منفی مقناطیسیت

انسانوں، پودوں، جانوروں، پرندوں کی طرح مکانوں کی بھی اپنی سائیکی ہوتی ہے۔ خاص نفسیات ہوتی ہے۔

ہماری آنکھوں پر پردہ پڑجاتا ہے۔ ہمیں اپنے مسئلوں اور پریشانیوں سے باہر نکلنے کا کوئی حل سجھائی نہیں دیتا۔ فوٹو : فائل

گھر بولتے ہیں۔ مکین تو بولتے ہی بولتے ہیں۔ مکانوں کے دیوارودر بھی بولتے ہیں۔ انسانوں، پودوں اور جانوروں و پرندوں کی طرح مکانوں کا بھی اپنا خاص مقناطیسی ہیولااور دائرہ ہوتا ہے۔ اپنا خاص AURA ہوتا ہے۔ خاص کشش، خاص اثر ہوتا ہے۔

آپ نے اکثر محسوس کیا ہوگا کہ کسی خاص جگہ جا کر آپ اپنے اندر کچھ عجیب سا محسوس کرتے ہوں گے۔ کبھی کچھ اچھا، کچھ پرسکون، کچھ Comfortable آرام دہ سا، کچھ Relaxing اور Soothing سا اور کبھی کچھ جگہوں پر جاتے ہی بے نام سی بے چینی پیدا ہونے لگتی ہے۔ بے کیفی، وحشت، بیزاری، بوجھ، اضطراب، دل چاہتا ہے کہ فوراً یہ جگہ چھوڑدینی چاہیے، یہاں کچھ گڑبڑ ہے۔ جسے ہم اور آپ کوئی واضح نام نہیں دے پاتے۔ لیکن ایسی جگہوں کی محض منفی توانائی، اِن جگہوں کو چھوڑ نے کے بعد بھی کچھ دیر تک ہمارے اعصاب کو شل اور روح کو مضمحل کرتی رہتی ہے۔

انسانوں، پودوں، جانوروں، پرندوں کی طرح مکانوں کی بھی اپنی سائیکی ہوتی ہے۔ خاص نفسیات ہوتی ہے۔ مکان ہوں یا انسان کے ہاتھوں بنی ہوئی کوئی بھی جگہ ہو۔ سیمنٹ، بجری، اینٹوں، لوہے، شیشے، لکڑی، کسی بھی چیز سے بنائی گئی کوئی بھی عمارت ہو۔ خواہ وہ کسی بھی مقصد کے لیے تعمیر کی گئی ہو۔ ہر جگہ، ہر عمارت اپنی مخصوص مقناطیسی قوّت Magnetic Field رکھتی ہے اور اس جگہ، اس مکان، اس عمارت میں رہنے اور آنے جانے والوں پر اثرانداز ہوتی رہتی ہے۔

جس طرح سمندروں، دریاؤں، وادیوں، پہاڑوں، جنگلوں، باغوں، ریگستانوں میں مستقل رہنے والے لوگ اپنا ایک خاص مزاج، خاص نفسیات اور خاص شخصیت رکھتے ہیں اور ایسی جگہوں پر جاتے ہی ہماری طبعیت میں اچانک تبدیلی آجاتی ہے۔ اور ہم اپنی سوچ، مزاج اور موڈ تک کو بدلا ہو پاتے ہے۔ اور ان جگہوں سے واپسی پر کچھ دِنوں تک انہی فضاؤں اور ہواؤں کے Spell میں رہتے ہیں۔ اِسی طرح ہمارے گھر اور مکان، دفاتر اور دکانیں اور یہاں تک کہ کسی ایک گھر یا دفتر کے کسی ایک خاص کونے، کمرے یا گوشے کی بھی اپنی خاص مثبت یا منفی مقناطیسی طاقت ہوتی ہے۔ ایک خاص نادیدہ روحانی ہیولا ہوتا ہے۔ دائرہ ہوتا ہے۔ اس مخصوص کونے یا گوشے میں کچھ وقت گزارنے کے بعد ہماری سائیکی، ہماری روح، ہماری سوچ اور ہمارے احساسات میں بھی اچھی یا بری تبدیلی آنے لگتی ہے۔ ہم یا تو خود کو بہت ہلکا پھلکا محسوس کرنے لگتے ہیں یا ہمارا وجود بھاری ہونے لگتا ہے اور سوچ وجذبے سردومنجمد ہونے لگتے ہیں۔

بند اور تاریک جگہوں میں اٹھنے بیٹھنے کے اثرات، روشن اور ہوادار جگہوں کے Impact سے مختلف ہوتے ہیں۔ اسی طرح مختلف جگہوں میں رکھی گئی مختلف چیزیں اور ان کے رکھنے کی ترتیب بھی ہمارے اندر کے وجود کی Harmony کو صحیح یا خراب کرتی رہتی ہے۔ یہ دیگر معاملہ ہے کہ عام طور پر ہم کو شعوری سطح پر اپنے اندر آنے والی جگہیں اور ان جگہوں پر موجود چیزیں اور ہمارے روزمرّہ کے استعمال میں رہنے والی تمام اشیاء ہمارے بدن، ہمارے ذہن، ہماری روح کو رفتہ رفتہ یا تو طاقت ور بنارہی ہیں اور یا کم زور اور کھوکھلا کررہی ہوتی ہیں۔

مختلف جگہوں کے مختلف اثرات ہماری ذات ونفسیات پر پڑرہے ہوتے ہیں۔ ہمیں اِن اثرات کا ان جانا سا احساس بھی ہورہا ہوتا ہے۔ مگر ہم اپنے معاملات میں اتنا مصروف رہتے ہیں کہ ہم ان کے مثبت یا منفی پہلوؤں کی بابت حتمی رائے نہیں کرپاتے اور خود کو ڈھیلا چھوڑے رکھتے ہیں۔ وقت کے ساتھ ہمارے ساتھ رہنے والی چیزیں، ہمارے چاروں طرف رکھی، پھیلی اور بکھری ہوئی اشیاء اور سامان اور دروازے، دیواریں، کھڑکیاں، سب کے سب اپنی Magnetic Field کے مثبت یا منفی اثرات سے ہمیں یا تو چست و توانا وطاقت ور بنارہے ہوتے ہیں اور یا ہمارے اندر مختلف جسمانی، روحانی، ذہنی بیماریوں کے بیج بورہے ہوتے ہیں۔

جگہوں اور چیزوں کی سائیکی سے ہماری سائیکی اس حد تک Under Influence ہوتی ہے اور ہوتی چلی جاتی ہے کہ ہماری سوچ اور ہمارے روّیے اور احساسات اور دیگر لوگوں کے ساتھInteraction سبھی کچھ غیرمحسوس انداز میں بدلنے لگتا ہے۔ جگہوں اور چیزوں کا منفی Aura ہمارے روّیوں میں تلخی، غصّہ، تکّبر اور حقارت و نفرت پیدا کرتا ہے اور ہماری سوچ میں حسد، رقابت، مقابلہ، لالچ اور کنجوسی جیسے منفی شخصی و کرداری پہلوؤں کو ہوا دیتا ہے۔

اس کے برعکس جن مکانوں میں ہم رہتے ہیں اور جن جگہوں پر ہمارا آنا جانا، اٹھنا بیٹھنا رہتا ہے اور جن چیزوں کو ہم اپنے استعمال میں لاتے ہیں اور جو زیاد ہ وقت ہمارے اطراف میں رہتی ہیں، اگر ان کا مقناطیسی دائرہ اور Aura مثبت ہو تو ہمارے اندر محبت اور برداشت، تحمّل اور صبروشکر، قناعت وہم دردی، میانہ روی اور سخاوت، متانت اور بردباری جیسے عوامل از خود پرورش پاتے رہتے ہیں اور ہماری سوچ، ہماری شخصیت اور ہمارے روّیوں میں نکھار پیدا ہوتا رہتا ہے۔

اس طرح منفی اثرات کی حامل جگہیں اور چیزیں، ہمیں بلاوجہ اداس ومایوس کردیتی ہیں۔ اور ہمارے اندر سے زندگی کی امنگ، جوش، ولولہ اور چمک نکال لیتی ہیں اور ہماری توانائی اور خیالات کی روشنی کو Suck کرلیتی ہیں۔ ایسی جگہوں اور ایسے گھروں میں رہتے رہنے سے ہمارے ارادے پامال اور ہماری ہمّت پست پڑنے لگتی ہے ۔ ہم اپنے کام اور اپنے معاملات میں پیچھے ہونے لگتے ہیں۔

بیزاری، بوریت اور وحشت ہمیں گھیرے رکھتی ہیں۔ ہماری سوچنے، سمجھنے، فیصلہ کرنے کی صلاحیت اور یادداشت کم ہونے لگتی ہے۔ اعصابی دباؤ اور کھنچاؤ ہمیں مضمحل کردیتا ہے۔ طرح طرح کی جسمانی تکلیفیں اور بیماریاں ہمارے اندر گھر کرلیتی ہیں۔ ہم پریشان رہنے لگتے ہیں اور آہستہ آہستہ ایسے مسائل میں الجھتے چلے جاتے ہیں۔ جن کے بارے میں کبھی سوچا بھی نہیں ہوتا۔

ہماری آنکھوں پر پردہ پڑجاتا ہے۔ ہمیں اپنے مسئلوں اور پریشانیوں سے باہر نکلنے کا کوئی حل سجھائی نہیں دیتا۔ کوئی سِرا دِکھائی نہیں دیتا۔ کوئی وجہ سمجھ نہیں آتی، مخصوص جگہوں پر مخصوص لوگوں اور مخصوص چیزوں کے ایسے طلسم میں گرفتار ہوجاتے ہیں کہ کسی بھی قِسم کی تبدیلی کا نیا خیال یا Idea بھی ہمارے ذہن میں نہیں آپاتا۔

ہمیں بالکل اندازہ نہیں ہوپاتا کہ ہماری ناکامیوں، پریشانیوں، بیماریوں اور دیگر مسئلوں میں ہمارے ساتھ رہنے والے اور ملنے جلنے والے اور اٹھنے بیٹھنے والے لوگوں کی منفی مقناطیسی قوّت کا کتنا ہاتھ ہے۔ ہمارے گھروں اور ہمارے کام کی جگہوں اور وقت گزارنے والے دیگر مقامات کے منفی اثرات کا کتنا عمل دخل ہے۔

ہمارے استعمال میں رہنے والی چیزوں اور ہمارے اطراف میں مستقل بکھری ہوئی دیگر اشیاء کے Aura کی کتنی منفی طاقت ہے۔ ہمیں نہیں پتا چل پاتا۔

ہوتا یہ ہے کہ چیزوں، جگہوں اور لوگوں کی منفی روحانی قوّت، ہماری مثبت مقناطیسی طاقت کے اثرات کو زائل کرتی رہتی ہے اور ہمارا مدافعتی نظام کم زور پڑتا چلا جاتا ہے۔

جادو، سحر، نظربد، بندش، وائرس، جراثیم، Pollution، اور ہر طرح کے روحانی، طبّی، ماحولیاتی، جینیاتی، معاشرتی causes کی طرح لوگوں، جگہوں اور چیزوں کی منفی مقناطیسی vibes بھی ہمیں متاثر کررہی ہوتی ہیں، لیکن چوںکہ ابھی تک ایسی کوئی لیبارٹری یا تحقیقی یونیورسٹی یا جدید سائنس ایجاد نے اس حقیقت کو ثابت نہیں کیا ہے۔ تو ہم اِس حقیقت سے شعوری طور پر ناواقف ہیں اور اس لاعلمی کی وجہ سے اپنی اندرونی روحانی، جسمانی اور نفسیاتی کثافتیں اور پیچیدگیاں بڑھاتے چلے جارہے ہیں۔

سوچنے کی بات ہے کہ ہمیں سکون کب اور کہاں ملتا ہے۔ اچھے اور صالح لوگوں کی صحبت میں۔ قدرت کے ہرے بھرے میدانوں، وادیوں اور دریاؤں و سمندروں کے کناروں پر، پہاڑوں کی چوٹیوں پر۔ عبادت گاہوں میں۔ گنتی کی مخصوص جگہوں پر یا پھر ہجوم سے کٹ کر تنہائی میں۔ شور سے دور سناٹے میں۔


ہم ہر ایسی جگہ پر خود کو سکون میں پائیں گے۔ جہاں ماحول، لوگوں، دیواروں اور چیزوں کی منفی vibes کم سے کم ہوں اور مثبت مقناطیسی Radiations زیادہ۔

اس سے بڑا اور مستند لیبارٹری ٹیسٹ شاید کوئی اور نہ ہو۔ ہوسکتا ہے اگلے وقتوں میں جگہوں، لوگوں اور چیزوں کی Magnetic Fiueld اور مثبت ومنفی vibes کو جاننے، جانچنے اور پرکھنے کے آلے بھی ایجاد ہوجائیں اور ایسا عین ممکن ہے کہ جلد ہی ایسے Receivers بننا شروع ہوجائیں۔

آج سے یہی کوئی صرف 30-40 سال پہلے ہی ہم میں سے کسی نے بھی نہ کمپیوٹر کا نام سنا تھا اور نہ موبائل فون سمیت آج کی کسی بھی سائنس ایجاد کا نام اور کام نہیں سناتھا۔ نہ تصوّر اور Imagination میں بھی ان ایجادات کی کوئی تصویر تھی اور آج ہم نے خود کو ان فِینسی ایجادات کے ہاتھوں بیچ دیا ہے۔ اور کِسی ایک پل کو بھی ہم خود کو ان چیزوں کے سحر اور حصار سے الگ نہیں رکھ پاتے۔

کمپیوٹر، لیپ ٹاپ، موبائل فون، ٹیبلٹ، آئی پیڈ، انٹرنیٹ، وائی فائی، فیس بک، میسنجر، واٹس ایپ، imo ، ٹوئٹر، GSM واچ اور جانے کیا کیا۔ ان سب چیزوں کے یقیناً بے شمار فائدے ہیں، لیکن ان سب چیزوں کی منفی مقناطیسی قوّت نے ہماری روح کی مثبت توانائی کو چوس لیا ہے اور ہماری سوچوں اور ہمارے جذبوں کو مشینی اور میکانیکی بنارہا ہے اور ہمیں فطرت کی روح پرور روشنیوں اور قوّتوں سے خود کو سرشار کرنے سے روک دیا ہے،اور ہم اپنے اپنے ڈربوں میں بند اپنے اطراف طرح طرح کے ڈبّوں کے انبار لگا کر مصنوعی، چھوٹی اور وقتی و لمحاتی خوشیوں کے حصول کی کوششوں میں لگ کر اپنے سکھ چین و سکون کا سودا کربیٹھے ہیں۔

ہمیں اپنے سکھ وچین و سکون کو دوبارہ پانے کے لیے اپنے اپنے مکانوں، اپنی بند دیواروں، بند کمروں اور دکانوں سے باہر نکلنا ہوگا۔ اپنے رہن سہن کے انداز اور طور طریقوں کو ازسر نو ترتیب دینی ہوگی۔ جن جگہوں پر ہمیں منفی توانائی ملتی ہے، انہیں چھوڑنا پڑے گا۔ جو لوگ، جو چیزیں ہماری توانائی کو سلب کرتے ہیں، ان کو خود سے الگ کرنا ہوگا۔ خود کو خود احتسابی کے کٹہرے میں کھڑا کرنا ہوگا۔

بند اور تاریک جگہوں سے نکل کر روشن اور ہوادار گھروں کا انتخاب کرنا ہوگا۔ ایسی جگہوں پر اٹھنا بیٹھنا، آنا جانا، شروع کرنا ہوگا جو ہماری فطرت سے مطابقت رکھتی ہوں اور ہمیں مثبت توانائی فراہم کرتی ہوں۔ اپنے استعمال کی چیزوں میں خود کو selective اور choosy بنانا ہوگا۔

چوکور اور گول چیزوں کو زیادہ فوقیت دینی ہوگی۔ دیواروں، کپڑوں، چادروں سے لے کر فرنیچر کے رنگوں کو بھی آفاقی مقناطیسی دائرے کے رنگوں کے مطابق رکھنا ہوگا۔

اپنے گھروں، دفتروں، دکانوں اور رہنے اور اٹھنے بیٹھنے والی جگہوں کو ازسرنو ترتیب دینا ہوگا۔ مناسب روشنی الماریوں، سوفوں، کرسیوں، میزوں، بستروں کی Setting تبدیل کرنی ہوگی۔ آئینوں اور خوش رنگ تصویروں سے دیواروں کو سجانا ہوگا۔ Indoor پودوں اور پھولوں کو گھر کے کونوں میں جگہ دینی ہوگی۔ لاہوری نمک کی سرخ و سفید ڈلیوں کو گھر، دفتر، دکان کے ہر گوشے ہر Angle پر رکھنا ہوگا۔

لیکن یہ سب کچھ ایک دن میں نہیں ہوگا۔ یہ سب کچھ ایک دن میں نہیں ہوتا۔ سب سے پہلے ہمیں اپنے سونے، رہنے، اُٹھنے، بیٹھنے اور زیادہ وقت گزارنے والی تمام جگہوں یا گوشوں کی ریکی کرنی ہوگی۔

بیڈ روم سے لے کر ڈرائنگ روم، لاؤنج سے لے کر کچن اور باتھ روم ، زینہ اور آنگن ہر کونے میں کچھ وقت خاموش سے گزارنا ہوگا۔ اس کونے اس گوشے کی vibes کو محسوس کرنا ہوگا اور پھر اس بابت سوچنا ہوگا کہ ہم اس مخصوص جگہ یا گوشے کو کس طرح پر سکون اور آرام دہ رکھ سکتے ہیں۔ یا بناسکتے ہیں۔ بہت سی دفع تو محض ایک دو چیزوں کو اِدھر سے اُدھر کرکے، اُن کی setting بدل کر ہم اُس جگہ کی منفی توانائی کو مثبت میں بدل سکتے ہیں۔ لیکن کبھی کبھی کسی جگہ کے منفی اثرات کو زائل کرنے کیلئے Major Operation کی ضرورت پڑتی ہے۔ اور بعض صورتوں میں ایسا کرنا عملی طور پر ممکن نہیں ہوتا۔

پھر ہمیں ان جگہوں کی مستقل Cleansing کرنا پڑتی ہے اور اِن جگہوں پر دوچار ایسی چیزیں رکھنی پڑتی ہیں جو Negativity کو Minimum کرسکیں اور رکھ سکیں۔

مسئلہ صرف یہ اٹکتا ہے کہ ہر کام کی طرح یہ کام بھی ہماری توجہ اور ہمارے وقت کے محتاج ہوتے ہیں اور چوںکہ بظاہر لوگوں، جگہوں اور چیزوں کی Cleaning اور لوگوں، جگہوں اور چیزوں کی Magnetic Field کی منفی توانائی کو مثبت میں بدلنے کے کاموں میں کوئی نظر آنے والا فائدہ دِکھائی نہیں دیتا تو ہم اِس حوالے سے عام طور پر غفلت، کوتاہی اور بے پرواہی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور اپنے آپ کو، اطمینان دینے کے لیے یہی کہتے ہیں کہ کوئی فرق نہیں پڑتا۔ سب کہنے کی باتیں ہیں۔

ہم اتنے سالوں سے یہاں رہ رہے ہیں۔ اتنے سالوں سے یہاں آجارہے ہیں۔ بھلا یہ گھر، یہ دکان، یہ جگہ کیسے ہماری طبعیت اور ہماری شخصیت پر اثرانداز ہوسکتی ہے ہمارے آباؤ اجداد یہاں رہتے آئے ہیں۔ یہاں کام کرتے آئے ہیں۔ سب ٹھیک چل رہا تھا۔ یہ تو اب گڑبڑ ہورہی ہے۔

اور یا پھر یہ کہ سب ٹھیک تو ہے۔ یہ بیماری، یہ پریشانی کسی اور وجہ سے ہے۔ میز کرسی، یہاں سے وہاں رکھنے سے کوئی مسئلہ نہیں ہوتا۔ یہ فضول وہم کی باتیں ہیں۔ بھلا کوئی جگہ یا ہوئی چیز کیسے ہم پر اثر ڈال سکتی ہیں اور یہ چیزیں۔ یہ تو ہم برس ہا برس سے استعمال کررہے ہیں اور یہ استعمال کی چیزیں ہیں۔ یہ کس طرح ہمارے لیے مسائل کا باعث بن سکتی ہیں۔

اِس طرح ہم اپنے آپ کو مطمئن کرلیتے ہیں اور لوگوں، جگہوں اور چیزوں کی منفی مقناطیسی Vibes سے نظریں چُراکر اپنے معاملات میں مصروف رہتے ہیں اور ہمارے اندر ٹوٹ پھوٹ کا عمل جاری رہتا ہے اور اُس وقت تک جاری رہتا ہے جب تک مثبت توانائی کا حامل کوئی شخص، کوئی چیز، کوئی جگہ یا کوئی نئی بات ہماری زندگی میں شامل نہیں ہوجاتی یا شومئی قسمت سے ہمارے نہ چاہتے ہوئے بھی اگر تبدیلی آجاتی ہے اور اُس کی وجہ سے ہم اپنی جگہ بدل لیتے ہیں۔ یا نئی چیزیں پرانی چیزوں کی جگہ آجاتی ہیں اور نئی جگہیں اور نئی چیزیں زیادہ مثبت توانائی رکھتی ہیں۔ تو ان کا اثر ہم پر اثرانداز ہونے والی منفی توانائی کا توڑ کردیتا ہے۔ یا انہیںNeutralize کردیتا ہے۔

بصورت دیگر ہماری اپنی فطری ذاتی مثبت مقناطیسی قوّت بھی زائل ہوتی رہتی ہے اور ہم سمیت کسی کو علم نہیں ہوپاتا کہ ہماری پریشانیوں، ہمارے اَلمیوں اور بلاوجہ اداسیوں کا سبب منفی Vibes والے مخصوص لوگ، مخصوص جگہیں اور مخصوص چیزیں ہیں۔
Load Next Story