قائمہ کمیٹی نے وفاقی کابینہ کے اختیارات بڑھانے کی 26 ویں ترمیم منظور کر لی

بارکونسلوں کی نشستوں میں اضافے کابل منظور، قبائلیوں کواعلیٰ عدلیہ تک رسائی کے بل کی بھی توثیق، جے یوآئی کی مخالفت

مقبوضہ کشمیر،ایل اوسی پربھارتی جارحیت کی مذمت،گیس ترسیل یکساںہونا چاہیے، کمیٹی، حکام کوتیاری کے ساتھ آنے کی ہدایت۔ فوٹو : فائل

لاہور:
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قانون وانصاف نے وفاقی کابینہ کے اختیارات میں اضافے کیلیے26 ویں آئینی ترمیم، قبائل کو عدالت عظمیٰ اور عدالت عالیہ میں انصاف کیلیے اپیل کا حق دینے کے بلزکی منظوری دیدی۔

وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں کی اعلیٰ عدلیہ تک رسائی سے متعلق قائمہ کمیٹی کی ترمیم کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ کے بجائے قبائلی عوام کومقدمات کے حوالے سے پشاور ہائیکورٹ میں اپیل کاحق مل جائے گا، صوبائی بار کونسلوں کی نشستوں میں اضافے کے نجی ترمیمی بل کوبھی منظور کر لیا گیا جبکہ حکومتی اتحادی جے یوآئی (ف) نے وفاق کے زیرانتظام قبائلی علاقوں کی اعلیٰ عدلیہ تک رسائی کے بل کی مخالفت کرتے ہوئے فاٹا میں لاگو ایف سی آرکی حمایت کرتے ہوئے اسے فوری سستے انصاف کی فراہمی کا طریقہ کارقراردے دیا۔

جے یوآئی کاکہناہے کہ رواج کو بدلنے سے ریاست کیلیے بھی پیچیدگی پیدا ہوسکتی ہے،اتحادی جماعت کے مطابق فاٹا پر ریگولر قانون کے نفاذ سے قبائلی عوام کی مشکلات میں اضافہ ہو جائے گا۔ اس امر کا اظہار اتحادی جماعت کے رہنما مولانا محمد خان شیرانی نے کمیٹی کے اجلاس میں کیا، اجلاس کمیٹی کے چیئرمین چوہدری بشیر ورک کی صدارت میں ہوا۔

قائمہ کمیٹی نے قومی احتساب آرڈیننس 1999، نیب کے ملازمین کی دیگر سویلین ملازمین کی طرح حیثیت کے تعین سے متعلق چاروں بلز پارلیمانی کمیٹی برائے احتساب قانون کے سپردکردیے،کمیٹی نے اتفاق رائے سے وفاقی وزرا اور وزرائے مملکت کے روزانہ کے سرکاری امور کی ادائیگی میں حائل رکاوٹ دور کرنے کیلیے26 ویں آئینی ترمیم کا بل منظورکرلیا۔


وزیر قانون وانصاف زاہد حامد نے واضح کیاکہ 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے کوئی حکومتی خواہش کارفرما نہیں، 1973 کے آئین کی تشکیل کا یہی تقاضا تھا تاکہ ڈے ٹو ڈے معاملات کی ادائیگی کیلیے کابینہ ارکان کو مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ تحریک انصاف کے رکن علی محمدخان نے پشاور ہائیکورٹ کے بجائے اسلام آباد ہائیکورٹ میں قبائلی عوام کو اپیل کا حق دینے پر اعتراض کیا۔ ان کے اعتراض کو تسلیم کر لیا گیااورکثرت رائے سے کمیٹی نے ترمیم کی منظوری دے دی ترمیم کے تحت فاٹا کے عوام سپریم کورٹ اور پشاور ہائیکورٹ سے انصاف کے حصول کیلیے رجوع کر سکیں گے۔

اجلاس کے بعدمیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وفاقی وزیرقانون و انصاف زاہد حامد نے واضح کر دیا کہ پارلیمانی کمیٹی برائے احتساب قانون میں ججز اور جرنیلوں کو احتساب کمیشن کے دائرہ کارمیں لانے کی کوئی ترمیم زیر غورنہیںاور اس معاملے پر تقریباً اتفاق رائے پایا جاتاہے۔ آئی این پی کے مطابق اجلاس میں مولانا شیرانی اورعلی محمدخان میں تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور کشمیر وگلگت بلتستان نے بھارتی افواج کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں جاری ریاستی دہشت گردی اورلائن آف کنٹرول پر جاری جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ اقوام متحدہ بھارتی جارحیت اورمقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوںکو روکنے اورکشمیریوںکو حق خود ارادیت دلوانے کیلیے کردار ادا کرے،کمیٹی نے27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پرمنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ اس موقع پرملک بھر میں تقریبات منعقد کی جائیںگی۔

دریں اثنا سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی کے اجلاس میں پاکستان ڈیری فارمرزایسوسی ایشن کے نمائندوں نے ٹی وائٹنرز سے متعلق پائے جانے والی غلط فہمیوں پر تفصیلی معلومات فراہم کیں۔ خبر ایجنسی کے مطابق سینیٹ کمیٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی نے مرغیوں کو غیر معیاری فیڈدینے اور دودھ میں ملاوٹ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ مرغیوں کو دی جانے والی فیڈ انسانی صحت کیلیے نقصان دہ ہے۔

سینیٹ کمیٹی برائے توانائی کی ذیلی کمیٹی نے کہاکہ ملک بھر میں گیس کی ترسیل کا یکساں فارمولا نہ ہونا غیر جانب دارانہ رویہ ہے ،گیس ترسیل کی بندر بانٹ مرضی سے کی جارہی ہے جو انتہائی افسوس ناک ہے۔گیس ترسیل کمپنیوں کی پیداواری علاقے اورآبادی کے لحاظ سے فارمولا ترتیب دیا جائے۔ کمیٹی نے اگلے اجلاس میں وزیر پٹرولیم و سیکریٹری پٹرولیم کو طلب کرلیا۔ سینیٹ کی ذیلی کمیٹی کااجلاس کنوینر سینیٹر نثار محمدکی زیر صدارت ہوا۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تفویض کردہ اختیارات کے چیئرمین سینیٹرداؤد خان نے کہاکہ اجلاس میں شریک اداروںکے حکام مکمل تیاری کرکے آیاکریں۔
Load Next Story