ننھے برطانوی شہزادے جارج کی تصویر بنانے پر 2 فوٹو گرافرز کوقانونی نوٹس بھجوادیا گیا

اے ایف پی/ویب ڈیسک  جمعرات 2 اکتوبر 2014
کوئی بھی والدین نہیں چاہیں گے ان کے بیٹے کو ہراساں کیا جائے،ترجمان شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ۔ فوٹو فائل

کوئی بھی والدین نہیں چاہیں گے ان کے بیٹے کو ہراساں کیا جائے،ترجمان شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ۔ فوٹو فائل

لندن: یوں تو شاہی خاندان ہر وقت میڈیا کی نظروں میں ہوتا ہے تاہم کبھی کبھی میڈیا کا حد سے بڑھنا انہیں پریشان اور ناراض بھی کردیتا ہے اور ایسا ہی کچھ ہوا ڈچزآف کیمبرج شہزادہ ولیم اور ان کی اہلیہ کیٹ کے ساتھ جہاں دو فوٹو گرافرز ان کے 14 ماہ کے بیٹے کی تصویر کھیچنے کے لئے ہاتھ دھو کر پیچھے  پڑ گئے  اور ان سے جان چھڑانے کے لیے بالآخر انہیں  قانونی نوٹس بھجوانا پڑا۔ 

ڈیوک اورڈچز آف کیمبرج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ یہ دونوں فوٹوگرافرز شہزادہ جارج کی  زندگی کو متاثر کر رہے تھے یہاں تک کہ یہ لوگ پارک اور دیگر مقامات پر بھی شہزادہ جارج کی تصاویر بنانے کی کوشش کر تے رہے جس سے ان کی ذاتی زندگی متاثر ہوئی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے لندن پارک میں تو ایک فوٹو گرافرشہزادہ جارج کے بہت قریب آگیا تھا جب کہ دونوں فوٹوگرافرز کو خبردار کیا گیا ہے کہ وہ شہزادے کو خوفزدہ کرنے اور اس کا تعاقب کرنے سے باز رہیں۔

ترجمان نے شہزادہ ولیم اور شہزادی کیٹ کی جانب سے جو بیان جاری کیا ہے اس میں کہا گیا ہے  کہ مستقبل میں شہزادہ جارج یقیناً ایک عوامی شخصیت ہوں گے لیکن ابھی جب کہ وہ بچے ہیں انہیں عام بچے جیسی  زندگی گزارنے دی جائے۔ ان کاکہنا تھا کہ کوئی بھی والدین نہیں چاہیں گے ان کے بیٹے کو ہراساں کیا جائے یا ان کی روزانہ کی زندگی کو متاثر کیا جائے۔

واضح رہے کہ ڈچزاور ڈیوک آف کیمبرج گزشتہ ماہ نئے بچے کی متوقع پیدائش کی خبر کے بعد سے ایک بار پھر میڈیا کی توجہ کا مرکز بن گئے ہیں، اسی لیے فوٹو گرافرز بھی شہزادہ جارج کے گرد گھومتے رہتے ہیں تاکہ ان کے ساتھ ان کی والدہ کی  تصاویر بھی حاصل کرسکیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔