جوہری طبل جنگ بجنے کا خطرہ

ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے حکمران اور دیگر حکومتی عہدیداروں کے مابین لفظی جنگ نے شدت اختیار کرلی

ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے حکمران اور دیگر حکومتی عہدیداروں کے مابین لفظی جنگ نے شدت اختیار کرلی . فوٹو : فائل

LOS ANGELES:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے حکمران اور دیگر حکومتی عہدیداروں کے مابین لفظی جنگ نے شدت اختیار کرلی ہے، دونوں جانب سے دھمکیوں کا سلسلہ جاری ہے اور اگر باریک بینی سے دیکھا جائے تو پوری عالمی سیاست دھونس ،دھمکی اور دھماکا خیز بیانات سے لرزہ براندام ہے جسے فوری طور پر روکا نہ گیا تو دنیا کسی بھی جوہری سانحہ کا شکار ہوسکتی ہے۔

تاہم امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹیلرسن ابھی بھی ڈپلومیسی میں بریک تھرو پر یقین رکھتے ہیں جب کہ وزیر خزانہ سٹیو منیوچین کا کہنا ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ جنگ نہ ہو۔المیہ یہ ہے کہ جوہری ہتھیاروں کو ڈیٹرنس کے طور پر ہر ملک اپنے دفاع کے لیے تحفظ کا ناگزیر عنصر قراردیتا ہے مگر دنیا جنگ کے دہانے پر پہنچنے کے قریب ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے شمالی کوریا کے سربراہ کو ایک بار پھر دھمکی دی ہے کہ اگر پیانگ یانگ کی جانب سے دھمکیوں کا سلسلہ جاری رہا تو وہ زیادہ دیر تک نہیں رہیں گے۔ صدر ٹرمپ نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ایک ٹویٹ میں کہا کہ ابھی اقوام متحدہ میں شمالی کوریا کے وزیر خارجہ کے خطاب کو سنا، اگر وہ ''لٹل راکٹ مین'' کی ہی سوچ کی تائیدکرتے ہیں تو پھر وہ بہت دیر تک نہیں رہیں گے۔


شمالی کوریا کے وزیر خارجہ ری پانگ ہو نے جواب در آں غزل کے طور پر کہا کہ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کو ''گینگسٹرز کا نشیمن'' بنا دیا ہے، ان کی جانب سے ''پریزیڈنٹ ایول'' کا لفظ بھی استعمال ہوا۔ ٹرمپ کا ارادہ ایران جوہری معاہدہ کو بھی سکریپ کرنے کا ہے، افغان پالیسی بھی ان کے ترکش کا ایک مہلک تیر بن کر خطے کو صدمہ سے دوچار کرسکتا ہے، یوں ٹرمپ فینومینا سے دنیا جوہری بے سمتی کے ہولناک سفر پر نکلنے کو بے تاب ہے، ٹرمپ نے ایران کی جانب سے نئے بیلسٹک میزائل تجربے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ میزائل تجربے کے بعد ایران اور عالمی طاقتوں میں معاہدہ ختم ہو چکا ہے۔ ایران کا بیلسٹک میزائل تجربہ اس امرکا واضح ثبوت ہے کہ تہران اس معاہدے کی پابندی میں سنجیدہ نہیں جو 2015 میں ایران اور عالمی طاقتوں کے درمیان طے پایا تھا۔

ادھر ایرانی صدر حسن روحانی نے جوہری پروگرام کو ایران کا بنیادی حق قراردیا ہے، وہ کہہ چکے ہیں کہ معاہدہ کی تنسیخ امریکا کو مہنگی پڑیگی۔اسی اثنا میں اسرائیلی وزیر دفاع ایویگڈور لیبرمان کو ایران کو للکارنے کا موقع ملا ، ان کے مطابق ایرانی میزائل ٹیسٹ امریکا اور اس کے اتحادیوں کے خلاف اشتعال انگیزاقدام ہے۔ادھر شمالی کوریا میں تقریباً ایک لاکھ مظاہرین نے احتجاجی جلوس نکالا،امریکی لڑاکا طیارے شمالی کوریا کے قریب اڑان بھرتے نظر آتے ہیں۔ لہذا عالمی برادری ادراک کرے کہ طبل جنگ بجا تو پھرکچھ بھی باقی نہیں بچے گا۔
Load Next Story