عظیم باکسر: محمد علی

مرزا محمد عماد بیگ  ہفتہ 21 جون 2014
1984میں انہیں پارکنسن کا مرض لاحق ہوا تو انہیں باکسنگ کے مضر اثرات کا اندازہ ہوا,
فوٹو: فائل

1984میں انہیں پارکنسن کا مرض لاحق ہوا تو انہیں باکسنگ کے مضر اثرات کا اندازہ ہوا, فوٹو: فائل

محمد علی دنیا کے معروف باکسر ہیں۔ وہ 1942 میں امریکی ریاست کینٹکی کے سب سے بڑے شہر لوئی ویل کے ایک مسیحی گھرانے میں پیدا ہوئے تھے۔

پیدائش کے وقت ان کا نام Cassius Marcellus Clay رکھا گیا تھا۔ انہوں نے 1960کے اولمپک گیمز میں گولڈ میڈل جیتا تھا۔ اس کے چند سال بعد یعنی 1964میں انہوں نے اس وقت کے چیمپئن سونی لسٹن کو  شکست دی اور ورلڈ ہیوی ویٹ چیمپئن بن گئے۔

اس کے بعد ان کا جھکائو اسلام کی طرف ہوا تو انہوں نے اسلام قبول کرلیا اور اپنا نام محمد علی رکھا۔ ان کا مخصوص باکسنگ اسٹائل بہت پسند کیا گیا۔ سماجی موضوعات پر ان کی کھری کھری باتوں نے 1960اور 1970کے عشروں میں انہیں ایک متنازعہ شخصیت بنادیا۔ سونی لسٹن کو شکست دینے کے بعد انہوں نے کئی بار باکسنگ رنگ میں حریف باکسرز کو ناکوں چنے چبوادیے اور  خود کو ’’عظیم ترین باکسر‘‘ ثابت کردیا۔

1967میں محمد علی نے لازمی فوجی خدمات انجام دینے سے منع کیا تو وہ جنگ ویت نام کے خلاف ایک مزاحمتی علامت بن کر سامنے آئے۔ چناں چہ  ان  سے ٹائٹل چھین لیا گیا اور ان پر باکسنگ کے مقابلوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد کردی گئی۔ 1971 میں امریکا کی  سپریم کورٹ نے مذہبی بنیادوں پر ان کی  اپیل منظور کرلی اور ان کا اعزاز انہیں واپس مل گیا۔

ریٹایر ہونے سے پہلے محمد علی واحد باکسر بن گئے جس نے ہیوی ویٹ کا تاج تین بار اپنے سر پر سجایا۔ جو فریزر اور جارج فورمین کے ساتھ محمد علی کے مقابلے باکسنگ کی دنیا کے سب سے بڑے ایونٹ قرار دیے جاتے ہیں۔ محمد علی آج بھی دنیا کی پسندیدہ ترین شخصیات میں شامل ہیں۔ 1984میں انہیں پارکنسن کا مرض لاحق ہوا تو انہیں باکسنگ کے مضر اثرات کا اندازہ ہوا۔  1996 کے اٹلانٹا اولمپک گیمز میں جب محمد علی  نے اولمپک مشعل روشن کی تو دنیا بھر کے لوگ انہیں متحرک دیکھ کر بہت خوش ہوئے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔