ساف ویمنز فٹبال چیمپئن شپ؛ انٹرنیشنل کھیلوں کی بحالی کے راستے کھلنے لگے

عباس رضا  اتوار 23 نومبر 2014
ساکھ کی بحالی کا یہ سفر آہستہ ہی سہی لیکن بہر طور جاری رہنا چاہیے۔  فوٹو : فائل

ساکھ کی بحالی کا یہ سفر آہستہ ہی سہی لیکن بہر طور جاری رہنا چاہیے۔ فوٹو : فائل

سری لنکن کرکٹ ٹیم پر 2009ء میں دہشت گردوں کا حملہ انٹرنیشنل کھیلوں کی میزبانی پر سوالیہ نشان لگا گیا، سیکورٹی خدشات کی وجہ سے غیر ملکی ٹیمیں پاکستان آنے سے انکاری ہیں،ان حالات میں کسی بھی ایونٹ کا کامیابی سے انعقاد ساکھ کی بحالی کی جانب ایک اہم قدم سمجھا جاتا ہے، فٹبال، سکواش اور بیس بال کی فیڈریشنز داد کی مستحق ہیں کہ ان کی کوششوں سے ملک میں چند ایسے ایونٹس ہوچکے ہیں جن میں غیر ملکی کھلاڑیوں نے میدانوں کی رونقیں بڑھائیں۔

ساکھ کی بحالی کا یہ سفر آہستہ ہی سہی لیکن بہر طور جاری رہنا چاہیے۔ ساف ویمنز فٹبال چیمپئن شپ کی میزبانی حاصل کرنا پی ایف ایف کی ایک بڑی کامیابی ہے۔ اسلام آباد کے جناح سٹیڈیم میں شیڈول مقابلوں میں پاکستان، دفاعی چیمپئن بھارت، نیپال، افغانستان، مالدیپ، بھوٹان، بنگلہ دیش اور سری لنکا کی ٹیموں نے اپنی صلاحیتوں کا اظہار کیا،ایونٹ کے انعقاد سے چند روز قبل ہی واہگہ بارڈر پر دہشت گردی کے بعد زیادہ حساس مسئلہ بھارتی ٹیم کی آمد تھی، تاہم پی ایف ایف اور متعلقہ سیکورٹی اداروں کی یقین دہانی کے بعد بلو شرٹس نے اپنے اعزاز کے دفاع کے لیے اسلام آباد کا رخ کیا۔ ٹورنامنٹ کے دوران بہترین سیکورٹی اور دیگر انتظامات نے نہ صرف میزبان فیڈریشن بلکہ پاکستان کی ساکھ بھی بہتر بنانے میں اہم کردرا ادا کیا۔

ایونٹ میں گرین شرٹس سے کسی غیر معمولی کارکردگی کی توقع نہیں کی جارہی تھی، تاہم کھلاڑیوں نے انٹرنیشنل مقابلوں میں شرکت سے بھرپور تجربہ حاصل کیا جو مستقبل میں ان کے کام آئے گا۔پاکستاں ٹیم کو افتتاحی روز سری لنکا نے 2-1 سے شکست دی، نیپال نے بھی 2-0 سے ہرایا۔

سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہونے کے بعد بھوٹان کے خلاف 4-1 سے ایونٹ کی پہلی اور آخری کامیابی حاصل کی۔ دوسری جانب بھارت نے ناقابل شکست ٹیم کی حیثیت سے فائنل فور میں جگہ بنانے کے دوران حریفوں کے دفاع کو کئی بار پاش پاش کیا۔ مالدیپ کو 8-1، بنگلہ دیش کو 5-1 اور افغانستان کو 12-0 سے مات دینے والی ٹیم سیمی فائنل میں سری لنکا کو بھی خاطر میں نہ لائی اور 5-0 سے فتح سمیٹ کر اعزاز کی طرف قدم بڑھائے۔

فیصلہ کن میچ میں ایونٹ کے دوسری کامیاب ٹیم نیپال سے کسی حد تک مزاحمت کی توقع تھی لیکن یہاں بھی کہانی مختلف نہ ہوئی اور بلو شرٹس نے 6-0 سے کامیابی کے بعد ٹائٹل فتوحات کی ہیٹ ٹرک بھی مکمل کرلی۔ بھارتی بالا دیوی بھرپور فارم میں نظر آئیں اور 16 گول داغ کر ٹاپ سکورر رہیں۔

تشکیل کے مراحل سے گزرتی پاکستان ٹیم کی کارکردگی جیسی بھی رہی اس وقت اہم چیز یہ ہے کہ پی ایف ایف کو ایک انٹرنیشنل ایونٹ کے انعقاد کا موقع ملا جسے کار آمد بناتے ہوئے غیر ملکوں ٹیموں کے دل جیتنے میں کامیابی حاصل کی۔ موجودہ ملکی حالات میں ہر چیز کا درست پلان کے مطابق اور بہترین انداز میں سرانجام پانا اہم تھا۔ فیڈریشن نے یہ مراحل بخوبی طے کئے، حکومتی معاونت کے بغیر اس نوعیت کے ایونٹس نہیں کروائے جا سکتے، سیکورٹی اداروں نے بھی ملک کی ساکھ کو پیش نظر رکھتے ہوئے اپنا کردار بخوبی ادا کیا۔ ان مقابلوں کے انعقاد سے ملک میں ویمنز فٹبال کے فروغ کیلئے نئے راستے بھی کھلے ہیں۔

دوسری طرف پاکستان سے خوشگوار یادیں لے کر جانے والے غیر ملکی پلیئرز اور آفیشلز مستقبل میں بھی یہاں کا بغیر کسی ہچکچاہٹ کے سفر کرنے کو تیار ہوجائیں گے۔ ایونٹ کے دوران مفت داخلہ ہونے کے باوجود شائقین کی دلچسپی حوصلہ افزاء نہیں تھی۔ عوام کو بھی اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ملک میں عالمی مقابلوں کی بحالی کے لیے انہیں بھی اپنا کردار ادا کرنا ہے۔ فیڈریشن نے اختتام تقریب میں ایشین کنفیڈریشن کے صدر اور دیگر عہدیداروں کو بلاکر بھی بہترین فیصلہ کیا،آنے والے وقتوں میں پاکستان کو میزبانی دلوانے میں یہی آفیشلز اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

[email protected]

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔