکے ہیں این ای ڈی یونیورسٹی کراچی اپنی داخلہ پالیسی میں مذکورہ انٹری ٹیسٹ پاس کرنے والے طلبہ کو میرٹ کے مرحلے میں شامل کرنے کا نہ صرف اعلان کرچکی ہے بلکہ 20 ایسے طلبہ کے داخلے این ای ڈی یونیورسٹی میں حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔
جنھوں نے ایچ ای سی کا ٹیسٹ پاس کرکے این ای ڈی میں داخلے کے لیے درخواست دی تھی، داؤد انجینیئرنگ یونیورسٹی نے این ٹی ایس کوخیربادکہہ کر اپنی پوری داخلہ پالیسی اسی ٹیسٹنگ سروس کی بنیاد پر تیارکی ہے اور اسی بنیاد پر یونیورسٹی میں داخلوں کے لیے نیگیٹیوومارکنگ بھی ختم کی جاچکی ہے تاہم اب اس مراسلے کے اجرا کے بعد کم از کم مذکورہ دو جامعات مشکل میں آجائیں گی۔
مشترکہ مفادات کونسل کی منظوری اور سندھ ایچ ای سی کی مشاورت کے بغیر سندھ میں اس کے اطلاق کو خلاف ضابطہ قراردے دیا گیا ہے اورکہا گیا ہے کہ حکومت سندھ کے ماتحت کام کرنے والی جامعات میں ایچ ای سی کی ٹیسٹنگ سروس کااطلاق ممکن نہیں ہے۔اس سلسلے میں سندھ ایچ ای سی کی جانب سے باقاعدہ ایک مراسلہ سندھ کی تمام جامعات اوراسناد تفویض کرنے والے اداروں کے وائس چانسلرکو بھجوایا گیا ہے جس کے بعد سندھ ایچ ای سی کی جانب سے وفاقی اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے سندھ میں کردارکو ہی چیلنج کردیا گیا ہے .
''ایکسپریس'' کومعلوم ہواہے کہ یہ مراسلہ وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے منظورہ کردہ ایک سمری کے ضمن میں لکھاگیاہے جس میں وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ سے وفاقی ایچ ای سی کی ٹیسٹنگ کونسل کو سندھ میں کام سے روکنے کی سفارش کی گئی تھی جبکہ سمری کووزیراعلیٰ سندھ سے منظوری سے قبل محکمہ قانون سندھ سے بھی منظورکرایا گیا ہے ذرائع کے مطابق یہ سمری وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے منظوری کے باوجود سابق سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈ بورڈز نوید احمد شیخ نے دیگرفائلوں کے درمیان دبارکھی تھی کیونکہ وہ وفاقی ایچ ای سی سے بعض ذاتی وجوہات کی بنیاد پر اپنے تعلقات استوار رکھنا چاہتے تھے ۔
تاہم اب اس سمری کے تناظر میں سرکاری جامعات کے وائس چانسلرزکو فیصلے سے باقاعدہ آگاہ کردیا گیا ہے اس مراسلے میں قانونی نکتہ اٹھاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ایچ ای سی اسلام آباد نے ''پری انٹری ٹیسٹ''کے لیے جاری اشتہارسے قبل مشترکہ مفادات کی کونسل سے منظوری لی اورنہ ہی سندھ ایچ ای سی سے اس معاملے پرمشاورت کی گئی ادھرقابل ذکرامریہ ہے کہ سندھ ایچ ای سی کی جانب سے یہ مراسلہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیاہے جب سندھ بھرسے 14ہزارسے زائد طلبہ وطالبات ایچ ای سی اسلام آباد کی جانب سے گزشتہ ماہ منعقدہ پری انٹری ٹیسٹ میں شرکت کرچکے ہیں این ای ڈی یونیورسٹی کراچی اپنی داخلہ پالیسی میں مذکورہ انٹری ٹیسٹ پاس کرنے والے طلبہ کو میرٹ کے مرحلے میں شامل کرنے کا نہ صرف اعلان کرچکی ہے بلکہ 20 ایسے طلبہ کے داخلے این ای ڈی یونیورسٹی میں حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔
جنھوں نے ایچ ای سی کا ٹیسٹ پاس کرکے این ای ڈی میں داخلے کے لیے درخواست دی تھی، داؤد انجینیئرنگ یونیورسٹی نے این ٹی ایس کوخیربادکہہ کر اپنی پوری داخلہ پالیسی اسی ٹیسٹنگ سروس کی بنیاد پر تیارکی ہے اور اسی بنیاد پر یونیورسٹی میں داخلوں کے لیے نیگیٹیوومارکنگ بھی ختم کی جاچکی ہے تاہم اب اس مراسلے کے اجرا کے بعد کم از کم مذکورہ دو جامعات مشکل میں آجائیں گی۔