- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- تیسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کی پاکستان کیخلاف بیٹنگ جاری
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
- بنگلادیش نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کیلئے اسکواڈ کا اعلان کردیا
- 100 دنوں میں 200 فلائٹس کے مسافر بیگز سے سونا چوری کرنے والا ملزم گرفتار
- سنی اتحاد کونسل نے چیئرمین پی اے سی کیلئے شیخ وقاص اکرم کا نام اسپیکر کو بھیج دیا
- آزاد کشمیر میں احتجاج کے دوران انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، وزیراعظم
- جنوبی وزیرستان کے گھر میں ہونے والا دھماکا ڈرون حملہ تھا، رکن اسمبلی کا دعویٰ
- دنیا کا گرم ہوتا موسم، مگرناشپاتی کے لیے سنگین خطرہ
- سائن بورڈ کے اندر سے 1 سال سے رہائش پذیر خاتون برآمد
- انٹرنیٹ اور انسانی صحت کے درمیان مثبت تعلق کا انکشاف
- ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں اضافے کا سلسلہ جاری
- بنگلادیشی لڑاکا طیارہ فلمی کرتب دکھانے کی کوشش میں تباہ؛ ویڈیو وائرل
- پنجاب میں پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کو مثالی بنائیں گے، مریم اورنگزیب
- آڈیو لیکس کیس میں مجھے پیغام دیا گیا پیچھے ہٹ جاؤ، جسٹس بابر ستار
- 190 ملین پاؤنڈ کرپشن کیس میں عمران خان کی درخواست ضمانت پر فیصلہ محفوظ
- غزہ میں اسرائیل کا اقوام متحدہ کی گاڑی پر حملہ؛ 2 غیر ملکی اہلکار ہلاک
- معروف سائنسدان سلیم الزماں صدیقی کے قائم کردہ ریسرچ سینٹر میں تحقیقی امور متاثر
- ورلڈ کپ میں شاہین، بابر کا ہی نہیں سب کا کردار اہم ہوگا، سی ای او لاہور قلندرز
ممتاز سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ کی انسان کی تباہی سے متعلق تحقیق
لندن: دنیا کے ممتاز سائنس دان اسٹیفن ہاکنگ نے حال ہی میں تین اہم چیزوں کا ذکر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ چیزیں نہ صرف انسانیت کی دشمن ثابت ہوسکتی ہیں بلکہ انسان کو صفحہ ہستی سے بھی مٹاسکتی ہیں۔
اسٹیفن ہاکنگ کائنات کی گتھیوں کو سلجھانے اور بلیک ہولز پر تحقیق کے ساتھ ساتھ اپنی کتابوں، بیماری اور اس عمر میں بھی یاد داشت کے حوالے سے عالمی شہرت رکھتے ہیں جب کہ ساتھ ہی وہ دنیا کو خطرات سے بھی آگاہ رکھتے ہیں اوراپنی تحقیق سے انہوں نے تین چیزوں کو انسانیت کی تباہی کا ذمہ دار قراردیا ہے۔
مصنوعی ذہانت: ہاکنگ کی طرح دنیا کے دوسرے ماہرین بھی فکرمند ہیں کہ کیا انسانوں کی تخلیق مصنوعی ذہانت اگر مضبوط ہوگئی تو وہ انسانی ذہانت کو پیچھے چھوڑدے گی اور شاید انسانوں کی جان کے درپے بھی ہوجائے، دسمبر 2014 ہاکنگ نے برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو میں کہا تھا کہ یہ مصنوعی ذہانت انسانیت کے لیے ہلاکت خیز ثابت ہوسکتی ہے۔
ہاکنگ کی اس بات کی گونج ہمیں ایلون موسک کی باتوں میں بھی سنائی دیتی ہے۔ ارب پتی ایلون اسپیس ایکس اور ٹیسلا موٹرز کے مالک ہیں اور گزشتہ ماہ انہوں نے مصنوعی ذہانت کو ’’انسانیت کے لیے موجود ایک بڑا خطر‘‘ قرار دیا تھا، ہاکنگ اور ایلون اور درجنوں ممتاز سائنسدانوں نے مصنوعی ذہانت کے خطرات اور ممکنہ فوائد پر ایک کھلا خط بھی تحریر کیا ہے، 11 جنوری کو آن لائن شائع ہونے والے اس خط میں کہا گیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے امکانات کی بدولت یہ ضروری ہے کہ اس کے فوائد حاصل کرنے کے ساتھ ساتھ اس کے نقصانات کا بھی بھرپور جائزہ لیا جائے۔
دوسری جانب مصنوعی ذہانت پر تحقیق کرنے والے ماہرین زور دیتے ہیں کہ ابھی پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں، ان میں سے ایک ڈیمس ہاسابس ہیں جو گوگل ڈیپ مائنڈ سے وابستہ ہیں۔ ڈیب مائنڈ ایک پروگرام ہے جس سے کمپیوٹر خود اپنے آپ سے گیم کھیلتا ہے اور سیکھتا ہے تاہم وہ کہتے ہیں کہ اس موضوع پر بحث شروع کرنا ایک اچھا قدم ہے۔
آرٹیفشل انٹیلی جنس کمپیوٹر سائنس کا ایک دلچسپ موضوع ہے اور اس میں الیکٹرانک سرکٹس اور کمپیوٹروں میں اس صلاحیت کی بات کی جاتی ہے جس کے ذریعے وہ انسانی ذہانت کے کسی معمولی درجے تک پہنچ سکیں اور خود سوچ بھی سکیں، اگر کل کوئی کمپیوٹر خودمختار ہوکر وائرس خود بنالے اور دوسرے کمپیوٹر کو بھی تربیت دے سکے تو ہم انسان اس کا مقابلہ شاید ہی کرسکیں، پھر سوچنے سمجھنے والے کمپیوٹرز کے لیے اخلاقی اور عملی حدود کون بنائے گا، یہ خود ایک بہت بڑا سوال ہے۔
انسان کا انسان کو قتل کرنا: ہاکنگ کا کہنا ہے کہ اگر مصنوعی ذہانت ہمیں نہیں مارتی تو خود انسان دوسرے انسان کو مٹانے کے لیے کافی ہے، ان کے مطابق انسان خود انسانیت کا خاتمہ کرسکتا ہے، لندن سائنس میوزیم میں جب ایک ٹیچر نے ان سے سوال کیا کہ آپ کس انسانی کمی کو تبدیل کرنے کے خواہاں ہیں تو ہاکنگ نے جواب دیا کہ انسان پرتشدد رویے کو ختم کرنے میں ناکام رہا ہے۔ اس (تشدد) کا فائدہ اسے اس وقت تھا جب وہ غاروں میں رہتا تھا، جہاں خوراک، زمین اور ساتھی کے لیے تشدد سے کوئی حل نکل سکتا تھا لیکن اب یہ رویہ ہم سب کو تباہ کرسکتا ہے، ہاکنگ اس کے لیے ایٹمی جنگ کا منظرنامہ بھی بیان کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ صرف افہام و تفہیم سے ہی امن اور محبت کا فروغ ہوسکتا ہے۔
اسٹیفن ہاکنگ کا کہنا ہے کہ انسانی بقا کے لیے ضروری ہے کہ وہ مستقبل میں دیگرسیاروں اور خلا میں رہائش کی راہ ہموار کرے جب کہ وہ دیگر سیاروں پر رہائش کو انسانیت کا انشورنس قرار دیتے ہیں۔
خلائی مخلوق: اسٹیفن ہاکنگ نے 2010 میں کہا تھا اگر کائنات کے کسی گوشے میں کوئی ذہین مخلوق موجود ہے تو انسان دوست نہیں ہوسکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی خلائی مخلوق ہماری زمین پر آئی تو کرسٹوفرکولمبس جیسا ماجرا ہوگا جو اپنے امریکی سرزمین پر اترنے کے باوجود خود امریکیوں کے لیے بہتر رویہ نہیں رکھتا تھا جب کہ ان کا خیال ہے کہ خلائی مخلوق کی آمد کسی حملہ آور کی طرح ہوگی جو علاقے فتح کرنے اور انسانوں کو غلام بنانے کے ساتھ ہمارے وسائل پر بھی قابض ہوجائیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔