قومی اسمبلی میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کیخلاف مذمتی قرارداد منظور
اوآئی سی کااجلاس بلانے،پارلیمانی وفدبنگلہ دیش میں قائم کیمپوں تک بھجوانے،اقوام متحدہ
سوچی سے نوبل انعام واپس،حسینہ واجدسمیت دہشتگردقراردیاجائے،لیگی رکن شہاب الدین ۔ فوٹو: فائل
قومی اسمبلی نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کیخلاف قرارداد مذمت متفقہ طور پر منظور کرلی جبکہ ارکان نے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ متاثرہ روہنگیا مسلمانوں کی امداد کیلیے فنڈ قائم کیا جائے، اوآئی سی کااجلاس بلایا جائے اور پارلیمانی کمیٹی قائم کی جائے جو بنگلہ دیش میں روہنگیا مسلمانوں کے کیمپوں کا دورہ کرے۔
گذشتہ روزوزیر قانون زاہد حامد نے روہنگیا مسلمانوں سے اظہار یکجہتی اور ان پر مظالم کیخلاف قرارداد ایوان میں پیش کی جو متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیاہے کہ اقوام متحدہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کا جائزہ لے اور انسانیت سوز مظالم بند کرانے میںنہ صرف اپنا کردار ادا کرے بلکہ میانمارمیں مسلمانوں کی معاشی و اقتصادی بحالی سمیت ان کی خوراک اور تعلیم کیلیے موثراقدامات کیے جائیں۔ قرارداد میں کہا گیاکہ عالمی برادری میانمارحکومت کے ساتھ موثر انداز میں بات کرکے مظالم رکوائے۔ قرارداد پر بات کرتے ہوئے فہمیدہ مرزا نے کہاکہ روہنگیابحران پر سب خاموش ہیں، ہمیں بحث مباحثوں سے نکل کر مضبوطی دکھانی پڑے گی، جنیوا میں پاکستان مخالف تشہیری مہم پر ہمارا مضبوط ردعمل جاناچاہیے، برکس اعلامیہ افسوسناک ہے۔ تحریک انصاف کے اسدعمر نے کہاکہ روہنگیا مسلمانوں کے حوالے سے قرارداد انتہائی کمزور ہے۔
چوہدری نثار کی طرف سے ٹھوس تجاویزکو اس میں شامل کیا جاناچاہیے تھا، پارلیمنٹیرینزکی تنخواہ سے فنڈ قائم کیاجائے، اگر کوئی ہم سے ڈومورکامطالبہ کرتا ہے تو ہمیں اس سے زیادہ اونچی آوازمیں ڈومور کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ ایم کیو ایم کے عبدالوسیم نے کہاکہ برما میںمظالم سے انسانیت شرماگئی ہے۔ علی رضا عابدی نے کہاکہ 12 لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو تمام مسلم ممالک میں برابر تقسیم کیا جائے اور پاکستان میں ان کیلیے امدادی فنڈ قائم کیا جائے، کراچی میں مقیم روہنگیا باشندوںکی حالت بہتر بنانے کے اقدامات کیے جائیں، آن سان سوچی سے نوبل انعام واپس لیا جائے۔ لیگی رکن شہاب الدین نے کہاکہفاٹاپاکستان کا روہنگیا ہے، روز فاٹامیں ہمارے جنازے اٹھتے ہیں مگر کوئی نوٹس نہیں لیتا۔ مولانا امیر زمان نے کہاکہ جہاد کو بدنام کرکے دہشتگردی کہہ دیا گیا،کیابرمامیںدہشت گردی نہیں ہورہی۔ پیپلزپارٹی کی نفیسہ شاہ نے کہاکہ کراچی میں روہنگیا مسلمان موجودہیں اور ان کی کوئی قومیت نہیں، یہ بہت بڑا سیکیورٹی ایشو بنے گا۔ جماعت اسلامی کی عائشہ سیدنے کہاکہ آن سان سوچی اور حسینہ واجد کودنیا کا سب سے بڑادہشت گرد قراردیاجائے۔
ن لیگ کے میاںعبدالمنان نے کہاکہ ٹرمپ اسلام دشمنی میں اندھا ہو چکا،روہنگیا مسلمانوں پر مظالم قابل مذمت ہیں۔ وزیرقانون زاہدحامد نے کہاکہ او آئی سی رکن ممالک کو اسلامی جذبے کے ساتھ روہنگیا مسلمانوں کی مدد کرنا چاہیے، چوہدری نثارودیگرارکان نے اہم تجاویز دی ہیں، فنڈکے قیام کے حوالے سے وزیراعظم سے بات کریں گے۔ وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے توجہ دلاؤ نوٹس پرایوان کو بتایاکہ جنیوا میںگاڑیوں پر پاکستان مخالف پوسٹرز لگانے کے واقعے پردفترخارجہ نے سوئس سفیرکوطلب کرکے احتجاج کیا ہے، یہ بات درست ہے کہ اس سازش کے پیچھے ہمارے دشمن ملکوں نے فنڈنگ کی ہے، بھارت اس میں سرفہرست ہے، ایوان میں اس صورت حال کے خلاف قرارداد آنا چاہیے، حکومت اور وزارت خارجہ ساری صورت پر نظر رکھے ہوئے ہے، زیادہ تشویش کی کوئی بات نہیں۔
وزیرمملکت عابدشیر نے بتایاکہ موبائل میٹر ریڈنگ کا کام پورے ملک میں جاری ہے، یہ کام 15 نومبر تک مکمل کرلیا جائے گا۔ محموداچکزئی نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ چمن سے بلیدی تک چیکنگ کے نام پر لوگوں کو تنگ کیا جارہاہے، لاکھوں شناختی کارڈزپھر بلاک کردیے گئے ہیں، نوٹس لیا جائے۔ وقفہ سوالات کے دوران بتایا گیاکہ گزشتہ5 سال میں چین کے ساتھ تجارتی خسارے میں3گنا اضافہ ہوا ہے اوریہ4ارب ڈالرسے بڑھ کر12ارب ڈالر تک پہنچ گیاہے، جنوری2011 سے 2015 تک 58 ہزار512 پاکستانی طالبعلموں کو تعلیمی ویزے دیے گئے۔ وزارت تجارت کی جانب سے جوابات نہ آنے پرڈپٹی اسپیکر نے وزیرتجارت کو انکوائری کرنے کا حکم دیا۔ بعدازاںاجلاس آج صبح ساڑھے10بجے تک ملتوی کردیا گیا۔
گذشتہ روزوزیر قانون زاہد حامد نے روہنگیا مسلمانوں سے اظہار یکجہتی اور ان پر مظالم کیخلاف قرارداد ایوان میں پیش کی جو متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔ قرارداد میں مطالبہ کیا گیاہے کہ اقوام متحدہ روہنگیا مسلمانوں پر مظالم کا جائزہ لے اور انسانیت سوز مظالم بند کرانے میںنہ صرف اپنا کردار ادا کرے بلکہ میانمارمیں مسلمانوں کی معاشی و اقتصادی بحالی سمیت ان کی خوراک اور تعلیم کیلیے موثراقدامات کیے جائیں۔ قرارداد میں کہا گیاکہ عالمی برادری میانمارحکومت کے ساتھ موثر انداز میں بات کرکے مظالم رکوائے۔ قرارداد پر بات کرتے ہوئے فہمیدہ مرزا نے کہاکہ روہنگیابحران پر سب خاموش ہیں، ہمیں بحث مباحثوں سے نکل کر مضبوطی دکھانی پڑے گی، جنیوا میں پاکستان مخالف تشہیری مہم پر ہمارا مضبوط ردعمل جاناچاہیے، برکس اعلامیہ افسوسناک ہے۔ تحریک انصاف کے اسدعمر نے کہاکہ روہنگیا مسلمانوں کے حوالے سے قرارداد انتہائی کمزور ہے۔
چوہدری نثار کی طرف سے ٹھوس تجاویزکو اس میں شامل کیا جاناچاہیے تھا، پارلیمنٹیرینزکی تنخواہ سے فنڈ قائم کیاجائے، اگر کوئی ہم سے ڈومورکامطالبہ کرتا ہے تو ہمیں اس سے زیادہ اونچی آوازمیں ڈومور کا مطالبہ کرنا چاہیے۔ ایم کیو ایم کے عبدالوسیم نے کہاکہ برما میںمظالم سے انسانیت شرماگئی ہے۔ علی رضا عابدی نے کہاکہ 12 لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو تمام مسلم ممالک میں برابر تقسیم کیا جائے اور پاکستان میں ان کیلیے امدادی فنڈ قائم کیا جائے، کراچی میں مقیم روہنگیا باشندوںکی حالت بہتر بنانے کے اقدامات کیے جائیں، آن سان سوچی سے نوبل انعام واپس لیا جائے۔ لیگی رکن شہاب الدین نے کہاکہفاٹاپاکستان کا روہنگیا ہے، روز فاٹامیں ہمارے جنازے اٹھتے ہیں مگر کوئی نوٹس نہیں لیتا۔ مولانا امیر زمان نے کہاکہ جہاد کو بدنام کرکے دہشتگردی کہہ دیا گیا،کیابرمامیںدہشت گردی نہیں ہورہی۔ پیپلزپارٹی کی نفیسہ شاہ نے کہاکہ کراچی میں روہنگیا مسلمان موجودہیں اور ان کی کوئی قومیت نہیں، یہ بہت بڑا سیکیورٹی ایشو بنے گا۔ جماعت اسلامی کی عائشہ سیدنے کہاکہ آن سان سوچی اور حسینہ واجد کودنیا کا سب سے بڑادہشت گرد قراردیاجائے۔
ن لیگ کے میاںعبدالمنان نے کہاکہ ٹرمپ اسلام دشمنی میں اندھا ہو چکا،روہنگیا مسلمانوں پر مظالم قابل مذمت ہیں۔ وزیرقانون زاہدحامد نے کہاکہ او آئی سی رکن ممالک کو اسلامی جذبے کے ساتھ روہنگیا مسلمانوں کی مدد کرنا چاہیے، چوہدری نثارودیگرارکان نے اہم تجاویز دی ہیں، فنڈکے قیام کے حوالے سے وزیراعظم سے بات کریں گے۔ وزیر سیفران عبدالقادر بلوچ نے توجہ دلاؤ نوٹس پرایوان کو بتایاکہ جنیوا میںگاڑیوں پر پاکستان مخالف پوسٹرز لگانے کے واقعے پردفترخارجہ نے سوئس سفیرکوطلب کرکے احتجاج کیا ہے، یہ بات درست ہے کہ اس سازش کے پیچھے ہمارے دشمن ملکوں نے فنڈنگ کی ہے، بھارت اس میں سرفہرست ہے، ایوان میں اس صورت حال کے خلاف قرارداد آنا چاہیے، حکومت اور وزارت خارجہ ساری صورت پر نظر رکھے ہوئے ہے، زیادہ تشویش کی کوئی بات نہیں۔
وزیرمملکت عابدشیر نے بتایاکہ موبائل میٹر ریڈنگ کا کام پورے ملک میں جاری ہے، یہ کام 15 نومبر تک مکمل کرلیا جائے گا۔ محموداچکزئی نے نکتہ اعتراض پر کہاکہ چمن سے بلیدی تک چیکنگ کے نام پر لوگوں کو تنگ کیا جارہاہے، لاکھوں شناختی کارڈزپھر بلاک کردیے گئے ہیں، نوٹس لیا جائے۔ وقفہ سوالات کے دوران بتایا گیاکہ گزشتہ5 سال میں چین کے ساتھ تجارتی خسارے میں3گنا اضافہ ہوا ہے اوریہ4ارب ڈالرسے بڑھ کر12ارب ڈالر تک پہنچ گیاہے، جنوری2011 سے 2015 تک 58 ہزار512 پاکستانی طالبعلموں کو تعلیمی ویزے دیے گئے۔ وزارت تجارت کی جانب سے جوابات نہ آنے پرڈپٹی اسپیکر نے وزیرتجارت کو انکوائری کرنے کا حکم دیا۔ بعدازاںاجلاس آج صبح ساڑھے10بجے تک ملتوی کردیا گیا۔