اللہ نہ کرے عمران خان ملک کے حکمران بنیں آصف زرداری

نوازشریف انتشار پھیلانا اور سب کچھ عدلیہ، فوج پر ڈالنا چاہتے ہیں

مجمع لگا کر کنسرٹ کرنے اور ملک چلانے میں فرق ہوتا ہے، انٹرویو، پشاور میں ملاقاتیں۔ فوٹو: فائل

پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سربراہ آصف زرداری نے کہا ہے کہ اللہ نہ کرے عمران خان ملک کی باگ ڈور سنبھالیں۔

نجی ٹی وی کو انٹرویو میں آصف زرداری کا کہنا تھا کہ اللہ نہ کرے عمران خان اس ملک کے حکمران بنیں اوراس ملک کے عوام کو عمران خان کو جھیلنا پڑے۔ علاوہ ازیں آصف زرداری دو روزہ دوورہ پر پشاور پہنچ گئے ہیں، انھوں نے پیپلزپارٹی خیبرپختونخوا کے صوبائی صدر ہمایوں خان کی رہائشگاہ پر پارٹی عہدیداروں سے ملاقات کر کے حلقہ این اے 4 کے ضمنی انتخابات کی تیاریوں کا جائزہ لیا۔

آصف زرداری نے کہا کہ حکومت کا کام دفاع کرنا ہے فوج پر ملبہ ڈالنا نہیں، میمو گیٹ معاملے کو کبھی سنجیدہ نہیں لیا، میاں صاحب رنگے ہاتھوں پکڑے گئے وہ خود کو ناگزیر سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسامہ کے معاملے پر فوج کو ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا، ملکی ترقی کیلیے اداروں کا تحفظ ضروری ہے، ہم کوئی لمیٹڈ کمپنی نہیں کہ دیوالیہ ہو جائیں، موجودہ حالات نواز شریف نے خود پیدا کیے ہیں۔ میرا کام ہے حکومت کادفاع کرنا، یہ تو نہیں ہو سکتا کہ میں اپنی فوج کو آگے کر دوں کہ اس کا قصور ہے۔ اگر ادارے ٹوٹ گئے تو ملک کو خطرہ جمہوریت کے ٹوٹنے سے زیادہ ہے۔ میرا خیال ہے کہ نواز شریف جا رہے ہیں۔


سابق صدر کا کہنا تھا کہ میاں صاحب چاہتے ہیں کہ ٹکراؤ ہو تاکہ اکانومی بالکل ختم ہو جائے، ہم انتخابی ایکٹ پر عدالت جائیں گے کہ کوئی نااہل شخص جمہوری پارٹی کا صدر نہیں سکتا۔ انھوں نے کہا کہ بی بی کی شہادت پر میں نے اقوام متحدہ سے تحقیقات کروائی، پرویز مشرف کا کہنا ہے کہ بی بی گاڑی میں کھڑی کیوں ہوئیں، اس طرح تو جان ایف کینڈی بلٹ پروف کار میں ہوتا تو بچ جاتا ، اگر میں نے بی بی کو کہا تھا کہ کھڑی ہو جائیں تو ناہید خان منع کر دیتیں، وہ خود کیوں ساتھ کھڑی نہیں ہوئیں۔

آصف زرداری نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نوازشریف کا پیغام لیکرمیرے پاس آئے تھے، میں نے کہاکہ میں جب بھی نوازشریف سے ملا انھوں نے میری پیٹھ میں چھراگھونپا۔ مولانانے کہاکہ میں نوازشریف کاضامن نہیں بن سکتا تو میں نے ان سے کہاکہ اپ ضامن نہیں بنیں گے توکون بنے گا۔

سابق صدر نے پارٹی عہدیداروں کو ہدایت کی کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی طرف سے ممکنہ دھاندلی کو روکنے کے لیے موثر اقدامات کیے جائیں۔
Load Next Story