- ضبط کی جانیوالی اسمگل گاڑیوں کی کم قیمت پر نیلامی کا انکشاف
- 9 ماہ میں 6.899 ارب ڈالرکی غیرملکی معاونت موصول
- پاکستان کے اخراجات آمدنی سے زیادہ ہیں، عالمی بینک
- کینیڈا میں سکھ رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ملوث 3 بھارتی شہری گرفتار
- سمیں بلاک کرنے میں رکاوٹ بننے والوں کیخلاف کارروائی کا فیصلہ
- پی آئی اے کی خریداری میں مقامی سرمایہ کاروں کی بھی دلچسپی
- شعبۂ صحت میں پاکستان کا اعزاز، ڈاکٹر شہزاد 100 عالمی رہنماؤں میں شامل
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ کوچنگ اسٹاف کا اعلان ہوگیا
- ایف بی آر کا وصولیوں کیلیے جامع حکمت عملی وضع کرنیکا فیصلہ
- نیویارک میں ہوٹلز کے کرایے آسمان سے باتیں کرنے لگے
- اگر پاکستان ہارا تو ملبہ ہیڈ کوچ کرسٹن پر گرایا جائے گا، راشد لطیف
- انگلینڈ کے 20 سالہ کاؤنٹی اسپنر جوش بیکر کی اچانک موت
- ایف آئی اے ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ ہونے کیخلاف درخواست خارج
- پی ایس ایل9؛ بورڈ بعض اسٹیک ہولڈرز سے واجبات کا منتظر
- دورہ آئرلینڈ و انگلینڈ؛ قومی ٹیم کا مختصر ٹریننگ کیمپ شروع
- سندھ میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، پولیس کیخلاف شکایات سب سے زیادہ
- لکی مروت؛ پولیس اہلکار کی گولیوں سے چھلنی لاش برآمد
- سابق کیوی کرکٹر بھی امریکا کے ورلڈکپ اسکواڈ حصہ بن گئے
- حلف کی بے توقیری
- روسی شہری کے بالوں کا مشکوک رنگ، پولیس نے جرمانہ عائد کردیا
امریکا کا ملا عمر اور طالبان رہنماؤں کیخلاف کارروائی نہ کرنے کا فیصلہ
واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع کا کہنا ہے کہ ان کا ملک افغانستان میں طالبان کے امیر ملا عمر کے خلاف اس وقت تک کارروائی نہیں کرے گا جب تک وہ براہ راست خطرہ ثابت نہیں ہوجاتے۔
واشنگٹن میں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان ایڈمرل جان کیربے کا کہنا تھا کہ طالبان کا رہنما ہونے کا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ امریکا اس کے خلاف آپریشن شروع کردے، جو طالبان ہمارے خلاف ہتھیار اٹھائیں گے صرف ان ہی کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ افغانستان میں گزشتہ 13 برس سے جاری دہشت گردی کے خلاف جنگ آئندہ 2 ہفتوں میں اختتام پزیر ہو جائے گی، جنوری 2014 کے بعد ملا عمر یا کسی بھی طالبان لیڈر کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا۔ امریکا صرف ان طالبان کے خلاف کارروائی کرے گا جو ہمارے لئے براہ راست خطرہ ہیں۔
واضح رہے کہ امریکا نے 2001 کے حملوں کے بعد اسامہ بن لادن کی مدد کے الزام میں طالبان کے سربراہ ملا عمر کو دہشت گردوں کی فہرست میں شامل کر کے ان کے سر کی قیمت ایک کروڑ ڈالر مقرر کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔