پیاز ٹماٹر ادرک مہنگی کوئی ہے جو سنے
اسلام آباد میں بھی سب مہنگی سبزی کا رونا رو رہے ہیں۔
اسلام آباد میں بھی سب مہنگی سبزی کا رونا رو رہے ہیں ۔ فوٹو : فائل
کراچی سے پشاور تک پیاز، ٹماٹر، ادرک اور دیگر سبزیوں کی قیمتوں کو پر لگ گئے ہیں اور وہ عوام کی قوت خرید اور دسترس سے باہر ہوگئی ہیں ۔ ملکی پیداوار میں کمی اور فوری طور سبزیاں درآمد نہ کرنے کے باعث ایک بحرانی کیفیت پیدا ہوچکی ہے ۔ کراچی شہر میں خوردہ سطح پر ٹماٹر دو سو روپے جب کہ پیاز اسی سے سو روپے کلو فروخت کی جارہی ہے، لہسن اور ادرک کی قیمت دو سو ساٹھ روپے فی کلو، ہری مرچ 180روپے کلو، لیموں دو سو روپے فی کلو فروخت ہونے لگے ہیں،لاہور میں ادرک '' ڈبل سنچری'' مکمل کرنے والی ہے جب کہ مٹر ایک سو اسی روپے فی کلو فروخت ہورہے ہیں۔ پشاور میں ٹماٹر 140روپے اور بھنڈی بھی سنچری مکمل کرنے والی ہے۔
اسلام آباد میں بھی سب مہنگی سبزی کا رونا رو رہے ہیں۔ کریلا ایک سو پچاس روپے فروخت ہورہا ہے ، جب کہ کراچی میں پیاز نے عوام کے آنسو نکال دیے ہیں ۔ایک دکان دار کے مطابق وہ 2500 کا ٹماٹروں کا ایک کارٹن لے کرآیا لیکن خریداروں کی منت کرکے اسے فروخت کرنے پڑے۔ عشرہ محرم کی وجہ سے بھی نذرونیاز کے لیے پیاز اور ٹماٹر کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے جب کہ بیوپاریوں اور درآمد کنندگان نے وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ عاشورہ کے تناظر میں بھارت سے پیاز اور ٹماٹر کی محدود درآمد کی فوری اجازت دی جائے ،دوسری جانب پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ٹیموں نے صوبہ بھر کے اتوار بازاروں کی چیکنگ کی اور مجموعی طور پر 48 من تقریباً 2 ہزارکلو ناقص پھل' سبزیاں اور اشیاء خورونوش قبضہ میں لے کر تلف کردی گئیں' کارروائیاں بیک وقت ملتان' ڈیرہ' بہاولپور سمیت دیگر شہروں میں کی گئیں۔
اتوار بازاروں میں بچوں میں آنتوں کے کینسر کا سبب بننے والے رنگین پاپڑ کی موجودگی بھی پائی گئی جس پر 1300 بڑے پیکٹ تلف کیے گئے، اسٹالز مالکان، انتظامیہ کو سخت وارننگز جاری کی گئیں ، فوڈ اتھارٹی ٹیم نے مظفر گڑھ کے داخلی راستوں پر ناکے لگائے گوالوں کے دودھ میں یوریا اور پانی کی مقدارچیک کرنے کے بعد 307 لیٹر ملاوٹ شدہ دودھ ضایع کردیا۔ اس سنگیں صورتحال کے تناظر میں باآسانی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر پاکستان کے کسی بھی شہر کی شہری انتظامیہ بے بس اور قرنطینہ ڈپارٹمنٹ نے بھی بحران کا کوئی حل تلاش نہیں کیا ہے ، آخر عوام کیا کھائیں اورکب تک خمیازہ بھگتیں، گراں فروشوں کے ہاتھوں اپنی جمع پونجی لٹاتے رہیں، ہے کوئی ان کی داد رسی کرنے والا؟
اسلام آباد میں بھی سب مہنگی سبزی کا رونا رو رہے ہیں۔ کریلا ایک سو پچاس روپے فروخت ہورہا ہے ، جب کہ کراچی میں پیاز نے عوام کے آنسو نکال دیے ہیں ۔ایک دکان دار کے مطابق وہ 2500 کا ٹماٹروں کا ایک کارٹن لے کرآیا لیکن خریداروں کی منت کرکے اسے فروخت کرنے پڑے۔ عشرہ محرم کی وجہ سے بھی نذرونیاز کے لیے پیاز اور ٹماٹر کی طلب میں اضافہ ہوگیا ہے جب کہ بیوپاریوں اور درآمد کنندگان نے وفاقی حکومت سے اپیل کی ہے کہ عاشورہ کے تناظر میں بھارت سے پیاز اور ٹماٹر کی محدود درآمد کی فوری اجازت دی جائے ،دوسری جانب پنجاب فوڈ اتھارٹی کی ٹیموں نے صوبہ بھر کے اتوار بازاروں کی چیکنگ کی اور مجموعی طور پر 48 من تقریباً 2 ہزارکلو ناقص پھل' سبزیاں اور اشیاء خورونوش قبضہ میں لے کر تلف کردی گئیں' کارروائیاں بیک وقت ملتان' ڈیرہ' بہاولپور سمیت دیگر شہروں میں کی گئیں۔
اتوار بازاروں میں بچوں میں آنتوں کے کینسر کا سبب بننے والے رنگین پاپڑ کی موجودگی بھی پائی گئی جس پر 1300 بڑے پیکٹ تلف کیے گئے، اسٹالز مالکان، انتظامیہ کو سخت وارننگز جاری کی گئیں ، فوڈ اتھارٹی ٹیم نے مظفر گڑھ کے داخلی راستوں پر ناکے لگائے گوالوں کے دودھ میں یوریا اور پانی کی مقدارچیک کرنے کے بعد 307 لیٹر ملاوٹ شدہ دودھ ضایع کردیا۔ اس سنگیں صورتحال کے تناظر میں باآسانی اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ قیمتوں میں ہوشربا اضافے پر پاکستان کے کسی بھی شہر کی شہری انتظامیہ بے بس اور قرنطینہ ڈپارٹمنٹ نے بھی بحران کا کوئی حل تلاش نہیں کیا ہے ، آخر عوام کیا کھائیں اورکب تک خمیازہ بھگتیں، گراں فروشوں کے ہاتھوں اپنی جمع پونجی لٹاتے رہیں، ہے کوئی ان کی داد رسی کرنے والا؟