امریکا کا ملا عمر اور طالبان رہنماؤں کیخلاف کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ

ویب ڈیسک  پير 22 دسمبر 2014
جنوری 2014 کے بعد صرف ان طالبان کو نشانہ بنایا جائے گا جو امریکا کیلئے براہ راست خطرہ ہوں گے، ایڈمرل جان کیربے. فوٹو: رائٹرز/فائل

جنوری 2014 کے بعد صرف ان طالبان کو نشانہ بنایا جائے گا جو امریکا کیلئے براہ راست خطرہ ہوں گے، ایڈمرل جان کیربے. فوٹو: رائٹرز/فائل

واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ ان کا ملک افغانستان میں طالبان کے امیر ملا عمر کے خلاف اس وقت تک کارروائی نہیں کرے گا جب تک وہ براہ راست خطرہ ثابت نہیں ہوجاتے۔

واشنگٹن میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان ایڈمرل جان کیربے کا کہنا تھا کہ طالبان کا رہنما ہونے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ امریکا اس کے خلاف آپریشن شروع کردے، جو طالبان ہمارے خلاف ہتھیار اٹھائیں گے صرف ان ہی کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں گزشتہ 13 برس سے جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ آئندہ 2 ہفتوں میں اختتام پزیر ہو جائے گی، جنوری 2014 کے بعد ملا عمر یا کسی بھی طالبان لیڈر کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ امریکا صرف ان طالبان کے خلاف کارروائی کرے گا جو ہمارے لئے براہ راست خطرہ ہیں۔

واضح رہے کہ امریکا نے 2001 کے حملوں کے بعد اسامہ بن لادن کی مدد کے الزام میں طالبان کے سربراہ ملا عمر کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر کے ان کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر مقرر کی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔