- ہنی ٹریپ کا شکار واپڈا کا سابق افسر کچے کے ڈاکوؤں کی حراست میں جاں بحق
- پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو مکمل سائیڈ لائن کردیا
- پروازوں کی بروقت روانگی میں فلائی جناح ایک بار پھر بازی لے گئی
- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
- زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم
- سائفر کیس: انٹرنیٹ پرموجود لیکڈ آڈیوز کو درست نہیں مانتا، جسٹس گل حسن اورنگزیب
- عمران خان نے چئیرمین پی اے سی کے لیے وقاص اکرم کے نام کی منظوری دیدی
- سوال پسند نہ آنے پر شیرافضل مروت کے ساتھیوں کا صحافی پر تشدد
- مالی سال 25-2024کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیے جانے کا امکان
- کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نئی ویکسین کی آزمائش
- بیوی کی بے لوث خدمت، شوہر 10 سال بعد کومے سے زندگی کی طرف لوٹ آیا
آٹوپالیسی آئندہ ہفتے ای سی سی میں پیش کیے جانے کی توقع
کراچی: کار ساز صنعت کے بارے میں آٹو پالیسی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے آئندہ ہفتے ہونے والے اجلاس میں پیش کیے جانے کی توقع ہے، اس حوالے سے آٹو صنعت اور انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کے درمیان کئی اختلافی پہلوؤں پر بھی اتفاق کرلیا گیا ہے۔
یادرہے کہ آٹو صنعت اور ای ڈی بی نئی کمپنیوں کو دی جانے والی چھوٹ کے حوالے سے اختلاف رائے کا شکار تھے خاص طور پر جب کمپنی کو 2012 میں قواعد میں نرمی کرتے ہوئے چھوٹ دی گئی اور کمپنی نے مقامی سطح پر پرزہ جات، لوکلائزیشن کے ہدف کو پورا نہیں کیا اور مزید رعایت کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔ بیسویں آٹو انڈسٹری ڈیولپمنٹ کونسل نے کیس کا تفیصلاً جائزہ لیا اور سفارش کی کہ مزید کسی ایسی کمپنی کو کوئی رعایت نہ دی جائے۔
مقامی سطح پر گاڑیاں بنانے والی کمپنی کے ایک اعلیٰ رکن کا کہنا تھا کہ مقامی آٹو صنعت مسابقت کا خیر مقدم کرتی ہے اور مارکیٹ میں مزید معروف کارساز کمپنیوں کی موجودگی کی حمایت کرتی ہے تاہم اس کیلیے ضروری ہے کہ حکومت مقامی طور پر گاڑیوں کی تیاری کی پالیسی پر کاربند رہے اور درآمد کی پالیسی سے گریز کرے۔
حکومت نئی کمپنی کو 5سال چھوٹ دینا چاہتی ہے جبکہ اسٹیک ہولڈرز درجہ بہ درجہ چھوٹ دینے کے حق میں ہیں اور3 سال کی چھوٹ موجودہ کمپنیوں کو بھی نئی انٹرینٹ پالیسی کے تحت دینی چاہیے تاہم مقامی انڈسٹری کو خدشات لاحق ہیں کہ اگر نئی کمپنیوں کو بلا شرط مراعات دی جاتی ہیں تو ان کمپنیوں کے ساتھ معاملات میں حکومت کو مسائل درپیش ہوں گے۔ مقامی صنعت نئی کمپنیوں کے متعلق پالیسی کی 10 سال کیلیے بھی حمایت پر تیار ہے تاہم شرط یہ ہے کہ گاڑیاں پاکستان میں تیار کی جائیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ اسٹیک ہولڈرز اور حکومت اس بات پر راضی ہوگئے ہیں کہ سی بی یوز پر مرحلہ وار ڈیوٹیاں کم کی جائیں گی، دونوں سی کے ڈی پر بھی ڈیوٹی کو کم کرنے کے حق میں اتفاق کے حامل ہیں، اسی طرح مقامی پرزہ جات پر ڈیوٹی کو بھی کم کرنے کے حوالے سے دونوں میں اتفاق پایا جاتا ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کو آٹو انڈسٹری پالیسی کو متعارف کرانے میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے،صنعت کو واضح اور طویل المدت پالیسیوں کے لیے حکومتی پشت پناہی کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔