جامعات میں انتہا پسندوں کی موجودگی جامعہ کراچی کے ضابطہ اخلاق کی دستاویز تیار
طالبعلم اگرملکی مفادکے خلاف یاکسی باغیانہ سرگرمیوں میں پایا گیا تو یونیورسٹی قانونی کارروائی کر سکے گی،اقرارنامے کامتن
ہر طالبعلم پر لازمی ہوگاکہ وہ اسے اقرار نامے کی صورت میں جمع کرائے۔ فوٹو: فائل
پاکستان اور بالخصوص سندھ کی سرکاری ونجی جامعات میں طلبہ کے مابین انتہا پسندی کے رجحانات اورانتہاپسندوں کی یونیورسٹیوں میں موجودگی کے معاملات سامنے آنے کے بعد جامعہ کراچی کی انتظامیہ نے نئے تعلیمی سیشن میں داخلہ لینے والے طلبہ کے لیے ضابطہ اخلاق کی دستاویز تیارکرلی ہے۔
''ایکسپریس'' کو جامعہ کراچی کے دفتررجسٹرار کے ذرائع نے بتایاکہ جسٹس (ر) غوث محمد کی جانب سے جس مسودے کی سفارش کی گئی ہے اس میں داخلہ حاصل کرنے والے طالب علم کی جانب سے کہاگیاہے کہ ''وہ اس امرپرراضی ہے کہ داخلے کی صورت میں وہ جامعہ کراچی کے تمام قواعدکی پاسداری کا پابند ہوگااوراگرکسی موقع پر اس نے کسی باغیانہ یا ناپسندیدہ سرگرمی کواختیارکیا یاکسی ایسی سرگرمی میں ملوث پایا گیا جو قومی مفادکے منافی اوریونیورسٹی کوڈکے بھی برخلاف ہو۔ جس میں داخلے کیلیے جعلی تعلیمی دستاویزات کوجمع کرانابھی شامل ہوگا، ایسی صورت میں یونیورسٹی اس کے خلاف قانونی کارروائی کی مجاز ہوگی۔ حتیٰ کے طالب علم کاداخلہ بھی منسوخ کیا جاسکے گا۔
اس دستاویز کے آخری جملے میں کہاگیاہے کہ اگر طالب علم نے سیاست اختیارکی یااس راضی نامے کے برخلاف کوئی کام کیاتواسے یونیورسٹی سے بے دخل کیاجاسکے گا۔
واضح رہے کہ مذکورہ اقرارنامہ جامعہ کراچی کے کلیہ سائنس میں زیرتعلیم ایک طالب علم کے سندھ اسمبلی قائد حزب اختلاف خواجہ اظہارالحسن پرکیے گئے قاتلانہ حملے میں ملوث ہونے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے تناطر تیار کیا گیا ہے۔
اس کے تحت داخلہ لینے والے تمام طلبا و طالبات کوتحریری طور پر اس امرکاپابند کیاجارہاہے کہ اگروہ ملکی مفادکے خلاف یاکسی باغیانہ سرگرمیوں میں پائے گئے توان کے خلاف یونیورسٹی قانونی کارروائی کرسکے گی۔
خیال رہے کہ یہ مسودہ جامعہ کراچی کے رئیس کلیہ قانون جسٹس(ر)غوث محمد کی جانب سے تیار کیا گیا ہے جس کوجامعہ کراچی کی انتظامیہ آن لائن جاری کیے جانے والے داخلہ کتابچے کاحصہ بنارہی ہے۔داخلہ حاصل کرنے والے ہر طالب علم پر لازمی ہوگاکہ وہ 100روپے کے ''اسٹامپ پیپر''پرجامعہ کراچی کی جانب سے دیے گئے اس مسودے کواقرار نامے کی صورت میں جمع کرائے تاہم اس مسودے کی حتمی منظوری آئندہ چندروزمیں متوقع اکیڈمک کونسل کے اجلاس سے لی جائے گی۔
''ایکسپریس'' کو جامعہ کراچی کے دفتررجسٹرار کے ذرائع نے بتایاکہ جسٹس (ر) غوث محمد کی جانب سے جس مسودے کی سفارش کی گئی ہے اس میں داخلہ حاصل کرنے والے طالب علم کی جانب سے کہاگیاہے کہ ''وہ اس امرپرراضی ہے کہ داخلے کی صورت میں وہ جامعہ کراچی کے تمام قواعدکی پاسداری کا پابند ہوگااوراگرکسی موقع پر اس نے کسی باغیانہ یا ناپسندیدہ سرگرمی کواختیارکیا یاکسی ایسی سرگرمی میں ملوث پایا گیا جو قومی مفادکے منافی اوریونیورسٹی کوڈکے بھی برخلاف ہو۔ جس میں داخلے کیلیے جعلی تعلیمی دستاویزات کوجمع کرانابھی شامل ہوگا، ایسی صورت میں یونیورسٹی اس کے خلاف قانونی کارروائی کی مجاز ہوگی۔ حتیٰ کے طالب علم کاداخلہ بھی منسوخ کیا جاسکے گا۔
اس دستاویز کے آخری جملے میں کہاگیاہے کہ اگر طالب علم نے سیاست اختیارکی یااس راضی نامے کے برخلاف کوئی کام کیاتواسے یونیورسٹی سے بے دخل کیاجاسکے گا۔
واضح رہے کہ مذکورہ اقرارنامہ جامعہ کراچی کے کلیہ سائنس میں زیرتعلیم ایک طالب علم کے سندھ اسمبلی قائد حزب اختلاف خواجہ اظہارالحسن پرکیے گئے قاتلانہ حملے میں ملوث ہونے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے تناطر تیار کیا گیا ہے۔
اس کے تحت داخلہ لینے والے تمام طلبا و طالبات کوتحریری طور پر اس امرکاپابند کیاجارہاہے کہ اگروہ ملکی مفادکے خلاف یاکسی باغیانہ سرگرمیوں میں پائے گئے توان کے خلاف یونیورسٹی قانونی کارروائی کرسکے گی۔
خیال رہے کہ یہ مسودہ جامعہ کراچی کے رئیس کلیہ قانون جسٹس(ر)غوث محمد کی جانب سے تیار کیا گیا ہے جس کوجامعہ کراچی کی انتظامیہ آن لائن جاری کیے جانے والے داخلہ کتابچے کاحصہ بنارہی ہے۔داخلہ حاصل کرنے والے ہر طالب علم پر لازمی ہوگاکہ وہ 100روپے کے ''اسٹامپ پیپر''پرجامعہ کراچی کی جانب سے دیے گئے اس مسودے کواقرار نامے کی صورت میں جمع کرائے تاہم اس مسودے کی حتمی منظوری آئندہ چندروزمیں متوقع اکیڈمک کونسل کے اجلاس سے لی جائے گی۔