پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداس70 لاکھ ہے
اقدام نہ کیے گئے تو 2040 میں ایک کروڑ 40 لاکھ سے تجاوزکر جائے گی،پروفیسر عمران
ہمارے ملک میں شوگرکا مرض تیزی سے بڑھ رہا ہے، پروفیسر عمران علی شیخ۔ فوٹو: نیٹ
پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداد 70 لاکھ سے زائد ہو گئی۔
پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداد 70 لاکھ سے زائد ہے تاہم اگر اس سے بچاؤ کے لیے عوام میں شعور بیدار اور موثر اقدام نہ کیے گئے تو 2040 میں شوگر مویضوں کی تعداد ایک کروڑ 40 لاکھ سے تجاوزکر جائے گی اور پاکستان شوگر کے مرض میں دنیا میں ساتویں سے چوتھے نمبر پر آجائے گا۔
یہ اعداد وشمار لمس کے شعبہ میڈیکل کے پروفیسر عمران علی شیخ نے ایسوسی ایٹ پروفیسر نائلہ مسعود و دیگر کے ہمراہ حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس میں پیش کیے۔انھوں نے کہا کہ14 نومبرکو دنیا بھر میں شوگر سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جائے گا۔
پروفیسر عمران علی شیخ نے کہا کہ ہمارے ملک میں شوگرکا مرض تیزی سے بڑھ رہا ہے، اس مرض کی علامات ظاہرہونے پر فوری تشخیص کیلیے مستعند ڈاکٹرز سے رجوع کرنا چاہیے،ہمیں اپنے طرز زندگی کو تبدیل کرتے ہوئے ورزش کو معمول اورکھانے اور اس کی ٹائمنگ پر توجہ دینی چاہیے ، روزانہ 20 منٹ واک کریں جو کھانے کے بعد نہیں بلکہ خالی پیٹ کی جائے، اگر روز نہیں تو ہفتے میں تین مرتبہ 60/60 منٹ یا صبح شام10/10 منٹ کی واک کرلیں، 10سال بعد شوگر مرض میں دوا کام نہیں کرتی بلکہ اسے انسولین دینی پڑتی ہے، تاہم یہ تاثر درست نہیں انسولین آخری علاج ہے، انسولین سے شوگر کنٹرول ہونے پر مریض کو دوبارہ ادویات پر لایاجاسکتا۔
پروفیسر نے بتایا کہ چلنے میں چکر آنا،گھٹن کا احساس، پیروں سوجن اور رات میں بینائی میں کمیشوگر مرض کی علامات میں شامل ہیں،ہر شوگر مریض کے گردے اور آنکھیں خراب نہیں ہوتی ہیں تاہم شوگر کے مریضوں کو ٹیسٹ کراتے رہنا چاہئے۔
پروفیسر عمران علی شیخ نے کہا کہ ملک میں ایک سروے کے مطابق 45فیصد لوگوں کو پتہ ہی نہیں کہ انھیں شوگر ہے، وہ متبادل علاج یاحکیوں کے پاس جاتے ہیں،فالج، گردے فیل یادماغ کی نس بند ہونے پر پتہ چلتا ہے،لوگ چلتے نہیں ہیں اور ناشتہ چھوڑ دیا ہے،کھانا اس طرح ہو کہ ناشتہ50،دوپہر کا کھانا 30 اور رات کا کھانا20 فیصد کیلریز کو پورا کرے اگر کسی کو نہار منہ شوگر 120/125ہو تو اسے شوگر مرض لاحق ہوئے5 سال ہوگئے ہیں۔
پاکستان میں شوگر کے مریضوں کی تعداد 70 لاکھ سے زائد ہے تاہم اگر اس سے بچاؤ کے لیے عوام میں شعور بیدار اور موثر اقدام نہ کیے گئے تو 2040 میں شوگر مویضوں کی تعداد ایک کروڑ 40 لاکھ سے تجاوزکر جائے گی اور پاکستان شوگر کے مرض میں دنیا میں ساتویں سے چوتھے نمبر پر آجائے گا۔
یہ اعداد وشمار لمس کے شعبہ میڈیکل کے پروفیسر عمران علی شیخ نے ایسوسی ایٹ پروفیسر نائلہ مسعود و دیگر کے ہمراہ حیدرآباد پریس کلب میں پریس کانفرنس میں پیش کیے۔انھوں نے کہا کہ14 نومبرکو دنیا بھر میں شوگر سے بچاؤ کا عالمی دن منایا جائے گا۔
پروفیسر عمران علی شیخ نے کہا کہ ہمارے ملک میں شوگرکا مرض تیزی سے بڑھ رہا ہے، اس مرض کی علامات ظاہرہونے پر فوری تشخیص کیلیے مستعند ڈاکٹرز سے رجوع کرنا چاہیے،ہمیں اپنے طرز زندگی کو تبدیل کرتے ہوئے ورزش کو معمول اورکھانے اور اس کی ٹائمنگ پر توجہ دینی چاہیے ، روزانہ 20 منٹ واک کریں جو کھانے کے بعد نہیں بلکہ خالی پیٹ کی جائے، اگر روز نہیں تو ہفتے میں تین مرتبہ 60/60 منٹ یا صبح شام10/10 منٹ کی واک کرلیں، 10سال بعد شوگر مرض میں دوا کام نہیں کرتی بلکہ اسے انسولین دینی پڑتی ہے، تاہم یہ تاثر درست نہیں انسولین آخری علاج ہے، انسولین سے شوگر کنٹرول ہونے پر مریض کو دوبارہ ادویات پر لایاجاسکتا۔
پروفیسر نے بتایا کہ چلنے میں چکر آنا،گھٹن کا احساس، پیروں سوجن اور رات میں بینائی میں کمیشوگر مرض کی علامات میں شامل ہیں،ہر شوگر مریض کے گردے اور آنکھیں خراب نہیں ہوتی ہیں تاہم شوگر کے مریضوں کو ٹیسٹ کراتے رہنا چاہئے۔
پروفیسر عمران علی شیخ نے کہا کہ ملک میں ایک سروے کے مطابق 45فیصد لوگوں کو پتہ ہی نہیں کہ انھیں شوگر ہے، وہ متبادل علاج یاحکیوں کے پاس جاتے ہیں،فالج، گردے فیل یادماغ کی نس بند ہونے پر پتہ چلتا ہے،لوگ چلتے نہیں ہیں اور ناشتہ چھوڑ دیا ہے،کھانا اس طرح ہو کہ ناشتہ50،دوپہر کا کھانا 30 اور رات کا کھانا20 فیصد کیلریز کو پورا کرے اگر کسی کو نہار منہ شوگر 120/125ہو تو اسے شوگر مرض لاحق ہوئے5 سال ہوگئے ہیں۔