سینیٹ کی قائمہ کمیٹی نے کراچی سرکلر ریلوے کی حتمی رپورٹ 15 روز میں طلب کر لی
وزارت کے اعتراضات مسترد، نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی بل قائمہ کمیٹی میں منظور، کے ٹی بندر کی رپورٹ بھی مانگ لی گئی
میرٹ سے ہٹ کر کوئی بل پاس نہیں ہو گا، چیئرمین سائنس کمیٹی، ساہیوال کول پاور پراجیکٹ کے ماحولیاتی اثرات نہیں ہونگے، حکام۔ فوٹو: فائل
کمیٹی نے وزارت ریلوے کو ہدایت کی ہے کہ تمام فریقین 15 روزمیں کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کو حتمی شکل دے کر رپورٹ دیں۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات کے چیئرمین طاہرمشہدی کی زیر صدارت اجلاس میں ساہیوال کول پاورپراجیکٹ کیلیے درآمدی کوئلے کے سالانہ اخراجات، بجلی پیداوار کے علاوہ کے ٹی بندر اور کراچی سرکلر ریلوے منصوبوں کوپاک چین اقتصادی راہداری میں شامل کرنے پربریفنگ لی گئی۔
کمیٹی نے وزارت ریلوے کو ہدایت کی کہ تمام فریقین 15 روزمیں کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کو حتمی شکل دے کر رپورٹ دیں،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کوئلے سے بجلی کی پیداوار مہنگا ذریعہ ہے۔ بلوچستان اور سندھ میں کوئلے کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ ملک میں کوئلہ ہونے کے باوجود درآمد کیا جارہا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ساہیوال کے علاوہ دوسرے کول پاور پراجیکٹس میں جدید سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی جب کہ ماحولیاتی آلودگی کے اثرات نہیں ہونگے۔
علاوہ ازیں قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی سائنس و ٹیکنالوجی نے نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی بل 2017پروزارت کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے بل منظور کرلیاجبکہ پاکستان کونسل آف رینوایبل انرجی ٹیکنالوجی 2016پر دی جانیوالی بریفنگ پراظہار ناراضی کرتے ہوئے ڈی جی کواپنی کارکردگی کے متعلق تفصیلی بریفنگ دینے کے احکام جاری کر دیے۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین کمیٹی طارق بشیر چیمہ نے کی۔
بحث کے دوران وفاقی سیکریٹری سائنس و ٹیکنالوجی یاسمین مسعود نے اعتراض اٹھایاکہ بل کی شق نمبر 32میں وزارت کا کردار کاٹ دیا گیاجس پر ہمیں تحفظات ہیںجس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بل کی شق نمبر 32میںکوئی ترمیم قابل قبول نہیں لہذا اسکو اسی طرح رہنے دیا جائے جس پر کمیٹی نے نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی بل 2017 منظورکر لیا۔
سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات کے چیئرمین طاہرمشہدی کی زیر صدارت اجلاس میں ساہیوال کول پاورپراجیکٹ کیلیے درآمدی کوئلے کے سالانہ اخراجات، بجلی پیداوار کے علاوہ کے ٹی بندر اور کراچی سرکلر ریلوے منصوبوں کوپاک چین اقتصادی راہداری میں شامل کرنے پربریفنگ لی گئی۔
کمیٹی نے وزارت ریلوے کو ہدایت کی کہ تمام فریقین 15 روزمیں کراچی سرکلر ریلوے منصوبے کو حتمی شکل دے کر رپورٹ دیں،چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ کوئلے سے بجلی کی پیداوار مہنگا ذریعہ ہے۔ بلوچستان اور سندھ میں کوئلے کے بڑے ذخائر موجود ہیں۔ ملک میں کوئلہ ہونے کے باوجود درآمد کیا جارہا ہے۔ حکام نے بتایا کہ ساہیوال کے علاوہ دوسرے کول پاور پراجیکٹس میں جدید سپر کریٹیکل ٹیکنالوجی استعمال کی جائے گی جب کہ ماحولیاتی آلودگی کے اثرات نہیں ہونگے۔
علاوہ ازیں قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی سائنس و ٹیکنالوجی نے نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی بل 2017پروزارت کے اعتراضات مسترد کرتے ہوئے بل منظور کرلیاجبکہ پاکستان کونسل آف رینوایبل انرجی ٹیکنالوجی 2016پر دی جانیوالی بریفنگ پراظہار ناراضی کرتے ہوئے ڈی جی کواپنی کارکردگی کے متعلق تفصیلی بریفنگ دینے کے احکام جاری کر دیے۔ اجلاس کی صدارت چیئرمین کمیٹی طارق بشیر چیمہ نے کی۔
بحث کے دوران وفاقی سیکریٹری سائنس و ٹیکنالوجی یاسمین مسعود نے اعتراض اٹھایاکہ بل کی شق نمبر 32میں وزارت کا کردار کاٹ دیا گیاجس پر ہمیں تحفظات ہیںجس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ بل کی شق نمبر 32میںکوئی ترمیم قابل قبول نہیں لہذا اسکو اسی طرح رہنے دیا جائے جس پر کمیٹی نے نیشنل یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی بل 2017 منظورکر لیا۔